حکومت کی غلط پالسیوں اور بدترین کرپشن کی وجہ سے محکمہ ریلوے مسلسل خسارے کا شکار ہے ۔۔۔۔۔۔۔

آزادی کے وقت پاکستان ریلوے ٹریک کی مجموعی لمبائی تقریبا ًدس ہزار کلو میٹر تھی جس میں تریسٹھہ سال کے دوران اضافے کی بجائے تقریبا 25فیصد کمی ہوئی ہے۔ اسی طرح ریلوے سگنل کا نظام بھی بدترین تباہی کا شکار ہے جس کی وجہ سے ٹرینوں کے آئے روز کے حادثات معمول بن چکے ہیں۔
ناقص نظام کے باعث ریلوے حادثات کے نتیجے میں ریلوے کو کروڑوں روپے کا نقصان اٹھانا پڑتا ہے جبکہ تقریباً ہر پندرہ دن میں ایک انجن بند ہو جاتا ہے۔
پرویز مشرف کے دور حکومت میں وزیر ریلوے جاوید اشرف قاضی نے چین سے ایک سو چوالیس انجن خریدنے کا معاہدہ کیا تاہم صرف انہتر انجن منگوائے گئے جن میں سے چالیس انجن نے کام کرنا چھوڑ دیا ہے، چینی کمیپنی سے خریدے گئے انجن کی خراب کارکردگی کے باوجود موجودہ حکومت پچھہتر نئے انجن خرید رہی ہے۔  
ریلوے ورکرز یونین کے مطابق حکومت نے ریلوے میں خسارے کا بہانہ بنا کرایک سو بیس ٹرینوں کو بند کرنے کی منصوبہ بندی کر لی ہے، اب تک 28ٹرینوں کی سروس ختم کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔
ریلوے ذرائع کے مطابق موجود کرپٹ عناصر فنی طریقے سے منافع بخش ٹرینوں کو خسارے کا شکار کرتے ہیں بعد میں انہیں بند کر دیا جاتا ہے، حقیقت میں ریلوے کی تباہی کی ذمہ دار جہاں حکومت ہے وہیں کرپٹ مافیا بھی ہے، جو اس ادارے کو تباہ کر کے ٹرانسپورٹ مافیا کی بقا چاہتا ہے۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...