لاہور/ چترال/ اسلام آباد (خصوصی رپورٹر/ کامرس رپورٹر/ خبرنگار/ خصوصی نامہ نگار/ سپورٹس رپورٹر/ نامہ نگاران) ملک کے اکثر علاقوں میں بارشوں اور سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ہیں۔ چترال میں سیلابی ریلے نے درجنوں رابطہ پل تباہ کر دیئے۔ دریائے سندھ میں سیلابی لہریں بے قابو ہوگئیں، غضب ناک موجیں ہر طرف تباہی مچاتی آگے بڑھ رہی ہیں۔ آج تونسہ کے مقام سے 5لاکھ کیوسک کا ریلا گزرے گا۔ مظفر گڑھ کی تحصیل علی پور کے سو سے زائد دیہات ڈوبے ہوئے ہیں، سینکڑوں متاثرین بے گھر ہو چکے ہیں۔ ڈیرہ غازی خان میں دو بند ٹوٹنے سے درجنوں بستیاں زیر آب آگئیں۔ چشمہ بیراج سے گزرنے والے ریلے نے لیہ کہروڑ لعل عیسن کے درجنوں علاقوں کو لپیٹ میں لے لیا۔ بے رحم لہروں سے نشیبی علاقوں کے سو سے زائد دیہات ڈوبے ہوئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق مزید 400دیہات زیر آب آ چکے ہیں جبکہ این ڈی ایم اے کے مطابق 130دیہات زیر آب آ گئے ہیں۔ سیلابی ریلے سے کوٹ مٹھن میں بھی بڑے پیمانے پر تباہی پھیل گئی۔ رحیم یار خان میں چاچڑاں اور گردونواح میں صورتحال گھمبیر ہو گئی، گھوٹکی میں سیلاب سے ساٹھ دیہات کا زمینی رابطہ کٹ گیا۔ ریلے میں بہنے، چھتیں گرنے اور کرنٹ لگنے سے مزید 12افراد جاں بحق ہو گئے۔ پنوں عاقل میں چھ سالہ زبیر اور سولہ سالہ احمد دین بے رحم موجوں کا شکار بن گئے۔ گدو بیراج میں سطح بلند ہونے سے پانی کئی آبادیوں میں داخل ہوگیا، گلستان سولنگی سمیت درجنوں دیہات کا زمینی رابطہ منقطع ہے۔ لوگ اپنی مدد آپ کے تحت امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔ کچے کے درجنوں دیہات بھی ڈوبے ہوئے ہیں، چترال میں سیلاب کے باعث رابطہ سڑکیں بہہ گئیں، طغیانی سے کیلاش، بمبوریت، گرم چشمہ اور سب ڈویژن مستوج کی سڑکیں ابھی تک بند ہیں جس کے بعد ہنگامی حالت نافذ ہے۔ ہزاروں افراد مختلف علاقوں میں پھنسے ہوئے ہیں، سینکڑوں مکانوں، دکانیں اور دیگر عمارتوں کو شدید نقصان پہنچا جبکہ وسیع علاقے میں فصلیں تباہ ہوگئیں۔ دریائے سندھ میں کوٹ مٹھن پر اونچے درجے کا سیلاب ہے، غیر معمولی بارشوں سے پنجاب بالائی خیبر پی کے کے ندی نالوں میں بھی مزید طغیانی کا خدشہ ہے۔ چترال کے علاقے پچھیلی کے 30سے زائد مکان ریلے میں بہہ گئے۔ سکردو اور گھانچھے میں کئی پاور ہائوسز اور سڑکیں تباہ ہو گئیں۔ راجن پور اور ڈی جی خان میں درمیانی درجے کا سیلاب ہے۔ بالائی چترال میں سیلاب سے زمینی کٹائو جاری ہے۔ بندو گول ندی میں بھی سیلاب سے زمینی کٹائو جاری ہے۔ سیلاب سے سب ڈویژن مستوج گرم چشمہ اور وادی کیلاش کی سڑکیں بھی بند ہوگئی ہیں۔ جس سے چترال کا زمینی رابطہ دیگر علاقوں اور شہروں سے منقطع ہو گیا ہے۔ چترال اور مستوج کو ملانے والے 35کے قریب پل اور سڑکیں آمدورفت کے قابل نہیں رہیں۔ ادھر لیہ کے علاقے شانوالہ میں سیلابی پانی سے متعدد گھر اور فصلیں زیر آب آگئی ہیں۔ لیہ کی 13یونین کونسلز سیلاب سے متاثر ہیں سو سے زائد بستیاں زیر آب ہیں لاکھوں ایکڑ پر کھڑی فصلیں زیر آب ہیں۔ دریائے سندھ میں گڈو کے مقام پر درمیانی اور سکھر بیراج پر نچلے درجے کا سیلاب ہے۔ سکھر بیراج میں اس وقت نچلے درجے کا سیلاب ہے اور پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ دریائے چترال میں سیلابی صورتحال برقرار ہے۔ ادھر راجن پور دریائے سندھ رجھان کے مقام پر پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے ۔ پسرور کے نواحی گائوں دھنسا میں مکان کی چھت گرنے سے 2کم عمر بچیاں جاں بحق ہو گئیں۔ آزاد پتن کے قریب لینڈ سلائیڈنگ راولپنڈی اور آزادکشمیر کا زمینی رابطہ منقطع ہو گیا ۔ جس سے سیاحوں کی بڑی تعداد پھنس گئی۔ پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ جنوبی پنجاب کے سینکڑوں دیہات زیر آب اور ہزاروں ایکڑ اراضی تباہ ہوگئی ہے، سیلاب کے باعث لیہ اور مظفر گڑھ کے 131 دیہات زیر آب آئے۔ سیلاب کے باعث راجن پور کے 50 اور مظفر گڑھ کے 10 دیہات بھی زیر آب آئے ہیں تاہم انتظامیہ ہر قسم کی صورت حال کو مانیٹرکررہی ہے۔ پانی بڑھنے کی وجہ سے گھوٹکی اور کشمور اضلاع میں کچے کے کئی دیہات زیرآب آ گئے ہیں۔ دریں اثناء بہاولپور میں نیشنل ہائی وے پل کے قریب دریائے ستلج میں کشتی ڈوب گئی۔ ریسکیو حکام کے مطابق کشتی میں 7افراد سوار تھے۔ سکردو میں 60سے زائد دیہات زیر آب آ گئے، گھانچے میں سیلاب سے 60سے زائد دیہات زیر آ گئے ہیں۔ پورے گلگت بلتستان میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔ 16، مساجد، 6پاور ہائوسز، 17سکولز اور 4پلوں سمیت واٹر سپلائی کی سکیمیں تباہ ہو گئیں، بارشوں، لینڈ سلائیڈنگ اور سیلاب نے بلتستان ڈویژن میں تباہی مچا دی۔ امدادی سرگرمیوں میں مشکلات کا سامنا ہے، 75ہزار افراد محصور ہو گئے ہیں۔ محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ مون سون کی بارشیں مزید تین چار روز جاری رہیں تو دریائوں میں سیلابی صورت حال مزید بگڑ سکتی ہے۔ دریں اثناء سکردو میں شگرو زیرپور کے پہاڑ پر گلیشیئر سے بنی جھیل ٹوٹ گئی۔ گلگت کے تمام دریائوں میں اونچے درجے کا سیلاب، پانی پہاڑی ملبے سمیت علاقے میں داخل ہو گیا جس سے کئی مکان تباہ ہو گئے۔110مکانات، 20ہزار کنال اراضی اور ہزاروں درخت دریا برد ہو گئے۔ نوپن بجلی گھر، 7سکول، 30کلو میٹر سڑکیں سیلابی ریلے میں تباہ ہو گئے۔ ڈی جی محکمہ موسمیات ڈاکٹر غلام رسول نے کہا ہے چترال میں سیلاب کی وجہ بارشیں نہیں بلکہ گلیشئرز کا پگھلنا ہے۔ انہوں نے کہا چترال اور گلگت میں پیشگی گلیشیئر پگھلنے کی پیش گوئی کی گئی تھی۔ انہوں نے کہا مون سون بارشوں کا سلسلہ آئندہ 3 سے 4 روز تک جاری رہے گا۔ دریں اثناء موسم کی خرابی کے باعث لاہور ائرپورٹ پر بین الاقوامی اور قومی پروازوں کا شیڈول متاثر ہوگیا۔ ترجمان پی آئی اے کے مطابق گلگت اور سکردو جانے والی دونوں پروازیں منسوخ ہوگئیں۔ پروازوں میں تاخیر اور منسوخی کے باعث مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ لاہور میں شدید بارش کے باعث کئی علاقے پانی میں ڈوب گئے جس سے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ سیالکوٹ سے نامہ نگار کے مطابق گزشتہ چوبیس گھنٹے میں وقفے وقفے سے بارش ہوئی تاہم دریائے چناب اور دیگر برساتی ندی نالے معمول کے مطابق بہہ رہے ہیں۔ دریائے چناب میں ہیڈمرالہ کے مقام پر پانی کی آمد ایک لاکھ آٹھ ہزار کیوسک جبکہ یہاں پانی کا اخراج 76ہزار پانچ سو کیوسک، مناور توی میں پانی کا بہاؤ دو ہزار چار سو ترپن کیوسک، جموں توی میں چار ہزار دو سو ترپن کیوسک، نالہ ایک میں پانی چھ سو اٹھاسی کیوسک، نالہ ڈیک میں تین ہزار بتیس کیوسک، نالہ بھیڈ اور نالہ پلکھو میں پانی انتہائی کم ہے۔ دینہ سے نامہ نگار کے مطابق سمال ڈیم کا بندھ ٹوٹ گیا، کئی گھروں میں پانی داخل ہو گیا، بروقت امدادی کارروائی سے لوگوں کو بچا لیا گیا۔ موسلا دھار بارش کے باعث نواحی علاقہ پنڈوڑی، بڑل میں واقع سمال ڈیم کا بندھ پانی کا بہائو تیز ہونے کی وجہ سے ٹوٹ گیا۔ کلورکوٹ سے نامہ نگار کے مطابق کچہ میں دریائے سندھ کے پانی نے تباہی مچا دی۔ نارنگ منڈی سے نامہ نگار کے مطابق نواحی قلعہ کالروالا کے گائوں جامکے میں مکان کی خستہ حال چھت گرنے سے دوحقیقی بہنیں ہلاک ہوگئیں۔ محنت کش محمد جمیل کی چھ سالہ بیٹی سعدیہ اور 9 سالہ سائرہ پر باتھ روم کی پرانی خستہ حال چھت آن گری ۔ نارنگ منڈی وگردونواح میں بارش سے برساتی ندی نالوں میں پانی کناروں سے نکل کر کھیتوں میں پھیل گیا۔ سرحدی دیہات چکرالی اور مردانہ گائوںکے قبرستان میںکئی قبریں ملیامیٹ ہوگئیں۔ چترال میں سیلاب سے نقصانات کی ابتدائی رپورٹ تیار کرلی گئی۔ کمشنر مالاکنڈ نے رپورٹ محکمہ داخلہ کو ارسال کر دی۔ جس میں بتایا گیا ہے کہ 160مکانات کو مکمل اور 63کو جزوی نقصان پہنچا۔ چترال کے علاقے بروز میں 3 افراد جاں بحق ہوئے، 13سڑکیں مکمل طور پر تباہ ہو گئیں جبکہ 15کو عارضی نقصان پہنچا۔ 