جنوبی افریقہ ایک مضبوط ٹیم ہے جس کے خلاف کامیابی کے لیے تمام کھلاڑیوں کو سخت محنت کرنا ہوگی۔ اظہر علی

لاہور(سپورٹس رپورٹر) پاکستان ٹیم میں شامل سینئر بلے باز و سابق کپتان اظہر علی کا کہنا ہے کہ جنوبی افریقہ ایک مضبوط ٹیم ہے جس کے خلاف کامیابی کے لیے تمام کھلاڑیوں کو سخت محنت کرنا ہوگی۔ بلے باز بورڈ پر بڑے رنز بنائیں گے تو ہمارے باولرز کے لیے ان کا دفاع کرنا اور مہمان ٹیم کو انڈر پریشر لانے میں مدد ملے گی۔ جنوبی افریقہ کے خلاف 26جنوری سے شروع ہونے والے ٹیسٹ میچ کی تیاری کے لیے جاری کیمپ کے دوسرے روز ویڈیو کانفرنس میں سابق کپتان اظہر علی کا کہنا تھا کہ دو روز سے پریکٹس کر رہے ہیں, خوشی کی بات ہے ساوتھ افریقہ کی ٹیم پاکستان آئی ہے، سب کے لیے خوشی کی بات ہے۔ ایک لمبے عرصہ بعد ہوم گراونڈ پر کسی بڑی ٹیم کے خلاف کرکٹ کے مواقع مل رہے ہیں خاص طور پر نئے کھلاڑیوں کے لیے بہترین موقع ہے کہ اپنے ہوم گراونڈ پر بین الاقوامی کرکٹ کھیل سکیں گے۔ دوسرے روز ہونے والے پریکٹس سیشن میں میچ سنیریو بنانے کی کوشش کی گئی جس میں باولرز کو لمبے اوورز کے ساتھ بلے بازوں کو زیادہ سے زیادہ وکٹ پر کھیلنے کے مواقع فراہم کیے گئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہوم کنڈیشن کا ہوم ٹیم کو فائدہ ضرور ہوتا ہے۔ گذشتہ دو سیریز کو دیکھا جائے جو پاکستان میں کھیلی گئی ہیں ان میں پاکستانی کھلاڑیوں نے عمدہ کھیل پیش کیا جہاں تک انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کی بات کی ہے، ہمارے کھلاڑیوں نے اس میں بھی محنت کی۔ محمد یوسف اور یونس خان کے تجربے سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کرینگے۔ بابر اعظم کی واپسی ہو گئی ہے جس کا ٹیم کا فائدہ ہوگا۔ میں ہمیشہ ٹیم کی ضرورت کے مطابق کھیلا ہوں۔ اس میں جو بھی مجھے میرا کوچ پلان دیتا ہے اس پر عمل کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔ بطور سینئر کھلاڑی میری بھی خواہش ہے کہ کھلاڑی کا اپنا ایک نمبر بھی ہونا چاہیے۔ ساوتھ افریقہ ایک مضبوط ٹیم ہے ان کے پاس فاسٹ اور سپن باولنگ کا بھی اچھا تجربہ ہے۔ اگر سپن ٹریک بنتا ہے تو ہمیں ان کے خلاف اپنی اچھی گیم کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ بلے بازوں کو اتنے رنزکرنا ہونگے تاکہ حریف ٹیم کو انڈر پریشر لایا جا سکے۔ جنوبی افریقہ کے سپن باولر مہاراج ایک اچھے اور تجربہ کار باولر ہیں، ہماری بیٹنگ کو اس چیلنج کو لینا ہے۔ اظہر علی کا کہنا تھا کہ لانگ سیشن کرنے کا مقصد کھلاڑیوں کی آپس میں ہم آہنگی ہو سکے اس کے ساتھ میچ سنیریو بنانے کی کوشش کی گئی ہے۔ باولرز کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ ٹیسٹ میچ کے قریب آتے ہیں پریکٹس مختصر ہوتی جائے گی۔ انٹرنیشنل کرکٹ ہمیشہ چیلنج ہوتا ہے ،اس میں ینگسٹر اور سینئر کھلاڑی کے لیے میری بطور سینئر کھلاڑی ایک ہی بات ہوتی ہے کہ اپنی سکلز پر اعتماد کیا جائے تاکہ آپ بہتر سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا جائے۔ یونس خان ہمارے بیٹنگ کوچ ہیں، دیگر کوچز کے آنے سے کوئی مسئلہ نہیں ہے، کسی کو انڈر پریشر نہیں کیا جا رہا بلکہ کھلاڑیوں کو ٹیسٹ میچ کے لیے تیار کر رہے ہیں کہ کس طرح ٹیسٹ میچ میں کھیلنا ہے۔ بیٹسمین پر اچھے اور برے ٹائم چلتے ہیں، ایک وقت ایسا بھی ہوتا ہے جب بلے باز کے لیے ایک رن بھی بنانا مشکل ہو جاتا ہے۔ یونس، یوسف اور مصباح الحق میرے سینئر بھی رہے ہیں ان کے ساتھ بڑا اطمینان محسوس کرتا ہوں۔ دورہ انگلینڈ سے اپنے آپ میں اعتماد دیکھ رہا ہوں۔ کوشش کرونگا کہ اس فارم کو بڑے رنز میں تبدیل کر سکوں۔ کوشش کرینگے کہ ہوم گراونڈ کا ایڈوانٹیج حاصل کیا جائے۔ ٹور میں سخت محنت کرنا ہوتی ہے۔ جو مواقع ملیں اس میں اپوزیشن کو انڈر پریشر کریں۔ ہر سیریز میں آپ کی کوشش ہوتی ہے کہ بڑی اننگز کھیلی جائیں، ففٹی کو سنچری اور سنچری کو ڈبل اور ٹرپل میں تبدیل کریں۔ بورڈ پر جیتنے زیادہ رنز لگائیں گے ہمارے پاس جیتنے کے اتنے ہی زیادہ مواقع ہونگے۔ بائیو سکور بیل میں فیملی کو بھی اس بات کا اندازہ ہو گیا ہے کہ کتنا مشکل ہوتا ہے بائیو سکیور ببل میں رہنا۔ ان چیلنجز کو ہمیں فیس کرنا ہوگا۔ موجودہ سکواڈ میں جتنے بھی کھلاڑی منتخب ہوئے ہیں وہ ڈومیسٹک کرکٹ میں رنز کرتے چلے آ رہے تھے۔ جو بھی یہاں آئے ہیں اپنے آپ کو بیک کریں اور رزلٹ دیں۔

ای پیپر دی نیشن