گلگت بلتستان اوربھارتی دہشت گرد

بھارت قیام پاکستان سے ہی دنیا کے نقشے پر بننے والی اس واحد اسلامی ملک کو نقصان پہنچانے اور توڑنے کے درپے  رہاہے اور اس بات کا اظہار مودی نے اپنے دورہ بنگلہ دیش کے وقت حسینہ شیخ وزیر اعظم بنگلہ دیش سے ملاقات کے دوران بر ملا کیا کیونکہ پاکستان توڑنے کی ابتداء اگر تلہ سازش کیس سے شروع ہوئی اور 16دسمبر 1971کو پاکستان کو دو لخت کرنے کے ساتھ ہی آدھا  مشن مکمل کیا  1971کے بعد بھارت نے 1984میں رات کے اندھیرے میں سیاچن پر چوروں کی طرح آکر قبضہ کیا اور دونوں ممالک کو دنیا کے اس بلند ترین محاذ جنگ پر پھنسا کے رکھ دیا اگرچہ پاکستان کو اس سے کافی مسائیل کا سامنا ہے لیکن بھارت پاکستان کے مقابلے میںکئی گناخرچ کرنے اور اپنی فوج مروانے پر مجبور ہے ۔بھارت کی بولتی اُس وقت جنرل ضیاء الحق نے بند کروائی تھی جب وہ کرکٹ ڈپلو میسی کے تحت اچانک دہلی پہنچے۔ ائیرپورٹ پر وزیر اعظم راجیو  گاندھی کو جنرل ضیاء الحق کا سربراہ مملکت کی حیثیت سے استقبال کرنا پڑا لیکن بات کرنا گوارا نہیں کیا لیکن جنرل ضیاء الحق کی قومی سلامتی  امور کے  بھارتی مشیرکے ساتھ اُس تاریخی سرگوشی نے تاریخ کا رُخ موڑ دیا اور راجیو گاندھی کے حوش ٹھکانے آگیا جب جنرل ضیاء الحق نے کہاکہ اگر بھارت نے پاکستان سے چھیڑ چھاڑ کی تو بھارت صفحہ ہستی سے مٹ جائے گا لیکن 57اسلامی ممالک موجود رہیں گے۔1999میں کرگل معرکہ میں بھی  پرویز مشرف نے بھار ت کو سیاسی اور دفاعی لحاظ سے دیوالیہ کر دیا تھا لیکن سیاسی قیادت نے اہم علاقوں سے واپسی پر مجبور کیا۔ اگر فوجی حکمت عملی کو جاری رکھا جاتا تو یقیناََ آج مسلہ کشمیر حل ہو چکا ہوتا کیونکہ بھارت گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہو چکا تھا۔ اس کے بعد 2020میں چین نے بھارت کو تبت اور لداخ کے علاقوں(وادی گیلوان میں) پے درپے شکست دی اور ہزاروںمربع کلو میٹر کے اپنے ہی علاقوں کو بازیاب کرایا اور بھارت کی چیخیں نکل گئیں ۔ بھارتی فوج کے سربراہ بپن راوت (جو آرمی کے کمانڈر کم مودی اور RSSکے نمائیندے کے طو ر پرزیادہ جانے جاتے تھے)  نے چین اور پاکستان کو نقصان پہنچانے کیلئے ہر حربہ استعمال کیا۔ لیکن اللہ تعالیٰ کو یہ منظور نہیں تھا اس لئے ہیلی کاپٹر کے حادثے میں واصل جہنم ہو گیا۔ کوشش کی گئی کے الزام پاکستان پر لگایا جائے لیکن پاکستان سے دور تامل ناڈو کے علاقے میں حادثہ ہونے کی وجہ سے پاکستان پر الزام تسلیم کرنے سے خود بھارتی میڈیا اور لوگوں نے انکار کیا ۔ اس کو بھارتی فوج کے اندر کی سازش قرار دیا گیا۔ کیونکہ بپن راوت کی CDSکی حیثیت سے تقرری کو بھارتی بری فوج اور ائیر فورس نے تسلیم نہیں کیا۔ یقیناََ بپن روات کی حادثاتی موت کی وجہ سے مودی کی کمر کافی حد تک ٹوٹ چکی ہے۔ لیکن سازشوں کا سلسلہ جاری ہے۔ پاکستان کا ایٹمی طاقت ہونے کے ساتھ ساتھ CPECکا حصہ بننے اور گوادر بندرگاہ کی ترقی سے بھار ت بہت زیادہ پریشان ہے بھارت نے افغانستان میں کرزئی اور اشرف غنی کی حکومتوں کے ادوار میں درجنوںقونصل خانے کھولے  تا کہ پاکستان کے خلاف دہشت گردی جاری رکھ سکے اور کافی حد تک وہ کامیاب بھی ہوا اور بلوچستان میں مسلسل تخریب کاری اور دہشت گردی جاری رہی لیکن پاک فوج کے آفیسروں اور جوانوں نے دہشت گردی کا قلع قمع کر دیا اور امن قائم کیا بھارتی RAWاپنے ایجنٹوں کے ذریعے پاکستان کے شمالی علاقوں میں (گلگت بلتستان میں) نام نہاد قوم پرستوںاور انسانی حقوق کے نام نہاد علم برداروں کے ذریعے آئینی حقوق کے نام پر لوگوں کو استعمال کرتاآیا ہے اور اب بھی جی بی میں 25سے30افراد سر گرم ہیں اس حوالے سے لوگوں نے پریس کانفرنسوںمیں ان لوگوں کی نشاندہی بھی کی ہے۔ لیکن ابھی تک کاروائی نہیں ہوئی اس طرح ان کے حوصلے بڑھ چکے ہیں۔سوشل میڈیا پر طوفان بد تمیزی جاری ہے او ر جغرافیائی اور نظریاتی سرحدوں کے محافظ پاک فوج اور ISI۔MI(جو دنیا کی دسویں طاقت ور ترین فوج اور دنیا کی بہترین پیشہ ور جاسوسی ادارے) کو بدنام کرنے کیلئے مودی اور RAWکے بیانیے کوزوروشور سے بیان کر رہے ہیں۔ حالانکہ حقیقت بالکل اس کے بر عکس ہے۔1986میں یہاں ایشیاء کا سب سے بڑا ائیر سڑپ (AIRSTRIP) 14000  فٹ کا بنا تھ اب 17000فٹ کا ایک اور ائیر سڑپ دفاعی نقطہ نگاہ سے اور بین الاقوامی پروازوں کیلئے بنایا کیا گیا ہے جس پر بھارت کو پریشانی لاحق ہے۔ بھارت کو اس پر تشویش نہیں ہونی چاہیے کیونکہ سکردو پاکستان کا جزو لاینفک ہے اور اپنے علاقے میں پاکستان کو حق حاصل ہے کہ وہ اپنی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے ہر کام کرے کھبی پاکستان نے سری نگر ائیر پورٹ، نوبراہ اور لیہ ائیر پورٹ کے بارے میں کوئی اعتراض نہیں کیا کیونکہ وہ بھارت کا اندونی معاملہ ہے۔اب CPECکے تحت چینی علاقے یارقند سے براستہ شگر، سکردو ، استور ، مظفر آباد شاہراہ کی تعمیر کا منصوبہ بھی انشااللہ زیر غور ہے جس کے بعد سکردو جی بی میں سیاحت، تجارت، ثقافت اور سرمایہ کاری کا بین الاقوامی مرکز بن جائے گا ۔جگلوٹ سکردو روڈ کی تعمیر مکمل ہونے کے بعد اس شہر کی اہمیت میں اضافہ ہو چکا ہے ۔اُدھر واخان کوریڈور پاکستان کے ہاتھ لگ گیا ہے ۔ سوا ارب ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری ہو گی۔ پاکستان ، چین ،روس اور افغانستا ن کے درمیان بہت بڑیDEVELOPMENT ہو رہی ہے ۔ بین الاقوامی ذارئع ابلاغ کے مطابق پاکستان ، چین ،روس نیو سلک ROUTE واخان اکمنامک کاریڈور کی حفاظت کیلئے بہت بڑا ملٹری ائیر بیس قائم کرنے کی تیاری کر رہے ہیں ۔ THE SYDENY HERALDاور چین کے سرکاری اخبار DAILY CHINAکے مطابق اس سلسلے میں وزیر اعظم پاکستان اور روسی صدر ولادی میر پیوٹین کے درمیان اتفاق رائے ہو چکا ہے ۔ افغانستا ن بھی CPECمیں شامل ہوچکا ہے ۔ جس کی تصدیق طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بھی کی ہے۔بھارت یقیناََ پورے جی بی میں خصوصاََ  بلتستان میں دہشت گردی اور تخریب کاری کیلئے ہر حربہ استعمال کرے گا کیونکہ ایسا کام کرنے کیلئے بھارت کو کوئی مشکل درپیش نہیں ہے جی بی خصوصاََ  بلتستان اور بیرونی  ممالک میں موجود RAWکیلئے کام کرنے والے جی بی کے تنخواہ دار ایجنٹ  پہلے سے موجود ہیں۔ جس کی تصدیق یہاں کے محب وطن لوگوں نے پہلے ہی کر دی ہے ۔ کچھ لوگوں کے نام کی بھی سید حیدر شاہ کے بیٹے نے نشاندہی کی تھی۔بھارت کی کوشش ہو گی کہ بلتستان جیسے روایتی فرقہ وارنہ ہم اہنگی کے مرکز میں فرقہ واریت ،علا قائیت اور لسانیت کی آگ جلائے۔ ایسے میں دنیا کی طاقت ور ترین فوج پاک آرمی اور خفیہ ایجنسیوں ISIاور MIکو اپنا بھرپور کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔ تاکہ دفاعی نقطہ نگاہ سے حساس ترین اور دنیا کے اس اہم خطے میں موجود امن وا مان کو برقرار رکھا جاسکے ۔یہاں یہ ذکر کرنا  ضروری ہے کہ ان علاقوں کے 95%سے زیادہ لوگ پاکستان کو اپنا ایمان اور اپنی ماں سمجھتے ہے اور پاکستان سے پیار کرتے ہیں ۔ اس لئے بروقت علاج انتہائی ضروری ہے۔ 

ای پیپر دی نیشن