26 دیہات میں 25 فیصد سے زیادہ زرعی اراضی متاثر ہوئی۔ راجن پور میں بھی نقل مکانی کے دوران ایک بچہ جاں بحق ہوا۔ چیف سیکرٹری پنجاب خضرحیات گوندل نے ممکنہ سیلاب کے خدشے کے پیش نظر متعلقہ اضلاع کی انتظامیہ کو متحرک اور چوکس رہنے کی ہدایت کی ہے۔ چیف سیکرٹری پنجاب خضرحیات گوندل کی زیرصدارت سول سیکرٹریٹ میں سیلاب کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ چیف سیکرٹری خضرحیات گوندل نے کہاکہ پنجاب بھر میں بعض مقامات پر نچلے درجے کے سیلاب کی اطلاعات ملی ہیں۔ خصوصی نامہ نگار کے مطابق جماعۃ الدعوۃ نے جنوبی پنجاب کے سیلاب متاثرہ ضلع لیہ کے مختلف علاقوں میں موٹر بوٹ سروس شروع کر دی۔ فلاح انسانیت فائونڈیشن کے رضاکار کشتیوں کے ذریعے متاثرین تک کھانا پہنچا رہے ہیں۔ محکمہ آبپاشی پنجاب کے اعداد و شمار کے مطابق منگل کو تمام دریاؤں اور برساتی نالوں میں پانی کا بہاؤ نارمل ہے جبکہ دریائے سندھ میں درمیانے درجے کا سیلاب ہے جس سے نہری ڈھانچے کو کسی قسم کا کوئی خطرہ نہیں۔ بی بی سی کے مطابق این ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ چترال میں سیلابی ریلوں کی وجہ سے 33پل بہہ گئے ہیں جبکہ کئی سڑکوں کو مکمل یا جزوی نقصان پہنچا ہے جبکہ صوبہ پنجاب میں 130 دیہات زیر آب آ گئے ہیں۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق فوج اور ایف سی کی جانب سے دو ہیلی کاپٹر کے ذریعے چترال میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں تک کھانے پینے کے سامان کا 8 ٹن پہنچا دیا گیا ہے جبکہ 50 افراد کو بھی بچایا گیا ہے۔ تاندلیانوالہ سے نامہ نگار کے مطابق بارشوں نے شہر بھر کے بازاروں، گلیوں اور محلوں کو جھیل میں تبدیل کر کے رکھ دیا۔ ناقص میٹریل، کرپشن، بدانتظامی اور جعلی ترقیاتی کاموں کی وجہ سے شہر بھر کا نکاسی آب کا نظام مکمل طور پر ناکام ہونے سے لوگوں کے گھروں اور دکانوں میں پانی داخل ہو گیا۔ لاہور میں موسلا دھار بارش نے واسا سمیت دیگر اداروں کے انتظامات کے دعووں کو ہوا میں اڑا دیا، پورا شہر ندی نالوں کا منظر پیش کرتا رہا، نکاسی آب نہ ہونے کے باعث پانی گھروں میں داخل ہو گیا، اہم شاہراہوں پر کئی کئی فٹ پانی کھڑا ہونے سے گاڑیاں اور موٹر سائیکلیں بند ہونے سے ٹریفک جام رہی۔ اسلامیہ پارک، چوبرجی، لکشمی چوک، مغلپورہ ، دھرمپورہ، فیض باغ، مصری شاہ، چوک ناخدا، دو موریہ پُل، ایوبیہ مارکیٹ مسلم ٹائون، نیو مزنگ، سمن آباد، کچا فیروز پور روڈ ، اچھرہ، ڈبن پورہ، محمد نگر، حاجی کیمپ، ایمپرس روڈ، عزیز روڈ مصری شاہ، شیرانوالہ گیٹ، لارنس روڈ، قرطبہ چوک، بیڈن روڈ، کریم پارک، گول گرائونڈ، گلبرگ، قذافی سٹیڈیم اور انڈر پاسز سمیت متعدد علاقوں میں کئی کئی فٹ پانی کھڑا ہو گیا جس کے باعث گاڑیاں اورموٹر سائیکلیں پانی میں بند ہونے سے ٹریفک کا نظام معطل ہو کر رہ گیا۔ کئی علاقوں میں بارش کا پانی مارکیٹوں اور لوگوں کے گھروں کے اندر داخل ہو گیا۔ بارش کا پانی میٹرو سٹیشنوں میں بھی داخل ہو گیا۔ بارش کی وجہ سے مکانوں کی چھتیں، سائن بورڈ اور درخت گرنے سے 10 افراد شدید زخمی ہو گئے ہیں۔ جوہر ٹائون کے علاقہ میں تیز بارش کے دوران نجی کپمنی کا سائن بورڈ گرنے سے بس سٹاپ پر کھڑے تین افراد زین، کاشف اور مبارک شدید زخمی ہو گئے۔ مبارک اور زین کی حالت جنرل ہسپتال میں نازک بتائی جاتی ہے جبکہ اس واقعہ پر دونوں کے لواحقین نے ضلعی انتظامیہ کے خلاف ہسپتال کے باہر احتجاج کیا۔ نواں کوٹ، بند روڈ پر خستہ حال مکان کی چھت گرنے سے دو افراد سلامت مسیح اور جاوید ملبے تلے دب کر زخمی ہو گئے۔ ریس کورس کے علاقہ میں درخت اور ٹیلی فون کے کھمبے گرنے سے پانچ راہگیر زخمی ہو گئے۔ ملکہ ہانس سے نامہ نگار کے مطابق محلہ چڈھیانوالہ میں بجلی کے پنکھے سے کرنٹ لگنے کے باعث 30 سالہ نوجوان سہیل چڈھا جاں بحق ہوگیا۔ بتایا گیا ہے کہ متوفی گھر میں اکیلا تھا کہ پیڈسٹل فین کا سوئچ آن کرتے ہوئے کرنٹ لگنے سے موقع پر دم توڑ گیا۔لاہور میں دو بوسیدہ مکانوں کی چھتیں گرنے کے باعث ملبے تلے دب کر تین افراد زخمی ہوگئے۔ جوہر ٹائون کے علاقہ میں 20 سالہ وقاص بجلی کے کھمبے سے چھونے سے کرنٹ لگنے کے باعث ہلاک ہوگیا ہے۔ تربیلا، خان پور اور راول ڈیم میں پانی کی سطح بلند ہونے کے بعد تینوں ڈیموں کے سپل وے کھول دیئے گئے ہیں، تربیلا ڈیم میں پانی کی سطح 1526 فٹ تک پہنچ گئی ہے۔ پنڈی میں بارشوں سے نالہ لئی کی سطح بلند ہو گئی ۔ بچیکی سے نامہ نگار کے مطابق بارشوں کے نتیجہ میں قصبہ کے وسط سے گزرنے والے نالہ ڈیک میں پانی کی سطح بلند ہونا شروع ہو گئی ہے۔ لنڈی کوتل میں کرنٹ لگنے سے خاتون جاں بحق ہو گئی۔ ڈی جی میٹ ڈاکٹر غلام رسول نے نجی ٹی وی کو بتایا کہ یہ بارشیں دریائے سندھ میں موجود سیلابی ریلے کی شدت بڑھا سکتی ہیں۔ مون سون کی بارشوں سے دریائے سندھ میں سیلاب کی صورتحال خطرناک ہو سکتی ہے۔ تھر کے علاقے میں بارش سے خشک سالی ختم ہو گی۔ محکمہ موسمیات نے اگلے دو روز کے دوران پنجاب، کشمیر، خیبر پی کے میں بیشتر مقامات پر مزید مون سون کی بارشوں کی پیشگوئی کی ہے جبکہ اس دوران کشمیر، اسلام آباد، راولپنڈی،ہزارہ، گوجرانوالہ اور لاہور ڈویژن میں بعض مقامات پر موسلادھار بارش کا بھی امکان ہے۔