ریلوے کی ناقص کارکردگی اور مسائل کے حل کے لیے حکومت کی نااہلی کا خمیازہ جہاں پاکستان کا ہر شہری بھگت رہا ہے وہیں پاکستان ریلوے کی عوامی ایکسپریس نے تاخیر کے تمام ریکارڈ توڑ دیے۔عوامی ایکسپریس جس کو بدھ کے روز شام سات بجے پشاور سے کراچی آنا تھا وہ جمعرات کی شام چھ بجے تئیس گھنٹے کی تاخیر سے کراچی اسٹیشن پہنچی۔مسافروں کا کہنا ہے کہ ریلوے کا سفر اتنا اذیت ناک ہوچکا ہے کہ اب اس ادارے کو بند ہوجانا چاہیے۔ ادھر ریلوے کا خسارہ ہےکہ پورا ہونے کا نام نہیں لیتا، وفاقی وزیر ریلوے ادارے میں اصلاحات کے بجائےہمیشہ فنڈز کا رونا روتے دیکھائی دیے۔اربوں روپے کی سبسڈی کے باوجود ملازمین کی تنخواہوں کا مسئلہ ہو یا پینشن کا معاملہ ہر فیصلہ سڑکوں پر احتجاج کے بعد ہی کیا گیا۔ٹرینوں کے ذریعے سفر کرنے والے افراد کا کہنا ہے کہ چار سے آٹھ گھنٹے کی تاخیر اب معمول کی بات ہے اس کے باوجود لوگ ریل سے سفر کررہے ہیں جس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ ادارہ خسارے میں نہیں بلکہ اسے سوچی سمجھی سازش کے تحت تباہ کیا جارہا ہے۔