پنگریو(نامہ نگار) زیریں سندھ کے علاقوں میں زرعی پانی کی مسلسل قلت کے باعث گنے کی پیداوار میں زبردست کمی اورگزشتہ تین چار کریشنگ سیزنوں میں گنے کی عدم دستیابی کے باعث ہونے والے مالی نقصان کے باعث زیریں سندھ کی پندرہ سے زائد شوگرملیں دو سال کیلئے بند کرنے پر غور کیاجارہا ہے اورقوی امکان ہے کہ پانی کی قلت کے شکار ضلع بدین اورزیریں سندھ کے دیگراضلاع میں واقع شوگرملیں 2013-14 کا سیزن نہ چلائیں ا س ضمن میں انتہائی باخبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ زرعی پانی کی شدید قلت کے باعث دنیا بھر میں شوگرکین اسٹیٹ کے طورپر مشہور ضلع بدین میں گزشتہ تین کریشنگ سیزنوں کے دوران گنا نہ ملنے کے باعث شوگرملیں خسارے میں چلائی گئی ہیں شوگرمل مالکان اب مزید سیزن خسارے میں چلانے کیلئے تیا ر نہیں ہیں۔ اسی طرح دیگر ایسے اضلاع جن میں زرعی پانی کی شدید قلت پائی جاتی ہے۔ ذرائع کے مطابق مسلسل مالی خسارے میں جانے کے باعث مالکان کیلئے جہاں چار ماہ بعد شروع ہونے والی کریشنگ سیزن کیلئے شوگر ملوںکی ضروری مینٹیننس کیلئے مسائل پیدا ہورہے ہیں وہیں پر پرانے شوگر ملوں کی انتظامیہ نے گزشتہ سیزنوں کے برعکس اپنے مستقل ملازمین کو بھی تاحال ڈیوٹیوں پر طلب نہیں کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق ان شوگرملوں میں اکثر شوگر ملوں کے مالکان کاتعلق پیپلز پارٹی سے ہے ان مالکان کو یہ خدشہ بھی لاحق ہے کہ مسلم لیگ(ن) کی مرکزی حکومت شوگرملیں چلانے کیلئے بینکوں اوردیگر مالی اداروں سے ہر سال لیاجانے والا قرضہ رکواسکتی ہیں۔ذرائع کے مطابق اگرشوگرملیں بند کی گئیں تو ملک میں بے چینی کی پیداوار پر منفی اثرپڑے گا جبکہ ہزاروں ملازمین بھی بے روزگار ہوجائیں گے۔
گنے کی پیداوار میں کمی سے شوگرملوں کی بندش کا خدشہ
Jul 22, 2013