رنج و الم کی آگ سے دل ہیں جلے ہوئے۔۔۔ اک دشمن وفا کے ہیں یارو ڈسے ہوئے
کشمیر مل سکا نہ بنا کالا باغ ڈیم ۔۔۔ پھرتے ہیں مہربان یہ فوجی بنے ہوئے ہیں
سارا بجٹ بھی لے کے نہ تم کچھ بھی کر سکے ۔۔۔ چاروں طرف عدو ہیں ہمارے کھڑے ہوئے
کشمیر ہو فلسطیں ہو یا کابل و عراق ۔۔۔ سب قافلے ہیں دوستو اپنے لٹے ہوئے
یارو لچک دکھانے کے ماہر سے پوچھئے ۔۔۔ کشمیریوں کے چولہے ہیں اب کیوں بجھے ہوئے
کشمیریوں کی نسل کشی ہو رہی ہے روز ۔۔۔ ہندو کے ساتھ آپ ہیں شاید ملے ہوئے
اسلام کا نظام نہ لائے گی اپنی فوج ۔۔۔ یہ لوگ سب ہیں بش کے ثناءگر بنے ہوئے
فوجی تو چھوڑ آئے تھے آدھا وطن کبھی ۔۔۔ راہ وفا میں ہم ہیں ابھی تک ڈٹے ہوئے
ارشد تو عدل و امن کی اب بات ہی نہ کر ۔۔۔ روشن خیال لوگ ہیں رہبر بنے ہوئے