کہروڑ لعل عیسن میں درجنوں دیہات پانی کی لپیٹ میں ہیں۔ سیلابی ریلے سے کوٹ مٹھن میں بھی درجنوں دیہات ڈوب گئے ہیں۔ بپھری موجوں نے مظفر گڑھ کی ایک سو پچاس سے زائد بستیاں ڈبو دی ہیں۔ جتوئی میں بڑے پیمانے پر تباہی ہی تباہی نظر آ رہی ہے۔ کوٹ ادو کے سینکڑوں دیہات بھی سیلاب کی زد میں ہیں۔ ٹھاٹھیں مارتے پانی نے ڈیرہ غازی خان میں دو حفاظتی بند توڑ دئیے جس کے باعث ہزاروں افراد پھنس کر رہ گئے ہیں۔ رحیم یارخان میں چاچڑاں اور گردونواح میں پھیلی تباہی بھی سیلاب کی شدت کا پتہ دے رہی ہے۔ سندھ میں کچے کے درجنوں علاقے بھی کٹے ہوئے ہیں جبکہ گھوٹکی کے ساٹھ دیہات بھی بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ صورتحال سے نمٹنے کیلئے پاک فوج کے جوان بھی سکھر بیراج پہنچ گئے ہیں۔ موچھ کے مقام پر بھی دریائے سندھ کی سطح بلند ہو رہی ہے۔ سیلابی پانی دادو خیل کے سات دیہات میں بھی داخل ہو گیا ہے۔
دریائے سندھ کے بعد دریائے چناب نے بھی شجاع آباد کے نواح میں تباہی مچا دی ہے۔ کئی بستیاں زیر آب ہیں۔ پانی کی سطح بھی مسلسل بلند ہو رہی ہے جبکہ دریائے ستلج میں ہیڈ سلیمانکی کے مقام پر بھی خطرے کی گھنٹیاں بجنے لگی ہیں۔ کوہ سلیمان کے ندی نالوں میں طغیانی کے باعث چھ دیہات کا زمینی رابطہ منطقع ہے۔ وسیع رقبے پر کھڑی فصلیں بھی تباہ ہوئی ہیں۔