ویانا (بی بی سی) اقوام متحدہ کے جوہری اْمور کے نگران ادارے آئی اے ای اے کا کہنا ہے کہ ایران نے جوہری ہتھیاروں کی تیاری کی سطح تک افزودہ اپنے تمام یورینئم کے ذخائر کو ختم کر کے انہیں کم خطرناک سطح پر لے آیا ہے۔یہ اقدام ایران کے جوہری پروگرام کو محدود کرنے کے معاہدے کا حصہ تھا۔ آئی اے ای اے کی تازہ ترین رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایران اپنے تمام وعدوں پر عمل کر رہا ہے۔امریکہ کا کہنا تھاکہ اگر ایران اپنے بیس فیصد افزودہ یورینیم کے ذخائر کو ایندھن میں تبدیل کرنے کا سلسلہ جاری رکھے تو وہ ایران کے منجمد اثاثوں میں سے دو اعشاریہ آٹھ ارب ڈالر واپس کر دے گا۔ایران اور مغربی طاقتوں کے درمیان جاری مذاکرات کا مقصد ایران کو اپنے جوہری پروگرام کو محدود کرنے پر قائل کرنا ہے جس کے عوض اس کے خلاف عائد کردہ اقتصادی پابندیوں کو اٹھایا جا سکتا ہے۔گو ایران بار ہا یہ بات کہہ چکا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لئے ہے لیکن جوہری طاقتوں کو شک ہے کہ وہ جوہری ہتھیار بنانے کی کوششیں کر رہا ہے۔ایران کا کہنا ہے کہ وہ یورینیم کو افزودہ اپنی توانائی کی ضروریات کو پوری کرنے اور طبی کے شعبے میں تحقیق کے لئے کر رہا ہے۔مبصرین کا کہنا ہے کہ ایران کے اپنے تمام یورینئم کے ذخائر کو 20 فیصد سے افزودگی سے کم کرنا ایک خوش آئین بات ہے اور اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایران سفارتی عمل کو نقصان نہیں پہنچانا چاہتا۔گذشتہ سال طے پانے والے اس مچاہدے کے ابتدائی مراحل میں ایران کے پاس 200 کلوگرام 20 فیصد افزودہ یورینئم تھی۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سطح پر 200 کلو گرام ایک جوہری وار ہیڈ یعنی جوہری بم بنانے کے لئے کافی ہے۔