غزہ + نیویارک + لاہور (اے ایف پی+ آن لائن + نمائندہ خصوصی+ خصوصی نامہ نگار) غزہ پر اسرائیلی جارحیت 14 ویں دن میں داخل ہوگئی، پیر کی صبح سویرے مختلف حملوں میں مزید 134 فلسطینی شہید ہوگئے ان میں ایک خاندان کے 7 بچوں سمیت 9 افراد بھی شامل ہیں۔ جس کے بعد جاں بحق فلسطینیوں کی تعداد 572 ہو گئی ہے، غزہ میں ایمرجنسی سروسز کے مطابق شہید افراد میں 112کم سن بچے، 41 خواتین اور 25 بزرگ شہری بھی شامل ہیں جبکہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔ بی بی سی کے مطابق فلسطینی ذرائع اور ڈاکٹروں کا کہنا ہے اسرائیلی ٹینکوں کی مسلسل بمباری سے اشرف القدر ہسپتال کے استقبالیہ، انتہائی نگہداشت کے شعبے اور آپریشن تھیٹروں کو نقصان پہنچا۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ایک دوسرے پر حملوں میں فوری کمی کرنے پر زور دیا ہے، تاہم سلامتی کونسل نے عرب ممالک کی حمایت سے تیار کی جانے والی اس قرارداد کی توثیق نہیں کی جس میں اسرائیل کی شدید مذمت کی گئی تھی۔ بان کی مون نے شہادتوں کی مذمت کرتے ہوئے اسے ایک ظالمانہ اقدام قرار دیا۔ فلسطینی صدر محمود عباس نے کہا ہے شجائیہ میں ہونے والی اموات ایک ’’قتل عام‘‘ ہے جبکہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ اسرائیل صرف دہشتگردوں کو نشانہ بنا رہا ہے اور انہیں غزہ کے عام شہریوں کی ہلاکت پر افسوس ہے۔ غزہ پر حملوں میں اسرائیل کی جانب سے ممنوعہ ہتھیار استعمال کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔ الجزیرہ ٹی وی کے مطابق اسرائیلی فوج نے غزہ پر حملوں میں سفید فاسفورس کا استعمال کیا۔ اسرائیلی فوج نے بھی اس کے استعمال کی تصدیق کی ہے اور دعویٰ کیا ہے فاسفورس کا استعمال سموک سکرین کیلئے کیا گیا تھا۔ عالمی قوانین کے مطابق جنگوں میں بھی سفید فاسفورس کا استعمال ممنوع ہے۔ لیکن اسرائیل غزہ میں نہتی آبادیوں کے خلاف اس کا استعمال کر رہا ہے۔ رائٹرز کے مطابق اسرائیلی جیٹ طیارے، ٹینک اور آرٹلری مسلسل فلسطینیوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ ان حملوں میں ایک ہی خاندان کے 28 افراد بھی شہید ہو چکے ہیں۔ اے ایف پی کے مطابق شیلنگ سے 41 افراد شہید ہوئے جبکہ ملبے سے 68 افراد کی نعشیں نکالی گئیں۔ حماس نے اسرائیلی دارالحکومت تل ابیب سمیت کچھ شہروں پر تازہ راکٹ حملے کئے ہیں۔ حملوں کے سائرن بجنے پر تل ابیب اور دیگر علاقوں میں اسرائیلی شہری خوفزدہ ہو گئے اور انہوں نے بنکرز میں پناہ لے لی۔ اسرائیل اپنے فوجی کی گرفتاری کے حوالے سے متضاد اطلاعات دے رہا ہے۔ اقوام متحدہ میں اسرائیلی سفیر ران پروسر نے دعویٰ کیا ہے ان کا کوئی فوجی اغوا نہیں ہوا۔ دوسری جانب تل ابیب میں فوجی ترجمان کا کہنا ہے وہ اس کی تصدیق یا تردید نہیں کر سکتے۔ اس حوالے سے تحقیقات جاری ہیں۔ ترکی نے غزہ میں فلسطینیوں کے قتل عام پر تین روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے جبکہ ترجمان وائٹ ہاؤس نے کہا ہے حماس کے حملوں پر جوابی کارروائی اسرائیل کا دفاعی حق ہے، غزہ میں بے گناہ شہریوں کی حفاظت کیلئے اسرائیل کو مزید اقدامات کرنا ہونگے۔ سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ بان کی مون نے مطالبہ کیا ہے غزہ میں پرتشدد کارروائیاں فوری بند کی جائیں فریقین غزہ میں پرتشدد کارروائیاں روک کر مذاکرات کریں۔ امریکی وزیر خارجہ جان کیری غزہ کی صورتحال پر بات چیت کے لئے قاہرہ پہنچ گئے ہیں۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق عرب ٹی وی کا کہنا ہے القسام بریگیڈ نے شجاعیہ کے علاقے میں دس اسرائیلی فوجی ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے جبکہ اسرائیل نے اپنے 7فوجیوں کے مارے جانے کی تصدیق کی ہے۔ جبکہ امریکی صدر بارک اوباما نے کہا ہے غزہ میں فلسطینی شہریوں کی ہلاکتوں پر تشویش ہے۔ عالمی برادری مشرق وسطیٰ میں جنگ بندی کیلئے کردار ادا کرے۔ لاہور سے خصوصی نامہ نگار کے مطابق مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ ناصر عباس جعفری کی اپیل پر غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کیخلاف اور فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لئے مظاہرے کیے گئے جن کے شرکاء نے مظلوم فلسطینیوں کے حق میں نعرے بازی کی اور اسرائیلی اور امریکی پرچم نذر آتش کئے گئے۔ لاہور میں پریس کلب کے سامنے بڑا احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس سے خطاب کرتے ہوئے ڈپٹی سیکرٹری جنرل پنجاب اسد عباس نقوی نے کہا اسرائیلی مظالم پر عرب حکمرانوں کی خاموشی اور مغربی ممالک کی حمایت در اصل صہیونی ایجنڈے کا حصہ ہے۔ غزہ میں مسلمانوں کی نسل کشی پر خاموش رہنے والے اسلامی ممالک دراصل امریکہ کے اشاروں پر خاموش ہیں۔ راولپنڈی میں بھی پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ عبدالخالق اسدی نے خطاب کرتے ہوئے کہا امام خمینی کے حکم پر جمعۃ الوداع کو عالمی یوم القدس منایا جائیگا اور ملک گیر عظیم الشان ریلیاں نکالی جائیں گی۔ ادھر غزہ میں گلیوں اور بازاروں میں نہتے فلسطینیوں کے لاشے بکھرے پڑے ہیں۔ ہسپتال زخمیوں سے بھرے ہیں، غمزدہ مائیں، بہنیں اور بیٹیاں اپنے پیاروں کے بچھڑ جانے پر غم سے نڈھال ہیں جبکہ ہزاروں افراد ہجرت کر چکے ہیں۔ غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں غزہ کا انفراسٹرکچر مکمل طور پر تباہ ہوکر رہ گیا ہے، جبکہ اقوام متحدہ کے مطابق شیلٹرز میں پناہ لینے والے فلسطینیوں کی تعداد ا یک لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔ غزہ کے محکمہ صحت کے مطابق ہسپتال اس وقت زخمیوں سے بھرے ہوئے ہیں اور ہمیں ادویہ کی سخت کمی کے باعث بحرانی کیفیت کا سامنا ہے جس کے بعد علاقے کے تمام ہسپتالوں میں ریڈ الرٹ جاری کردی گئی ہے۔ دوسری جانب اسرائیلی وزیر دفاع موشے یالون نے کہا ہے کہ فلسطین میں بنائی گئی خفیہ سرنگوں کو جلد ہی تباہ کردیا جائے گا جس کے بعد ہمیں امید ہے کہ آپریشن ایک یا دو روز میں ختم ہو جائے گا۔ ادھر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اپنے ہنگامی اجلاس میں غزہ میں فوری جنگ بندی کامطالبہ کیا ہے۔ سیکرٹری جنرل بان کی مون کا کہنا ہے کہ غزہ پر اسرائیلی حملے سفاکیت ہیں ہم ان کی پر زور مذمت کر تے ہیں۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق غزہ کی صورتحال پر سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس فلسطینی صدر محمود عباس کے مطالبہ پر طلب کیا گیا۔ سلامتی کونسل کے 15 رکن ممالک نے غزہ میں بڑے پیمانے پر فلسطینیوں کی اموات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔ اسرائیلی جارحیت کے خلاف مسلم ممالک سمیت عالمی قیادت تو خاموشی اختیار کئے ہوئے ہے تاہم اہل غزہ کے حق میں دنیا بھر کے عوام سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں اور اسرائیل کے خلاف مظاہرے کیے جارہے ہیں۔ امریکہ، فرانس، ہالینڈ اور دیگر یورپی ملکوں آسٹریلیا اور بولیویا میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف مظاہرے کئے گئے۔ فرانس میں اسرائیلی جارحیت کیخلاف نکالی جانے والی ریلی کے شرکا کا پولیس سے تصادم بھی ہوا۔ مشتعل مظاہرین نے احتجاج کے دوران توڑ پھوڑ اور دکانوں میں لوٹ مار بھی کی جنہیں منتشر کرنے کے لیے پولیس کو آنسو گیس اور ربرکی گولیوں کا استعمال کرنا پڑا۔ یورپ کے دیگر شہروں ویانا، ایمسٹرڈیم، سٹاک ہوم میں بھی غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں۔ بولیویا کے دارالحکومت لاپاز میں ہزاروں مظاہرین نے امریکی سفارت خانے کے باہر اسرائیل کے خلاف احتجاج کیا، مظاہرین نے فلسطینی پرچموں کے علاوہ پلے کارڈز بھی اٹھا رکھے تھے جن پر امریکہ اور اسرائیل کے خلاف نعرے درج تھے۔ آسٹریلیا کے شہر سڈنی میں بھی اسرائیلی مظالم کے خلاف ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے، ٹائون ہال کے سامنے مظاہرہ کیا اور فلسطین کے حق میں نعرے لگائے، مظاہرین نے پلے کارڈز اٹھارے رکھے تھے جن میں اسرائیل سے فوجی آپریشن فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ بھارتی دارالحکومت نئی دلی میں بھی اسرائیلی مظالم کے خلاف مظاہرہ ہوا۔ کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کے زیر اہتمام احتجاج میں مظاہرین نے اسرائیلی مظالم کے خلاف نعرے لگائے اور بھارتی حکومت کی خاموشی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ جنگ پسند صہیونی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ اسرائیل کو غزہ پر فوجی حملے کے لیے بین الاقوامی جواز حاصل ہو گیا ہے۔ عرب ٹی وی کے مطابق صہیونی وزیراعظم نے تل ابیب میں ایک نیوزکانفرنس کے دوران کہا اس فوجی آپریشن کو واشنگٹن کی حمایت حاصل ہے۔ نیتن یاہو نے اپنی نیوزکانفرنس کے دوران ترک وزیراعظم رجب طیب اردگان کو غزہ میں اسرائیلی جارحیت کو نازی جرمنوں سے مشابہ قرار دینے پر تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا ہے کہ ان کے الفاظ بہت ہی سنگین ہیں۔ ادھر اسرائیلی فوج کے ترجمان نے دعویٰ کیا ہے کہ حماس کے 10سے زائد عسکریت پسندوں کو اس وقت شہید کر دیا گیا جب وہ شمالی غزہ سے دو سرنگوں کے ذریعے جنوبی اسرائیل میں داخل ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔ غزہ کی صورتحال پر اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے بدھ کو ہنگامی اجلاس طلب کر لیا ہے یہ اجلاس بلانے کی درخواست او آئی سی اور فلسطینیوں کی جانب سے پاکستان اور عرب ممالک کی جانب سے مصر کی تھی۔