لان ڑو(شِنہوا)متعدد برسوں سے چین میں مقیم ایک پاکستانی محمد فیصل نے چین کے نئے قمری سال کے سفری رش کا ایک خاص انداز میں تجربہ کیا ہے۔ریلوے کی وردی پہنے، ایک سراغ رساں آلہ تھامے اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے محمد فیصل نے تیان شوئی ساتھ ریلوے اسٹیشن میں داخل ہونے والے مسافروں کی حفاظتی جانچ کی۔ کچھ مسافروں کو جب یہ معلوم ہوا کہ وہ ایک غیر ملکی ہے تو انہوں نے حیرت سے اس کی جانب دیکھا اور وہ چینی زبان میں روانی کے ساتھ گرمجوشی سے خیر مقدم کرکے واپس لوٹ گیا۔محمد فیصل چین کی تیز رفتار ریلوے کے مداح ہیں۔ اس نے ان تیز رفتار ٹرینوں کے ذریعے چین کے کئی شہروں کا سفر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں بیجنگ، شنگھائی، شی آن اور کچھ دیگر شہروں میں گیا ہوں۔ تیز رفتارریل گاڑیاں تیز اورمستحکم ہیں۔ ریل اسٹیشن بھی بہت جدید ہیں۔اگرچہ اس نے ایک طویل عرصہ چین میں گزارا ہے لیکن محمد فیصل کو چھون یون کا تجربہ کرنے کا موقع بمشکل ہی ملا۔ انہوں نے چھون یون کو بھرپور اور منظم قرار دیا۔چینی نئے قمری سال کا سفری رش چھون یون کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، یہ 7 جنوری کو شروع ہوا اور رواں سال 15 فروری تک جاری رہے گا۔ رواں سال 22 جنوری کو شروع ہونے والے چینی قمری نئے سال کے لیے اس دوران بہت سے چینی لوگ اپنے خاندانوں کے ساتھ ملنے کے لیے سفر کریں گے۔ایک سرکاری پریس کانفرنس کے مطابق رواں سال کے سفری رش کے دوران مسافروں کی تعداد میں گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 99.5 فیصد اضافے کی توقع ہے جو تقریبا 2.1 ارب تک پہنچ جائے گی۔مسافروں کے نقل وحمل کے محکمے چائنہ ریلوے لان ڑو گروپ کمپنی لمیٹڈ میں ڈپٹی ڈائریکٹر وانگ چھیانگ نے کہا کہ رواں سال سفری رش کے دوران موثر خدمات کے لیے مجموعی طور پر 11 اقدامات نافذ کیے گئے ہیں جن میں عمررسیدہ افراد کے لیے ماحولیاتی موافقت، آن لائن کیٹرنگ بکنگ اور ٹرانسپورٹ کی مزید معلومات کے لیے کوڈ سکیننگ خدمات شامل ہیں۔چینی قمری سال نو کا تہوار قریب آتے ہی تیان شوئی ساتھ ریلوے اسٹیشن کے عملے نے مسافروں کو تہوار کی خطاطی پیش کی ہے۔ خطاطی تھامے محمد فیصل نے 63 سالہ مسافر ڑانگ ہوئی لان کے لئے اپنی نیک تمناں کا اظہار کیا۔ڑانگ نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ سے چین کا اچھا دوست اور اچھا ہمسایہ رہا ہے۔ مجھے امید ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات بہتر سے بہتر ہوتے جائیں گے۔چین اور پاکستان نے مختلف شعبوں بارے تعاون میں اضافہ کیا ہے۔ چین سے درآمد کی گئی ٹرین کی کچھ بوگیاں حال ہی میں پاکستان کے مشرقی صوبہ لاہور میں آزمائش مکمل ہونے کے بعد کھڑی کی گئیں۔چین اور پاکستان کے درمیان ریلوے تعاون نے فیصل کو بہت پرجوش کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ مستقبل میں زیادہ سے زیادہ پاکستانی تیز رفتار ریل سے سفر کریں گے۔