سعودی عرب کی وزارت خارجہ نے پاکستان اور ایران کے درمیان کشیدگی میں کمی اور سفارتی تعلقات کی بحالی پر اتفاق کا خیر مقدم کیا ہے۔
سماجی رابطے ایکس پر سعودی دفتر خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ’امید کرتے ہیں فریقین اپنے تمام اختلافات پرامن وسائل، مکالمے کے ذریعے بین الاقوانی قانون کے بنیادی اصولوں کے مطابق حل کرلیں گے۔ اقوام متحدہ کے منشور اور حسن ہمسائیگی کے اصولوں کو مدنظر رکھ کر اختلافات حل کرنے میں کامیاب ہوجائیں گےیاد رہے کہ 17 جنوری کو ایران کی جانب سے پاکستان کی فضائی حدود میں حملے کے نتیجے میں دو بچوں کی موت اور تین بچیاں زخمی ہو گئی تھیں۔ایران کی جانب سے اپنی فضائی حدود کی خلاف ورزی کے 48 گھنٹے سے بھی کم وقت کے اندر پاکستان نے 18 جنوری کی علی الصباح ایرانی صوبے سیستان و بلوچستان میں مبینہ دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر حملہ کیا تھا جس میں نو افراد مارے گئے تھے۔دونوں ملکوں کے درمیان کشیدہ صورت حال کے پیش نظر اقوام متحدہ اور امریکہ نے دونوں پڑوسی ملکوں کو تحمل سے کام لینے کی اپیل کی جب کہ چین نے ثالثی کی پیشکش کی تھی۔جبکہ پاکستان کے نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ اس غیر معمولی صورت حال کے تناطر میں سوئٹزر لینڈ کے شہر ڈیووس میں ورلڈ اکنامک فورم کا دورہ مختصر کر کے وطن واپس آئے اور جمعے کو قومی سلامتی کمیٹی اور وفاقی کابینہ کے اہم اجلاس منعقد کیے۔کابینہ اجلاس میں وزیر اعظم کاکڑ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد تہران کے تمام مثبت اقدامات کا خیر مقدم کرے گا۔جمعے کو ایوان وزیر اعظم سے جاری بیان میں کہا گیا کہ وزارت خارجہ نے کابینہ کو 16 جنوری کو پاکستان کی حدود میں ایران کے میزائل اور ڈرون سے حملوں سے پیدا ہونے والی صورت حال سے آگاہ کیا۔بیان کے مطابق کابینہ کے اجلاس میں ایرانی حملے کی تفصیلات کے علاوہ پاکستان کے ردعمل کا بھی جائزہ لیا گیا۔وزیر اعظم نے کابینہ سے خطاب میں مزید کہا کہ پاکستان ایک قانون کی پاسداری کرنے والا اور امن پسند ملک ہے اور وہ تمام ممالک بالخصوص اپنے پڑوسیوں کے ساتھ دوستانہ اور تعاون پر مبنی تعلقات کا خواہاں ہے۔پاکستان اور ایران برادر ممالک ہیں جو تاریخی طور پر برادرانہ اور تعاون پر مبنی تعلقات سے لطف اندوز ہوئے ہیں جن میں احترام اور پیار ہے۔‘انہوں نے کہا کہ یہ دونوں ممالک کے مفاد میں ہے کہ وہ تعلقات کو بحال کرنے کے لیے اقدامات کریں جو 16 جنوری، 2024 سے پہلے تھے۔وزیراعظم نے کہا کہ اس سلسلے میں پاکستان ایران کے تمام مثبت اقدامات کا خیر مقدم کرے گا۔اس سے قبل قومی سلامتی کمیٹی کا ایک اجلاس اس نتیجے پر پہنچا کہ دونوں ملک اچھے ہمسائیگی کے تعلقات کے عالمی اصولوں کے مطابق باہمی بات چیت اور سفارت کاری کے ذریعے معمولی رکاوٹوں پر قابو پا سکیں گے اور اپنے تاریخی تعلقات کو مزید گہرا کرنے کی راہ ہموار کریں گے۔نگران وفاقی وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے جمعے کو اپنے ایرانی ہم منصب امیرعبداللہیان سے ٹیلی فون پر گفتگو میں کہا کہ اسلام آباد تہران کے ساتھ تمام امور پر باہمی اعتماد اور تعاون کی روح کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہے۔پاکستانی وزارت خارجہ نے ایک پریس ریلیز میں بتایا کہ وزیر خارجہ نے سکیورٹی کے معاملات پر قریبی تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