وزیراعظم کا بڑھتے ہوئے کورونا کے پیش نظر ملک میں لاک ڈاﺅن نہ لگانے کا فیصلہ کیا ہے، وزیرخارجہ

Jan 22, 2022 | 15:31

ویب ڈیسک

 وزیراعظم کا بڑھتے ہوئے کورونا کے پیش نظر ملک میں لاک ڈاﺅن نہ لگانے کا فیصلہ
عالمی بینک کی حالیہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستانی اقتصادی شرح نمو 5.37فیصدہو گئی ہے،اس سال اقتصادی ترقی کی بحالی اور اگلے سال ملک میں معیشت مستحکم ہو گی،جنوبی پنجاب کو الگ صوبہ بنانے کےلئے وزیراعظم کی اجازت سے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو اور مسلم لیگ نون کے صدر شہباز شریف کو خط لکھا ہے کہ وہ اس سلسلے میں ہمارے ساتھ تعاون کریں،چاہتے ہیںکہ ملک میں پی ایس ایل کا انعقاد ہو لیکن ملک میں بڑھتے ہوئے کورونا کے پیش نظر پی ایس ایل پر کچھ پابندیاں لگا سکتے ہیں، وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کی پریس کانفرنس 

 وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے بڑھتے ہوئے کورونا کے پیش نظر ملک میں لاک ڈاﺅن نہ لگانے کا فیصلہ کیا ہے،عالمی بینک کی حالیہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستانی اقتصادی شرح نمو 5.37فیصدہو گئی ہے،اس سال اقتصادی ترقی کی بحالی اور اگلے سال ملک میں معیشت مستحکم ہو گی،جنوبی پنجاب کو الگ صوبہ بنانے کےلئے وزیراعظم کی اجازت سے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو اور مسلم لیگ نون کے صدر شہباز شریف کو خط لکھا ہے کہ وہ اس سلسلے میں ہمارے ساتھ تعاون کریں،چاہتے ہیںکہ ملک میں پی ایس ایل کا انعقاد ہو لیکن ملک میں بڑھتے ہوئے کورونا کے پیش نظر پی ایس ایل پر کچھ پابندیاں لگا سکتے ہیں۔ ہفتہ کو ملتان میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم تسلیم کرتے ہیں کہ ملک میں مہنگائی ہے اور لوگ مشکلات کا شکار ہیں، ملک کے حالات اس وقت مشکلات کا شکار ہیں لیکن ہم پر امید ہیں کہ ہم اس آزمائشی گھڑی سے سرخرو ہو کر نکلیں گے، عالمی بینک نے حالیہ رپورٹ میں بتایا کہ پاکستان کی اقتصادی ترقی کی شرح نمو 5.37فیصد ہے،مسلم لیگ نون دعویٰ کرتی تھی کہ ان کے دور حکومت میں ترقی کی شرح 5فیصد تھی لیکن حقیقت ہے کہ جب انہوں نے اقتدار سنبھالا تو اس وقت ترقی کی رفتار 5.3فیصد تھی جبکہ جب ہم آئے تو ہمیں مختلف مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، عالمی کساد بازاری، کورونا سمیت مختلف مشکلات کا سامنا تھا لیکن اس کے باوجود تھی ہم نے ملک کو ہوشمندی اور تدبر سے چلایا، عالمی طورپراشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے پاکستان میں بھی مشکلات رہیں لیکن اب ہم اس سے نکلنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک دشمن طاقتوں کو پاکستان کا امن ایک نظر نہیں بھاتا،اسی وجہ سے انہوں نے ایک دفعہ پھر بم دھماکے کرنے شروع کر دیئے ہیں لیکن پاکستان کی بہادر فوج، پولیس اور عوام نے پہلے بھی ڈٹ کر دہشت گردی کا مقابلہ کیا ہے اور آئندہ بھی کریں گے،لاہور انارکلی کا واقعہ اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہماری خواہش ہے کہ ملک میں پی ایس ایل پر امن طریقے سے منعقد ہو لیکن کورونا کے بڑھتے ہوئے دباﺅ کے پیش نظر ہو سکتا ہے کہ پی ایس ایل کے میچوں پر کچھ پابندیاں کی جائیں۔ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جنوبی پنجاب کے عوام نے تحریک انصاف کو الگ صوبہ بنانے کا مینڈیٹ دیا ہے،اس سلسلے میں جنوبی پنجاب کی 34ممبران قومی اسمبلی کی نشستیں پاکستان تحریک انصاف نے جیتیں،5 پیپلز پارٹی نے اور 12 مسلم لیگ نون نے جیتیں، پہلی بار ملتان اور بہاولپور میں سیکرٹریٹ قائم کئے گئے ہیں جہاں پر سیکرٹری اور عملہ کام کر رہا ہے جبکہ سیکرٹریٹ کی بلڈنگ پر کام شروع ہےں۔ انہوں نے کہا کہ سینیٹ میں پیپلز پارٹی کے سینیٹر یوسف رضا گیلانی نے کہا تھا کہ ہمیں سیکرٹریٹ نہیں صوبہ چاہیے، میں نے کہا تھا کہ میں آپ کے فیصلے کی تائید کرتا ہوں کہ آپ اس سلسلے میں ہمارے ساتھ تعاون کریں گے،ہمارے بس میں یہ تھا کہ جنوبی پنجاب 32فیصد علاقے پر مشتمل ہے،پہلی مرتبہ ملازمتوں کا کوٹہ جنوبی پنجاب کےلئے مختص کیا گیا ہے اور ترقیاتی فنڈز 35فیصد الگ مختص کئے گئے اس سے پہلے جنوبی پنجاب کے نام پر ترقیاتی فنڈز کا اجراءتو ہوتا تھا لیکن لگایا کسی اور علاقوں میں جاتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے وزیراعظم عمران خان کی اجازت کے بعد پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو اور مسلم لیگ نون کے صدر میاں شہباز شریف کو خط لکھا ہے کہ صوبہ بنانے کےلئے دو تہائی ووٹوں کی اکثریت کی ضرورت ہوتی ہے جو ہمارے پاس نہیں، آپ آئیں ہمارے ساتھ مل کر مذاکرات کریں اور جنوبی پنجاب کے عوام کا دیرینہ مطالبہ پورا کریں،اب گیند ان کی کورٹ میں ہے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم جنوبی پنجاب کو الگ صوبہ بنانے کا کریڈٹ بھی نہیں لیتے، وہ کریڈٹ بھی ہم دوسری جماعتوں کو دینے کےلئے تیار ہیں،بس وہ ہمارے ساتھ مذاکرات کریں اور اس منصوبے پر کام شروع کیا جائے۔ ایک سوال کے جواب میں وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات کے ہم پر جوش حامی ہیں اور اقتدار کو نچلی سطح پر منتقل کرنے کے بھی لیکن پیپلز پارٹی کی طرح نہیں جنہوں نے سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے سارے اختیارات اپنے پاس رکھ لئے جس کی وجہ سے سندھ کی عوام سراپا احتجاج ہے، اس وقت تحریک انصاف کے علاوہ جماعت اسلامی، جی ڈی اے، ایم کیو ایم، پاکستان مسلم لیگ فنکشنل سمیت ساری جماعتیں سندھ میں احتجاجی مظاہرہ کر رہی ہیں۔ انہوں نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ 27جنوری کو پیپلز پارٹی کراچی سے اسلام آباد کی طرف دھرنا دینے آ رہی ہے جبکہ لاہور سے 27فروری کو دھرنا دینے کراچی جا رہے ہیں، کہیں راستے میں بھی ہماری ملاقات ہو جائے گی۔

مزیدخبریں