اسلام آباد (خصوصی نامہ نگار) ترجمان دفتر خارجہ عاصم افتخار نے کہا ہے کہ بھارت کے ساتھ نتیجہ خیز مذاکرات چاہتے ہیں لیکن بھارت کی طرف سے مذاکرات کیلئے سازگار ماحول نہیں بنایا جا رہا جبکہ پاکستان کشمیر میں پریس کلب کی بندش، سماجی کارکنوں کی گرفتاری کی مذمت کرتا ہے۔ ہفتہ وار بریفنگ میں ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ سی پیک فلیگ شپ پراجیکٹ ہے اور اس پر کرونا کے باوجود پیش رفت جاری ہے۔ سی پیک کے تحت زراعت، آئی ٹی اور سائنس اور ٹیکنالوجی میں تعاون بڑھا رہے ہیں۔ سی پیک کے حوالے سے قیاس آرائیاں بے بنیاد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کو افغانستان میں انسانی بنیادوں پر گندم سپلائی کی اجازت دی جبکہ تین ہفتوں سے بھارت نے جواب تک نہیں دیا۔ بھارت کے غیرقانونی قبضے والے کشمیر میں بھارتی فوج کے مظالم جاری ہیں بھارتی فوج نے2 5پرامن احتجاج کرنے والوں کو شہید کر دیا۔ بھارتی فوج نے سات دہائیوں سے کشمیریوں پر مظالم جاری رکھے ہیں۔ حوثی باغیوں کی جانب سے ابو ظہبی میزائل حملے کی مذمت کرتے ہیں۔ اس حملے ایک پاکستانی سمیت کئی قیمتی جانیں ضائع ہوئیں وزیر اعظم عمران خان نے اماراتی ہم منصب اور آرمی کے سربراہ کو فون کیا۔ وزیر اعظم نے روسی صدر سے فون پر بات چیت کی معاشی سیاسی اور علاقائی تعاون اور صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔برطانوی قانونی فرم نے رپورٹ میں کہاہے بھارتی فوج کشمیر میں جنگی جرائم میں ملوث ہے افغانستان کے حوالے سے او آئی سی فنڈ کے قیام کی تاریخ فروری کا آخری ہفتہ ہے اس حوالے سے او آئی سی سیکرٹری جنرل دیگر ممالک سے رابطے میں ہیں ۔ انہو ں نے کہا کہ سٹیٹ بینک پاکستان کے حوالے سے خبریں بے بنیاد ہیں نیشنل سکیورٹی پالیسی میں واضح ہے پاکستان معاشی ترقی کو ترجیح دے گا۔ انہوں نے کہا کہ مشرقی وسطیٰ میں امن مشترکہ ترجیح ہے اس حوالے سے عرب لیگ اور دیگر ادارے کام کر رہے ہیں۔ چین کی کرونا کے حوالے سے تمام ممالک کیلئے یکساں پالیسی ہے، پاکستان نے طلبہ کی اجازت کا معاملہ اٹھایا ہے امید ہے اس حوالے سے نظر ثانی ہو جائے گی۔