لاہور (وقائع نگار خصوصی) سپریم کورٹ کے مسٹر جسٹس انور ظہیر جمالی اور مسٹر جسٹس میاں ثاقب نثار پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کرکٹ بورڈ میں ایک ہفتہ کے اندر نئے آئین کے تحت قائم مقام چیئرمین اور چیف الیکشن کمشن کے تقرر کا حکم جاری کر دیا ہے۔ سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں کرکٹ بورڈ کے چیئرمین کی تقرری کے معاملہ کی سماعت کرتے ہوئے ذکاء اشرف کی بحالی کے بارے میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلہ کو کالعدم قرار دے دیا اور دوران سماعت بورڈ کے موجودہ چیئرمین نجم سیٹھی نے عدالت کو آگاہ کیا کہ حکومت نے انہیں مینجمنٹ کمیٹی کا رکن بنایا ہے اور وہ آئندہ پی سی بی کے چیئرمین کا الیکشن نہیں لڑیں گے۔ عدالت نے طویل سماعت کے بعد پی سی بی اور وزارت بین الصوبائی رابطہ کمیٹی کی اپیلیں منظور کرتے ہوئے فیصلہ دیا کہ بورڈ میں صاف اور شفاف انتخابات کے انعقاد کے لئے حکومت کے جاری کردہ 10جولائی کے نئے آئین کے تحت ایک ہفتہ میں کرکٹ بورڈ کا نیا قائم مقام چیئرمین و چیف الیکشن کمشنر مقرر کیا جائے جو 30دنوں میں انتخابات کرائے۔ عاصمہ جہانگیر نے کہاکہ اگر عدالت نے یہ فیصلہ کرنا ہے کہ بورڈ کا سربراہ کون ہو گا تو یہ غلط ہو گا جس پر جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دئیے کہ عدالت نے اس امر کا جائزہ لینا ہے کہ کیا حکومت نے اپنے اختیارات کا بے دریغ استعمال تو نہیں کیا۔ نجم سیٹھی نے بیان دیا کہ وہ کرکٹ بورڈ کے آئندہ انتخابات میں حصہ نہیں لیں گے انہیں حکومت نے مینجمنٹ کمیٹی کا رکن بنایا ہے وہ اسی حیثیت سے ہی کام کریں گے اس پر جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ اب تو منظر ہی بدل گیا ہے۔ بعدازاں نجم سیٹھی نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ وہ قائم مقام چیئرمین کی تقرری تک بطور چیئرمین فرائض سرانجام دیتے رہیں گے۔