سرینگر (کے پی آئی) مقبوضہ کشمےر کے جنوبی قصبے مےں بھارتی فورسز کے ہاتھوں نہتے شہرےوں کی شہادت کے خلاف اتوار کے روز بھی مقبوضہ کشمےر مےں احتجاجی ہڑتال رہی اس دوران مظاہرےن اور فورسز مےں جھڑپوں مےں 3خواتین سمیت بیسیوں افراد زخمی ہوگئے جبکہ 39نوجوانوں کو گرفتار کرلیا گےا۔ ۔ سرینگر میں بڑی تعداد میں پولیس اور سی آر پی ایف اہلکاروں کو تعینات کردیا گیااورفورسز نے لوگوں کو گھروں سے باہر آنے کی اجازت نہیں دی۔ بمنہ ،رام باغ ، راجوری کدل ،بہوری کدل ،نوہٹہ، حول، گوجوارہ ،رعناواری ،خانیار ،نواکدل ،صفاکدل ،حبہ کدل اور شہر خاص کے دیگر علاقوں کے ساتھ ساتھ سول لائنز، مائسمہ، گاﺅ کدل، سرائے بالا میں چپے چپے پر پولیس اور سی آر پی ایف کے ہزاروں اہلکار تعینات کئے گئے تھے۔ پولیس نے شہر کی تمام چھوٹی بڑی سڑکوں پر خار دار تار نصب کرکے لوگوں کو محصور کردیا۔ بھارتی فوجیوں نے نہ صرف گھروں میں گھس کر زبردست توڑ پھوڑ اور مکینوں کی شدید مارپیٹ کی جس سے بیسیویں افراد زخمی ہو گئے بلکہ ایک وسیع آبادی کی بجلی سپلائی بھی کاٹ ڈالی اور خلفائے راشدین مسجد شریف کے کھڑکی دروازوں کی بھی توڑ پھوڑ کی۔ دوسری جانب مقبوضہ کشمےر کی حرےت پسند جماعتوں نے سانحہ گول پر ردعمل مےں کہا ہے کہ ہم پاکستانی حکمرانوں سے پوچھتے ہیں کہ اگر آپ بھارت کے پیاز اور آلو ٹماٹر کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتے تو دو قومی نظریہ کے نام پر لاکھوں بندگانِ خدا کو قربانی کا بکرا بنانے کے کیا معنی تھے؟ جماعت اسلامی، محاذ آزادی، لبریشن فرنٹ، دختران ملت، تحریک حریت، پیپلز لیگ، مسلم خواتین مرکز ، فریڈم پارٹی ،لبریشن فرنٹ (آر)،متحدہ علمااہل سنت ، اور اہلبیت فاونڈیشن سمیت متعدد مزاحمتی و مذہبی جماعتوں نے مسلسل کرفیو کے نفاذ کے ذریعے عوام کو محصور کرنے کے حکومتی کارروائی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکومت دراصل طاقت کے بل پر کشمیریوں کے جذبہ آزادی کو کچلنے کی ایک ناکام کوشش کررہی ہے۔ محاذ آزادی کے سرپرست اعظم انقلابی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ہم پاکستانی حکمرانوں سے پوچھتے ہیں کہ اگر آپ بھارت کے پیاز اور آلو ٹماٹر کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتے تو دو قومی نظریہ کے نام پر لاکھوں بندگانِ خدا کو قربانی کا بکرا بنانے کے کیا معنی تھے؟ آپ نے ہمارے بیس کیمپ یعنی آزاد کشمیر کے انقلابی رول کو غیرموثر نہ کیا ہوتا تو آج بھارتی فوج اتنی دلیرنہ ہوتی کہ وہ صبح و شام معصوم شہریوں کی لاشوں کے تحفے پیش کر رہی ہے اور شعائراللہ کی توہین کا ارتکاب کرنا بھارتی فوج کا محبوب مشغلہ بناہوا ہے۔ دخترانِ ملت کی سربراہ سیدہ آسیہ اندرابی نے کہا کہ یہاں کی نام نہاد حکمران جماعت بشمول دیگر ہند نواز سیاسی تنظیموں کو چلو بھر پانی میں ڈوب مرنا چاہیے ایک طرف وہ عوامی نمائندہ ہونے کا دعوی کررہے ہیں تو دوسری طرف اپنے اقتدار کی بقاکی خاطر اپنے بھارتی آقاﺅں کو خوش کرنے کے لئے عوام پر ظلم و بربریت کا ننگا ناچ کھیل رہے ہیں۔حریت پسند رہنماﺅں کو اپنے ہی گھروں یا تھانوں میں نظربند کیا گیا۔ دریں اثناء پنجاب کے معروف سکھ رہنما سمرن جیت سنگھ مان نے اتوار کو وادی کا ہنگامی دورہ کیا۔ انہوں نے کئی حریت پسند رہنماﺅں کے ساتھ ملاقات کے دوران کشمیر کو متنازع خطہ قرار دیا اور کہا رائے شماری کے انعقاد تک امن کا قیام ناممکن ہے۔ سمرنجیت سنگھ مان پنجاب کے سابق پولیس افسر ہیں۔ انہوں نے 1984ءمیں امرتسر کے گولڈن ٹیمپل پر فوجی یلغار کیخلاف سرکاری نوکری سے استعفی دیدیا تھا۔ 68 سالہ سمرنجیت سنگھ مان پر سابق بھارتی وزیراعظم اندرا گاندھی کے قتل کی سازش کا الزام ہے اور وہ کئی بار جیل جا چکے ہیں۔ سمرنجیت سنگھ مان کا کہنا تھا پنجاب اور کشمیر دو صوبے ہِِیں جن پرحکومت ہند نے قبضہ کیا ہے۔ کشمیریوں اور سکھوں کو کبھی انصاف نہیں ملا۔ انہوں نے پنجاب اور کشمیر دونوں خطوں کیلئے رائے شماری کا مطالبہ کیا۔ حریت پسند رہنما شبیر احمد شاہ نے سمرن جیت سنگھ مان کے دورے کا خیرمقدم کیا اور پنجاب کیلئے بھی رائے شماری کی حمایت کی۔ علی گیلانی نے پیر کے روز ’یوم تقدس قرآن‘ منانے کی اپیل کی ہے۔
مقبوضہ کشمیر : شہادتوں کے خلاف ہڑتال ‘ مظاہرے جاری ‘ بھارتی فوج کا گھروں میں گھس کر تشدد ‘ بیسیوں زخمی
Jul 22, 2013