ناقص نظام کے باعث ریلوے حادثات کے نتیجے میں ریلوے کو کروڑوں روپے کا نقصان اٹھانا پڑتا ہے جبکہ تقریباً ہر پندرہ دن میں ایک انجن بند ہو جاتا ہے۔
پرویز مشرف کے دور حکومت میں وزیر ریلوے جاوید اشرف قاضی نے چین سے ایک سو چوالیس انجن خریدنے کا معاہدہ کیا تاہم صرف انہتر انجن منگوائے گئے جن میں سے چالیس انجن نے کام کرنا چھوڑ دیا ہے، چینی کمیپنی سے خریدے گئے انجن کی خراب کارکردگی کے باوجود موجودہ حکومت پچھہتر نئے انجن خرید رہی ہے۔
ریلوے ورکرز یونین کے مطابق حکومت نے ریلوے میں خسارے کا بہانہ بنا کرایک سو بیس ٹرینوں کو بند کرنے کی منصوبہ بندی کر لی ہے، اب تک 28ٹرینوں کی سروس ختم کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔
ریلوے ذرائع کے مطابق موجود کرپٹ عناصر فنی طریقے سے منافع بخش ٹرینوں کو خسارے کا شکار کرتے ہیں بعد میں انہیں بند کر دیا جاتا ہے، حقیقت میں ریلوے کی تباہی کی ذمہ دار جہاں حکومت ہے وہیں کرپٹ مافیا بھی ہے، جو اس ادارے کو تباہ کر کے ٹرانسپورٹ مافیا کی بقا چاہتا ہے۔