سپریم کورٹ نے توہین رسالت کی ملزمہ آسیہ بی بی کی سزائے موت پر تاحکم ثانی عمل درآمد روک دیا


سپریم کورٹ نے توہین رسالت کی ملزمہ آسیہ بی بی کی سزائے موت پر تاحکم ثانی عمل درآمد روک دیا۔ سپریم کورٹ کے جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں کیس کی سماعت کی۔ ٹرائل کورٹ نے ناکافی گواہوں اور ثبوتوں کے باوجود حقائق نظرانداز کرتے ہوئے ملزمہ کو سزائے موت کا حکم سنایا۔ ملزمہ کے وکیل نے استدعا کی کہ آسیہ بی بی کو انصاف کے تقاضوں کے برعکس سنائی گئی سزا کو کالعدم قرار دیا جائے۔ مدعی مقدمہ قاری سالم کے وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ملزمہ کی جانب سے اپیل تاخیر سے دائر کی گئی جس کی بنا پر یہ اپیل قابل سماعت نہیں ہے۔ انہوں نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ملزمہ کیخلاف تھانہ صدر ننکانہ میں توہین رسالت کا مقدمہ درج کیا گیا جبکہ ٹرائل کورٹ حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے سزا کا حکم سنایا۔ عدالت نے آسیہ بی بی کی سزا پر تاحکم ثانی عمل درآمد روکتے ہوئے اپیل کے قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے سے متعلق فیصلہ محفوظ کر لیا۔ سابق گورنر سلمان تاثیر کو آسیہ بی بی سے متعلق بات کرنے پر ممتاز قادری نے قتل کر ڈالا تھا۔ قاری سالم نے وقت نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عدلیہ پر مکمل یقین ہے۔ امید ہے، فیصلہ قانون کی روشنی میں کیا جائے گا۔

ای پیپر دی نیشن