کراچی (این این آئی) عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کے خلاف سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی گئی۔ درخواست گزار رانا فیض الحسن نے موقف اختیار کیا کہ 14 جولائی کے خطاب میں ڈاکٹر طاہر القادری نے آئین کی کھلی خلاف ورزی کی اور عوام کو آئین سے بغاوت اور انارکی کی طرف اکسانے کی کوشش کی۔ کراچی کی اہم شاہراہوں پر عوامی تحریک کی جانب سے وال چاکنگ کی گئی ہے جس میں انقلاب کی باتیں کی جارہی ہیں اس وقت پاک فوج آپریشن ضرب عضب کی کامیابی کے لئے شرپسندوں کے خلاف آپریشن کررہی ہے اور عین اسی وقت طاہر القادری جیسے لوگوں کی جانب سے غیرملکی ایجنڈے کے مطابق دستور پاکستان کی تنسیخ کی سازش کی جارہی ہے۔ طاہر القادری کینیڈین شہریت رکھتے ہیں اس لئے انہوں نے پاکستانی شہریت کے بجائے غیر مسلم کی شہریت اور اس کی وفاداری کا حلف اٹھایا، وہ کیسے پاکستان کے خیرخواہ ہوسکتے ہیں۔ درخواست میں عدالت سے استدعا کی ہے کہ صوبائی حکومت کو پابند کیا جائے کہ شہر میں وال چاکنگ کو فوری مٹایا جائے اور طاہر القادری سمیت تمام ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی جائے۔ ریاست کے خلاف سازش اور سرکاری ملازمین کو حکومتی احکامات کی عدولی پر اکسانے کے خلاف بھی کارروائی کرتے ہوئے غداری کا مقدمہ درج کریں اور ان کے اثاثوں کی بھی تفصیلات طلب کرے، ان کی تحقیقات کے لئے نیب حکام کو مقرر کیا جائے جبکہ الیکشن کمیشن کو پابند کیا جائے کہ جو شخص غیر ملکی شہری نہیں ہوسکتا اس لئے طاہر القادری کو عوامی تحریک کا پلیٹ فارم استعمال کرنے سے روکا جائے۔ درخواست کی سماعت 23 جولائی کو ہوگی۔ دریں اثناء سندھ ہائی کورٹ نے 7 اگست تک ٹھٹھہ کے شیرازی برادران کے خلاف پولیس کو کسی بھی کارروائی سے روک دیاسندھ ہائی کورٹ میں شیرازی برادران کی جانب سے درخواست دائر کی گئی تھی ان کے خلاف اس سے قبل بھی 100 سے زائد ایف آئی آر سیاسی بنیادوں پر درج کی گئی تھیں لیکن عدالتی حکم پر جب ان کی تحقیقات کی گئیں تو ان میں سے 98 ایف آئی آر غلط ثابت ہوئیں اس کے باوجود ان کے خلاف مزید 26 ایف آئی آردرج کردی گئیں ہیں جو کہ سیاسی انتقام کی بنیاد پر ہیں جبکہ ٹھٹھہ کے 22 مختلف ایس ایچ اوز نے اپنی رپورت عدالت میں جمع کرادی ہے۔