اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت + نیشن رپورٹ+ ایجنسیاں)سپریم کورٹ نے حج کوٹہ سے متعلق لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے وفاق کی اپیل منظور کر لی حج پالیسی 2014 بحال کر دی ہے۔ چیف جسٹس ناصرالملک کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے سماعت کی۔ حج ٹور آپریٹرز کے وکیل نے کہا کہ حکومت کی حج پالیسی بدنیتی پر مبنی ہے، جس پر چیف جسٹس ناصرالملک نے کہا کہ عدالت میں بدنیتی کی بات نہ کریں۔ یہ حج پالیسی کا معاملہ ہے۔ پالیسی بنانا حکومت کا اختیار ہے۔ لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے میں دی گئی گائیڈ لائنز کا جائزہ لینا ہے۔ وکیل نے کہا کہ ٹور آپریٹرز کو دیا گیا پندرہ ہزار حاجیوں کا اضافی کوٹہ گزشتہ سال مستعار لیا گیا تھا۔ چیف جسٹس ناصرالملک نے استفسار کیا کہ کیا کوٹہ صرف ٹور آپریٹرز ایسوسی ایشن کے لوگوں کو الاٹ ہوا، ایسوسی ایشن کی رکنیت حاصل کرنے کا طریقہ کار کیا ہے اور اس کا تعین کون کرتا ہے۔ ٹور آپریٹرز کے وکیل ذوالفقار نقوی نے کہا کہ جسے حج کوٹہ ملتا ہے وہ ازخود ایسوسی ایشن کا رکن بن جاتا ہے۔ عدالت عالیہ نے پندرہ ہزار حاجیوں کا کوٹہ نجی ٹور آپریٹرز کو واپس دینے کا اقدام غلط قرار دیا تھا۔ حکومت نے 15 جولائی کو لاہور ہائی کورٹ کے حج کوٹہ سے متعلق فیصلے کو چیلنج کیا تھا۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ لاہور ہائیکورٹ میں حج پالیسی 2014ء کو چیلنج کیا گیا تھا اورلاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ آیا تھا وزارت مذہبی امور نے اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا عدالت نے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے میں دی گئی گائیڈ لائنز کا جائزہ لینا ہے اور ہمارے سامنے دو معاملہ ہیں ایک معاملہ پندرہ ہزار ٹور آپریٹرز کا ہے جبکہ دوسرا معاملہ حج پالیسی کا ہے۔ اس موقع پر حکومت کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل عتیق شاہ نے عدالت کو بتایا کہ سال 2013ء میں پاکستانی حاجیوں کا کوٹہ 1 لاکھ 79 ہزار 210 تھا۔تاہم حرم شریف کے توسیعی منصوبے کی وجہ سعودی حکومت نے 20 فیصد کوٹہ کم کردیا تھا، جس کے تحت پاکستانی حکومت نے پرائیویٹ ٹور آپریٹرز کے کوٹے سے15 ہزار حاجی کم کر دئیے تھے۔ سال 2014 ء کی حج پالیسی کے مطابق حکومت اور پرائیویٹ ٹورآپریٹرز میں حج کوٹہ برابر رکھا تاہم طے شدہ وعدے کے مطابق اس بار15 ہزار حاجیوں کا اضافی کوٹہ پرائیویٹ ٹور آپریٹرز کو واپس دے دیا گیا، یہ اقدام لاہور ہائیکورٹ نے15 جولائی کو غیرقانونی قرار دے دیا تھا ان کا کہنا تھا کہ اس سال ایک لاکھ تینتالیس ہزار تین سو اڑسٹھ حاجی فریضہ حج ادا کریں گے 2014ء میں حکومت اور پرائیویٹ ٹور آپریٹر کا کوٹہ پچاس، پچاس فیصد ہو گا۔ اظہر صدیق نے عدالت کو بتایا کہ حکومت نے پندرہ ہزار کا کوٹہ پرانے ٹورز آپریٹر کو دیا ہے جو ناانصافی ہے اور سپریم کورٹ کے پرانے حکم کی نافرمانی ہے سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق حج پالیسی کا اعلان آخری حج فلائیٹ کے چھ ہفتوں کے بعد کیا جانا چاہئے تھا لیکن ایسا نہیں کیا گیا اور حج پالیسی کابینہ سے منظور بھی نہیں کروائی گئی جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ پالیسی کابینہ کو پیش ہی نہیں کی گئی تو پاس کیسے ہوتی ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ حج پالیسی کا معاہدہ 29 جنوری کو سعودی حکام سے طے پایا اس لئے پالیسی بنانے میں تاخیر ہوئی اور اس معاہدے کے بعد پالیسی بنائی گئی اور وزارت مذہبی امور کی ویب سائیٹ پر 10 اپریل کو آویزاں کر دیا گیا تھا۔ نمائندہ نوائے وقت کے مطابق چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت اتنے مختصر وقت میں کوئی ایسا حکم جاری نہیں کریگی جس سے حکومتی حج پالیسی تہس نہس ہو کر رہ جائے۔ عدالت میں پندرہ ہزار کے کوٹے کو تو چیلنج کیا جا رہا ہے۔ اگر کسی کو کوئی اعتراض تھا تو پہلے ہی پوری حج پالیسی 2014ء کو ہی چیلنج کر لیا جاتا۔ عدالت اس مختصر وقت میں نئے قوانین بنانے کا حکم نہیں دے سکتی۔ حج آرگنائزیشن کے وکیل نے بتایا کہ یہ پالیسی کا معاملہ ہے، 15 ہزار کا کوٹہ فریش کوٹہ نہیں بلکہ ایڈجسٹمنٹ ہے۔