لاہور (خبر نگار) ترقیاتی اداروں نے لاہور کے شہریوں کے خون پسینے سے اکٹھی ہونے والی سرکاری خزانے کی رقم کو ”شیر مادر“ سمجھ لیا۔ سڑکوں کی تعمیر اور پھر ”غلطیوں“ کی نشاندہی پر سڑکوں کو اکھاڑ کر دوبارہ تعمیر کرکے کروڑوں روپے کا ضیاع معمول بن گیا۔ وزیراعلیٰ پنجاب اور لاہور میں ان کے سرکاری نمائندے ڈی سی او لاہور نے بھی ایل ڈی اے اور ٹیپا کے اعلیٰ افسران کی اس نااہلی اور سرکاری وسائل کے ضیاع کا نوٹس تک لینا پسند نہیں کیا جبکہ عوام کے ووٹوں سے اسمبلی میں پہنچنے والے ارکان اسمبلی نے بھی ”آنکھیں بند“ کر لیں۔ فیروز پور روڈ کو اربوں کی خطیر رقم خرچ کرکے سابق دور میں تعمیر کیا گیا تھا۔ فیروز پور روڈ پر میٹرو بس کی تعمیر پر دوبارہ اربوں روپے خرچ ہوئے تو سڑک کو ادھیڑ کر دوبارہ تعمیر کیا گیا۔ اب گزشتہ چند روز سے قرطبہ چوک سے ایل او سی ڈپو تک سڑک کو پھر اکھاڑ پھینکا گیا ہے۔ ایل ڈی اے اور ٹیپا کے قابل اور اعلیٰ تعلیم یافتہ چیف انجینئر اور ان کے ماتحت افسران کو بارشوں کے شروع ہونے پر پتہ چلا کہ انہوں نے سڑک کنارے برساتی نالہ نہیں بنایا ہے جس پر فٹ پاتھ کو اکھاڑ کر وہاں برساتی نالہ بنانے کے بجائے سڑک کو تقریباً درمیان سے کھودا گیا ہے اوربرساتی نالے کی تعمیر برسات میں جاری ہے۔ لاہور کے شہری حیران ہیں کہ یہ کیسے انجینئر ہیں جو ”پلاننگ“ کرنا بھی نہیں جانتے۔ اول تو سڑکیں اس قدر کمیشن ”کاٹ“ کر بنائی جاتی ہیں کہ ان کا ”معیار“ درست نہیں رہتا اور ایک دو برس میں ہی سڑک ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو جاتی ہے۔ فیروزپور روڈ کی اکھاڑ پچھاڑ اور کھدائی پر وہاں رہنے والے ماڈل ٹاﺅن کے ایک شہری خالد احمد کا کہنا تھا کہ یہ کیسا غریب ملک ہے جس میں سڑک کو تعمیر کرکے دو تین ماہ بعد ہی کھودا جا رہاہے۔ خالد احمد کا کہنا تھا کہ اس سے پہلے کسی اور سڑک کو مرمت کیا جا سکتا تھا۔ کاش حکومت اس خرابی اور نقصان کے ذمہ دار افسران کے خلاف کارروائی کرے تاکہ آئندہ کوئی ایسی ”غلطی“ نہ دہرائے۔
لاہور میں سڑکوں کی اکھاڑ پچھاڑ کی مد میں کروڑوں کے فنڈز ضائع ‘ انتظامیہ ‘ عوامی نمائندوں نے آنکھیں بند کرلیں
Jul 22, 2013