سینٹ کے 250سےشن کی چوتھی نشست سوا پانچ گھنٹے تک جاری رہی ،”تھکا “ دےنے والی نشست میں چےئرمےن رضا ربانی نے پورا اےجنڈا نمٹا کر ہی سےنےٹرز کو اپنی رہائش گاہوں پر جانے دےا، مےاں رضا ربانی نے سےنےٹرز کو اےجنڈے کو نمٹانے تک اےوان مےں بےٹھنے کا عادی بنا دےا ہے ،وزراءاور مشےروں کواجلاس مےں بروقت آنے پر اس حد تک مجبور کر دےا ہے، وزرا ءاور مشےر چےئرمےن سےنےٹ کی سرزنش کے خوف سے اےوان مےں بھاگے دوڑے کرتے ہےں، چےئرمےن سےنےٹ نے خود 4گھنٹے تک صدارت کی جب کہ بقےہ وقت ڈپٹی چےئرمےن کوصدارت کا موقع مل گےا، کو پارلےمنٹ کی لابےوں مےں وزےر اعظم کی دو ماہ بعد اسلام آباد واپسی کا چرچا تھا، وزےر اعظم محمد نواز شرےف کا ”سےاسی مستقبل“ موضوع گفتگو رہا ،چونکہ اسی روز آزاد جموں و کشمےر قومی اسمبلی کے انتخابات تھے لہذا ارکان سےنےٹ بھی آزاد جوں کشمےر کے انتخابات کے نتائج مےں گہری دلچسپی لے رہے تھے، وزےر اعظم کی اسلام آباد آمد سے مسلم لےگی ارکان پارلےمنٹ کا مورال بلند ہو گےا ،مسلم لےگی سےنےٹر چوہدری تنوےر تو خوشی سے پھولے سما نہےں رہے تھے، وزےر اعظم آج مظفر آباد پہنچ رہے ہےں قبل ازےں ان کی زےر صدارت قومی سلامتی کمےٹی کا اجلاس منعقد ہو گا ،اےوان بالا مےں اعتزاز احسن اور قائد ایوان راجہ محمد ظفرالحق کے درمیان دلچسپ جملوں کا تبادلہ ہوا ،اعتزاز احسن جو قدرے تاخےر سے اےوان مےں پہنچے نے کہا کہ” آج17 منٹ ٹریفک رکی رہی ،پتہ چلا کہ مغل بادشاہ دارلحکومت میں آگئے ہیں جس پر قائد ایوان راجہ ظفرالحق نے جواب دیا کہ ”آپ حوصلہ رکھنا چاہیے اس قسم کے الفاظ آپ کے منصب کے منافی ہیں۔ ایوان بالا مےں مدینہ منورہ میں ہونے والے خودکش حملے کے خلاف مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظور کی گئی، قرارداد جے یو آئی (ف) کے سینیٹر حافظ حمد اللہ نے پیش کی۔ ملازمتوں پر چھوٹے صوبوں کی موثر نمائندگی نہ ہونے اور این ایف سی ایوارڈ کا فیصلہ نہ ہونے پر اپوزیشن نے شدید احتجاج کےا ، ایم کیو ایم کے سینیٹر طاہر حسین مشہدی ، سینیٹر سسی پلیجو نے بحث میں حصہ لیا،وفاقی وزیر بین الصوبائی رابطہ ریاض حسین پیرزادہ نے کہا کہ ملک میں چائلڈ لیبر کا خاتمہ کرنا چاہتے ہیں مگر18ویں ترمیم کے بعد یہ معاملہ صوبوں کو چلاگیا ہے اور اس حوالے سے قانون سازی بھی صوبوں کی ذمہ داری ہے،جمعرات کو ایوان بالا کے اجلاس کے دوران مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں کی بے گناہ کشمیریوں کے خلاف جارحیت کے خلاف تحریک التواءپر بحث میں حصہ لیتے ہوئے سینیٹر سحر کامران نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کا حل وقت کی ضرورت ہے۔ سینٹ کے تمام ارکان کے دستخطوں کے ساتھ یاددہائی کا ایک خط اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بھجوایا جائے۔ لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقیوم ،سینیٹر نجمہ حمید،چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے بحث میں حصہ لیا،وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل ‘ او آئی سی کے سیکرٹری جنرل‘ ترکی اور چین نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا ہے سید علی گیلانی کے چار نکاتی فارمولے کی حمایت کرتے ہیں‘ مقبوضہ کشمیر میں حقائق جاننے والا کمیشن بھجوانے اور بھارت کی طرف سے ہتھیاروں کے استعمال پر پابندی کے لئے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن سے رجوع کریں گے‘ ایوان بالا کا اجلاس (آج) جمعہ کی صبح ساڑھے دس بجے تک ملتوی کردیا گیا۔
پارلےمنٹ کی ڈائری