اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) بھارت کے غیرقانونی زیرقبضہ کشمیر میں جنگی جرائم کی تحقیقات کے حوالے سے اسلام آباد میں گول میز کانفرنس منعقد ہوئی جس میں لیگل فورم کشمیر کے مرکزی رہنماؤں نے بریفنگ دی۔ گول میز کانفرنس میں ضیاء مصطفی پر ڈوزئیر کا اجرا کیا گیا۔ مقبوضہ کشمیر کے وکیل ناصر قادری ایڈوکیٹ نے بریفنگ میں بتایا کہ ضیاء مصطفی کو ماورائے عدالت قتل کیا گیا، ڈوزئیر میں 111 فرضی پولیس مقابلوں کا ذکر ہے جو 2000ء سے 2021ء تک کیے گئے۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ ضیاء مصطفے غلطی سے راولا کوٹ سے کشمیر میں داخل ہوا تھا، اس کی عمر صرف پندرہ سال تھی۔ بچے کو قانونی طور پر جیل میں قید نہیں کیا جاسکتا۔ کیس ٹرائل کورٹ شپیاں میں چلا۔ پولیس ضیا کے خلاف کوئی بھی ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہی، ہائی کورٹ نے ضیا کو معصوم قرار دیا۔ اکتوبر میں سری نگر میں ضیا کو جعلی پولیس مقابلے میں شہید کردیا گیا۔ مشال ملک نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہماری جدوجہد سے عالمی برادری کی توجہ حاصل ہوئی۔ کشمیری پرامن تحریک چلا رہے ہیں۔ بھارت کشمیر میں جنگی جرائم میں ملوث ہے۔ جیلوں میں قیدیوں سے غیرانسانی سلوک کیا جارہا ہے۔