مسلم لیگ ن نے اتفاق رائے سے صدر کے انتخاب کی تجویز دیدی ‘ اپوزیشن کے تحفظات

Jul 22, 2013

اسلام آباد ( محمد نواز رضا/ وقائع نگار خصوصی) باخبر ذرائع کے مطابق پاکستان مسلم لےگ ٰ(ن) نے سےاسی جماعتوں کو اتفاق رائے سے صدر کے انتخاب کی تجوےز پےش کردی تاہم اپوزےشن کی بعض جماعتوں کی جانب سے مسلم لےگ (ن) کی جانب سے صدارتی امےدوار کی نامزدگی پر اپنے تحفظات کا اظہار کےا ہے اور اس بات عندےہ دےا ہے کہ اگر کسی غےر جانبدار شخص کو صدارتی امےدوار بناےا گےا تو وہ اس تجوےز کی حماےت کریگی۔ پاکستان مسلم لےگ (ن) اور پاکستان پےپلز پارٹی پارلےمنٹےرےنز نے صدارتی انتخاب مےں پارلےمنٹ مےں نمائندگی رکھنے والی جماعتوں کی حماےت حاصل کرنے کیلئے انکی قےادت سے رابطے شروع کردئےے ہےں۔ مسلم لےگ (ن) کی سےاسی جماعتوں سے رابطہ کیلئے قائم کردہ کمےٹی کے ارکان چودھری نثار،خواجہ آصف اور خواجہ سعد رفےق سرگرم عمل ہوگئے ہےں۔ چودھری نثار علی خان آج فنکشنل مسلم لیگ کے صدر پیر صاحب کی پگاڑا سے ملاقات کریں گے۔ دوسری طرف سے پےپلز پارٹی پارلےمنٹےرےنز بھی سےاسی جماعتوں کے رہنماﺅں سے بات چےت کر رہی ہے۔ پیپلزپارٹی پارلےمنٹےرےنز کے صدارتی امےدوار مےاں رضاربانی اور قومی اسمبلی مےں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے جماعت اسلامی کے سےکرٹری جنرل لےاقت بلوچ سے رابطہ قائم کےا ہے۔ چودھری نثار اور خواجہ سعد رفیق نے بھی جماعت اسلامی کے سےکرٹری جنرل سے فون پر بات چےت کی ہے۔ دونوں جماعتوں کے قائدےن نے جماعت اسلامی سے آئندہ چند روز میں ملاقاتےں کرنے کا عندےہ دےا۔ ےہ بات قابل ذکر ہے تحرےک انصاف نے ابھی تک صدارتی امےدوار مےدان مےں لانے ےا نہ لانے یا بصورت دےگر کسی امےدوار کی حماےت کرنے کا اعلان نہےں کےا۔ جماعت اسلامی کے سےکرٹری جنرل لےاقت بلوچ نے مسلم لےگ (ن) اور پےپلز پارٹی پارلےمنٹےرےنز کی جانب سے رابطوں کی تصدےق کی تاہم انہوں بتاےا کہ انکے ساتھ تحریک انصاف نے صدارتی الیکشن کے حوالے سے کوئی رابطہ قائم نہےں کےا۔ اےک طرف مسلم لےگ (ن) اور پیپلز پارٹی اپنے صدارتی امیدواروں حماےت حاصل کرنے کی کوشش کررہے ہےں اور دوسری طرف متفقہ صدارتی امید وار لانے کی خواہش کا بھی اظہار کیا جا رہا ہے۔ متفقہ صدارتی امیدوار لانے کیلئے سےاسی جماعتےں اپنے امےدوار سامنے لارہی ہےں۔ مسلم لیگ (ن) نے صدارتی امید وار کیلئے سرتاج عزیز، سابق گورنر سندھ ممنون حسین اور جسٹس (ر) سعید الزمان صدیقی کے نام وزیر اعظم میاں نوازشریف کو بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔ قرعہ میں کس کا نام نکلتا ہے اسکا فیصلہ وزیراعظم یا پھر وقت کریگا تاہم جسٹس (ر) سعید الزمان صدیقی کے صدارتی امیدوار کے قوی امکان ہیں۔ ذرائع نے بتایا وزیر اعظم نے صدارتی امید واروں کے ناموں پر غور کیلئے وزیر اعلی پنجاب شہبازشریف کی سر براہی میں چار رکنی کمیٹی تشکیل دیدی ہے۔ کمیٹی نے تین نام فائنل کرکے وزیراعظم کو بھیجے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ سرتاج عزیز کے نام پر عوامی نیشنل پارٹی نے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ جسٹس (ر) سعید الزمان صدیقی صدر آصف علی زرداری کے مقابلے میں مسلم لیگ (ن) کی جانب سے امیدوار کے طور پر سامنے آئے تھے۔ نوازشریف یہ سمجھتے ہیں کہ اگر عدلیہ کے تعلقات بہتر رکھنے ہیں تو پھر جسٹس (ر) سعید الزمان صدیقی صدارتی امیدوار کے طور پر سامنے آئیں گے کیونکہ ماضی میں بھی سابق جج رفیق تارڑ کا تجربہ کامیاب رہا ہے۔ اب بھی قوی امید ہے ریٹائر جج کو ہی صدر پاکستان بنائیں گے۔ وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف نے کہا ہے صدارتی امیدوار کیلئے اپوزیشن لیڈر کو تین نام پیش کردئیے ہیں جن میں ممنون حسین، سرتاج عزیز، سعید الزمان صدیقی کے نام شامل ہیں۔ تین نام اسلئے پیش کئے کہ اپوزیشن کو رائے دینے میں آسانی ہو۔ میڈیا سے گفتگو میں خواجہ آصف نے کہا کہ صدارتی امیدوار اتفاق رائے سے ہونا چاہئے۔ صدارتی انتخاب سے قبل قومی اسمبلی، سینیٹ، چاروں صوبائی اسمبلیوں کے ارکان پر عمرہ، غیر ملکی دورہ اور اعتکاف میں بیٹھنے پر مکمل پابندی لگا دی گئی ہے، خلاف ورزی کرنیوالے ارکان کے خلاف سخت تادیبی کاروائی کی جائیگی۔ خلاف ورزی کرنےوالے ارکان رکنیت سے ہاتھ دھوسکتے ہیں۔ ذرائع نے بتایا پارلیمنٹ میں موجود ملک کی چھوٹی بڑی سیاسی جماعتوںنے جن میں پاکستان پیپلز پارٹی، مسلم لیگ (ن)، تحریک انصاف، ایم کیوایم، جمعیت علماءاسلام (ف) سمیت شامل ہیں، ان جماعتوں نے پارٹی سے تعلق رکھنے والے ارکان سے کہا ہے کوئی بھی رکن صدارتی الیکشن سے پہلے بیرون ملک سفر، عمرہ پر جائے اور نہ اعتکاف میں بیٹھے۔ حکومت کی جانب سے صدارتی انتخاب کے شیڈول میں تبدیلی سے متعلق معاملات کا جائزہ لینے کیلئے رواں ہفتے الیکشن کمیشن کا مشارتی اجلاس بلانے کا قوی امکان ہے۔ ذرائع نے کو بتایا کہ حکومت سمیت اپوزیشن کی سیاسی جماعتوں نے صدارتی الیکشن 6 اگست کی بجائے 29 جولائی کو کرانے کیلئے الیکشن کمیشن کو سفارش کی ہے۔ الیکشن کمیشن کے مطابق صدارتی شیڈول میں تبدیلی بہت مشکل ہے لیکن ناممکن نہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ صدارتی الیکشن کا شیڈول الیکشن کمیشن نے سوچ سمجھ کر جاری کیا ہے اب اس میں کسی قسم میں تبدیلی الیکشن کمیشن کیلئے مشکل ہے۔ پیپلز پارٹی نے صدارتی الیکشن کےلئے اہم مشاورتی اجلاس بدھ کو طلب کرلیا ہے۔ رضا ربانی نے کاغذات نامزدگی 24 جولائی کو جمع کرانے کا فیصلہ کیا ہے اور (ق) لیگ سے سعید مندوخیل کے کاغذات جمع نہ کرانے کی استدعا کی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی کی قیادت نے اہم مشاورتی اجلاس 23 جولائی کو طلب کرلیا ہے جس میں اراکین پارلیمنٹ کو شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔ اس اجلاس میں صدارتی انتخابات اور ضمنی الیکشن کے معاملات پر تبادلہ خیال کیا جائےگا۔ ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی پارلیمنٹرین کے صدر مخدوم امین فہیم نے چوہدری شجاعت حسین سے ٹیلیفونک رابطہ کیا اور ان سے استدعا کی کہ صدارتی الیکشن میں رضا ربانی کی حمایت کی جائے۔ سعید مندوخیل کے کاغذات نامزدگی جمع نہ کرائے جائیں۔ چوہدری شجاعت حسین نے پارٹی رہنماﺅں سے مشاورت کے بعد جواب دینے کی یقین دہانی کرائی ہے اور دونوں رہنماﺅں نے رابطے بڑھانے پر اتفاق کیا۔ صدارتی انتخاب کی تیاری اہم مرحلے میں داخل ہو گئی ہے ۔ قومی و صوبائی اسمبلیوں کے سیکرٹریٹس کو ملک کے نئے صدر کے انتخاب کیلئے 6 اگست کو ہونے والے الیکشن کا شیڈول موصول ہوگیا ہے۔ سینٹ سیکرٹریٹ کو بھی صدارتی انتخابی شیڈول مل گیا ہے۔ قومی و صوبائی اسمبلیوں کے سیکرٹریٹس نے سپیکرز کی ہدایت پر ارکان کو صدارتی انتخاب کے بارے میں باضابطہ طور پر اطلاعات فراہم شروع کر دی ہیں۔ سپیکرز کی جانب سے صدارتی انتخاب کے ریٹرننگ افسر و چیف الیکشن کمشنر جسٹس ( ر ) فخر الدین جی ابراہیم کو صدارتی انتخاب کے رائے دہندگان کی فہرستیں بھیج دی گئی ہیں۔ صدارتی انتخاب کے بارے میں الیکشن کمیشن کے قوانین کے مطابق صدارتی انتخاب سپیکر قومی اسمبلی 6 اگست کو پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کا مشترکہ اجلاس طلب کریں گے تاہم صدارتی انتخاب سے متعلق پارلیمنٹ کے اس مشترکہ اجلاس کے پریذائیڈنگ افسر چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ ہوں گے ۔ اسی طرح صوبائی اسمبلیوں کے سپیکر 6 اگست کو اپنی اپنی اسمبلیوں کے اجلاس طلب کریں گے۔ صدارتی انتخاب کیلئے صوبائی اسمبلیوں میں بھی ہائیکورٹس کے چیف جسٹس صاحبان پریذائیڈنگ افسر ہوں گے۔ 6 اگست کے صدارتی انتخاب سے قبل قومی و صوبائی اسمبلیوں کے ایوانوں میں پولنگ سٹیشنز کے قیام کی اسمبلیوں کے اجلاس طلب کر کے اس کی باضابطہ منظوری بھی لی جائیگی ۔ آئین کے مطابق پارلیمانی ایوان اور کسی اور مقصد کیلئے استعمال لانا ضروری ہو تو اس کی باضابطہ طور پر تحریک کی منظوری کے ذریعے اجازت لی جائیگی۔ چیف الیکشن کمشنر و صدارتی انتخابات کے لئے ریٹرننگ آفیسر جسٹس (ر) فخرالدین ابراہیم کے پاس صدارتی انتخابات می حصہ لینے والے امیدوار 2روز بعد کاغذات نامزدگی جمع کرا سکیں گے۔ آئین دفعات 62/63 پر پورا اترنے کے حلف نامے دیں گے۔ 62/63 کی شرائط پر پورا نہ اترنے والوں کے کاغذات نامزدگی مسترد کئے جانے کا امکان ہے۔

مزیدخبریں