کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتے روئی کے بھاؤ میں کمی 


کراچی (کامرس رپورٹر)مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتے کے دوران روئی کے بھاؤ میں نسبتا کچھ کمی نظر آئی ٹیکسٹائل اسپننگ ملز  بھی اونچے بھا ؤکی روئی خریدنے سے اجتناب برتے ہوئے نظر آئے جس کی وجہ سے کاروباری حجم بھی بہت کم رہا۔ ٹیکسٹائل اسپنرز بینکوں کی وجہ سے درآمد شدہ روئی کی L/C کھول نہیں پارہے جس کی وجہ سے اسپنرز گزشتہ دو ہفتوں کے دوران گھبراہٹ بھری خریداری کرنے لگے تھے لیکن بھاؤ میں زیادہ اضافہ ہونے کی وجہ سے انہوں نے خریداری محدود کردی۔نئے سال کے آغاز سے گزشتہ دو ہفتوں کے دوران روئی کے بھاؤ میں فی من چار ہزار تا پانچ ہزار روپے کا ہوشربا اضافہ ہو گیا تھا اس میں کمی آنا شروع ہوچکی ہے اور ماہرین کا خیال ہے کہ روئی کے بھا میں شاید اب زیادہ اضافہ ہونے کی گنجائش کم نظر آرہی ہے۔ کیونکہ APTMA کے مطابق فی الحال تقریبا 150 ٹیکسٹائل اسپننگ ملز بند ہو چکی ہے اگر صورت حال ایسی ہی رہی تو مزید ملز بند ہو جائیں گی۔گو کہ ملک میں روئی کی پیداوار میں تشویشناک حد تک کمی کے بعد روئی وافر تعداد میں درآمد کرنی پڑ رہی ہے L/C کے مسائل کی وجہ سے ملک کی ٹیکسٹائل کی تاریخ میں APTMA نے امریکہ سے روئی کی درآمد کی مد میں دو ارب ڈالر کا مطالبہ کیا ہے اس سے قبل حکومت امداد کے لیے ملک در ملک گھومتی رہی ہے لیکن یہ پہلی مرتبہ دیکھا گیا ہے کہ ملک کے سب سے بڑے  ادارے APTMA نے بھی امریکہ سے مالی امداد کی درخواست کی ہے جو سمجھ سے بالاتر ہے۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق Heimtextil میں کچھ برآمدی آرڈرز کے معاہدے ہوئے ہیں۔کراچی کاٹن ایسوسی ایشن کی اسپاٹ ریٹ کمیٹی نے اسپاٹ ریٹ فی من 20ہزارروپے کے بھاؤ پر مستحکم رکھا۔کراچی کاٹن بروکرزفورم کے چیئرمین نسیم عثمان نے بتایا کہ بین الاقوامی کاٹن مارکیٹوں میں مجموعی طور پر تیزی رہی۔ نیویارک کاٹن کے مارچ وعدے کا بھاؤ اتار چڑھا ؤکے بعد فی پانڈ 87 امریکن سینٹ کے لگ بھگ چل رہا ہے۔ بھارت میں روئی کے بھا ؤمیں معمولی اضافہ رہا جس کی وجہ CAI کاٹن ایسوسی ایشن آف انڈیا نے کپاس کی پیداوار میں تقریبا 9 لاکھ گانٹھوں کی کمی کا عندیہ دیا ہے جو کم ہوکر 3.30 ملین بیلز بتائی جارہی ہے۔ پاکستانی ملوں کی خریداری کی وجہ سے افغانی روئی میں تیزی کا عنصر غالب رہا۔ دریں اثنا جرمنی میں ٹیکسٹائل کی عالمی نمائش ہیم ٹیکسٹائل سے 500 ملین ڈالر مالیت کے برآمدی آرڈرز ملنے سے پاکستان کی ٹیکسٹائل برآمدات میں بہتری کی توقع ہے۔  تاہم وقت کی ضرورت ہے کہ حکومت خام مال کی قلت پر قابو پائے اور ٹیکسٹائل انڈسٹری کو درپیش سوت کی قیمتوں میں اضافہ کرے تاکہ برآمد کنندگان کو جلد از جلد 150 ارب روپے سے زائد کے ریفنڈز کی ادائیگی ممکن ہو سکے تاکہ بے روزگاری میں کمی اور  اقتصادی ڈپریشن سے نمٹنے.پاکستان ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن (پی ٹی ای اے) کے پیٹرن چیف خرم مختار نے کہا کہ پاکستان کی 250 سے زائد ٹیکسٹائل کمپنیوں نے نمائش میں شرکت کی
 اور توقع ہے کہ پاکستان کو اگلے تین سے چار ماہ میں 500 ملین ڈالر کے ایکسپورٹ آرڈر مل جائیں گے۔

ای پیپر دی نیشن