اسلام آباد (سہیل عبدالناصر) رواں ماہ کے آخر میں امریکی وزیر خارجہ جان کیری کا دورہ پاکستان طے پا گیا۔ دورے کی تفصیلات کو حتمی شکل دیدی گئی۔ سکیورٹی وجوہات کے تحت تاریخوں کا سرکاری طور پر اعلان نہیں کیا جا رہا تاہم دفتر خارجہ کے ذرائع کے مطابق دوطرفہ مذاکرات 29 جولائی کو منعقد ہوں گے۔ جان کیری کے اس دورہ میں پاکستان مطالبہ کریگا کہ امریکہ ڈرون حملوں کی بندش کو افغانستان سے اپنے انخلاءکے منصوبہ کا حصہ بنائے۔ اس ذریعہ کے مطابق ڈروں حملے روکنے کیلئے یہ ایک قابل قبول درمیانی راہ ہے کہ امریکہ ڈرون حملوں میں بتدریج کمی کرتے ہوئے افغانستان سے فوجی انخلاءکی تکمیل کے ساتھ ہی ان حملوں کا سلسلہ مکمل طور پر روکدے۔ ڈرون حملے روکنے کیلئے درمیانی راہ کے طور پر پیپلز پارٹی کی حکومت کے دور میں ایک فوجی حل پیش کیا تھا جس کے مطابق ڈرون کے بجائے پاک فضائیہ کے ذریعہ مطلوب دھشت گردوں کیخلاف کارروائی کی جائے تاہم امریکہ نے یہ تجویز قبول نہیں کی تھی۔ یہ امر قابل ذکر ہے گزشتہ ماہ سے جان کیری کے دورہ پاکستان کی اطلاعات ہیں لیکن مشرق وسطی کی صورتحال کے باعث انکا مجوزہ دورہ پاکستان مﺅخر کر دیا گیا تھا۔ اسلام آباد میں قیام کے دوران جان کیری سرتاج عزیز کیساتھ دو طرفہ مذاکرات کرنے کے علاوہ وزیراعظم میاں نوازشریف اور آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی کیساتھ بھی ملاقاتیں کریں گے۔ سرتاج عزیز پاک امریکہ سٹرٹیجک ڈائیلاگ کی وزراءخارجہ کی سطح پر بحالی کا معاملہ اٹھائیں گے۔ دوطرفہ مذاکرات اور جان کیری کی مذکورہ ملاقاتوں کے دوران پاکستان، امریکہ تعلقات، خطہ کی صورتحال، افغانستان کے حالات، افغانستان سے امریکہ کا فوجی انخلائ، افغانستان میں آئندہ صدارتی انتخابات، طالبان امریکہ مذاکرات کا تعطل، پاکستان کیلئے امریکہ کی معاشی و فوج امداد،پاک امریکہ آزادانہ تجارتی معاہدہ سمیت تمام موضوعات کا احاطہ کیا جائیگا۔