لاہور + مظفر آباد (کامرس رپورٹر+ نامہ نگاران+ ایجنسیاں) ملک میں بجلی کی پیداوار اور شارٹ فال کا فرق کم رہ جانے سے بڑے بریک ڈائون کا خطرہ پیدا ہو گیا۔ اس خطرہ کے پیش نظر نیشنل پاور کنٹرول سنٹر نے لوڈ مینجمنٹ کا کنٹرول انپے ہاتھ میں لے کر ملک بھر میں گرڈ سٹیشنوں کی براہ راست بندش کا سلسلہ شروع کر دیا جس کے باعث ملک بھر میں غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کے دورانیہ میں مزید اضافہ ہو گیا۔ لوڈشیڈنگ کیخلاف گزشتہ روز بھی احتجاجی مظاہرے جاری رہے جبکہ وزیراعظم نواز شریف کے احکامات کو نظرانداز کردیا گیا اور آزاد کشمیر میں پولنگ کے دوران بھی لوڈشیڈنگ ہوتی رہی۔ تفصیلات کے مطابق وی وی آئی پیز فیڈرز پر بھی لوڈشیڈنگ کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ کم وولٹیج کے فراہمی کے ذریعے بھی ٹیکنیکل لوڈ مینجمنٹ کا سلسلہ شروع کر دیا گیا جس کے باعث صارفین کے لاکھوں روپے مالیت کی قیمتی الیکٹرونکس کی اشیا جل گئیں۔ صوبائی دارالحکومت سمیت کئی شہروں میں لوڈ شیڈنگ کے ستائے لوگ سڑکوں پر آگئے اور بجلی کے دفاتر پر دھاوا بول دیا۔ گزشتہ روز ملک میں بجلی کی پیداوار میں کمی اور ڈیمانڈ میں اضافہ کے باعث بجلی کے شارٹ فال اور پیداوار کا فرق صرف چار ہزار میگاواٹ رہ گیا جس کے باعث بڑے بریک ڈائون کا خطرہ پیدا ہو گیا۔ تربیلا کے آدھے پاور جنریشن یونٹ بند کر دیئے گئے ہیں۔ دوسری جانب ملک بھر میں گرمی کی شدت اور حبس میں اضافہ سے بجلی کی ڈیمانڈ بڑھ کر 21 ہزار میگا واٹ سے تجاوز کر گئی۔ نیشنل پاور کنٹرول سنٹر کی جانب سے براہ راست لوڈ مینجمنٹ کے باعث صوبائی دارالحکومت سمیت ملک بھر میں غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ بڑھ گیا بعض علاقوں میں ہر پندرہ منٹ کے بعد بھی لوڈ شیڈنگ کی جانے لگی۔ بدترین لوڈ شیڈنگ کے باعث بیشتر علاقوں میں پانی کی بھی قلت ہو گئی۔ شدید گرمی میں بدترین لوڈ شیڈنگ کے باعث لوگ بلبلا اٹھے۔ صوبائی دارالحکومت میں لوڈ بڑھنے کے باعث نیشنل پاور گرڈ کا مین گرڈ بند روڈ گرڈ ٹرپ کر گیا جس سے لیسکو کے پانچ گرڈ کو بجلی کی سپلائی معطل ہو گئی۔ صوبائی دارالحکومت میں بیدیاں روڈ پر لوڈ شیڈنگ کے ستائے لوگ سڑکوں پر نکل آئے اور احتجاج کرتے ہوئے لیسکو سب ڈویژن پر دھاوا بول دیا اور دفتر میں گھس کر ٹوڑ پھوڑ کی۔ مرغزار کالونی، صدر اور چونگی امرسدھو، چوک یتیم خانہ میں بھی لوگوں نے بجلی کی بندش کے خلاف احتجاج کیا۔ ادھر وزیراعظم نواز شریف کے احکامات نظر انداز کردیا گیا اور آزاد کشمیر انتخابات میں پولنگ کے دوران بھی بجلی کی آنکھ مچولی جاری رہی۔ وزیراعظم نواز شریف نے آزاد کشمیر انتخابات کے موقع پر وزارت پانی و بجلی کو بجلی کی لوڈشیڈنگ نہ کرنے کی ہدایت کی تھی تاہم اس کے باوجود مختلف پولنگ سٹیشنز میں پولنگ کے دوران بجلی کی آنکھ مچولی جاری رہی جس کے باعث پولنگ کے عملے اور ووٹرز کو گرمی اور لوڈشیڈنگ کے باعث مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ علاوہ ازیں لاہور کے علاقے تاجپورہ سکیم میں صبح 8 سے رات 9 بجے تک بجلی بند رہی جس سے شہری بلبلا اٹھے انہوں نے شدید احتجاج کیا۔ علاوہ ازیں وزیر آباد اور نور کوٹ میں بھی مظاہرے کئے گئے۔ کاہنہ سے نامہ نگار کے مطابق غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ پر لوگ سراپا احتجاج بن گئے جبکہ شہری پانی کی بوند بوند کو ترس گئے۔ نارنگ منڈی سے نامہ نگار کے مطابق شہر اور گردونواح میں بجلی کی بدترین لوڈشیڈنگ کے دوران تین خواتین سمیت پانچ افراد بیہوش ہو گئے جبکہ شہریوں نے لوڈشیڈنگ کیخلاف احتجاج مظاہرہ کیا۔ آن لائن کے مطابق جیکب آباد میں سوئی گیس کی عدم فراہمی کے خلاف خواتین بچوں کے ہمراہ سڑکوں پر نکل آئیں سوئی گیس آفس کے سامنے دھرنا دیا اور چوڑیاں پھینک کر احتجاج کیا۔ مظاہرین سخت نعرے بازی کرتے رہے۔ مشتعل خواتین نے قومی شاہراہ پر چوڑیاں پھینک دی اور دھرنا دیا جس کے باعث ٹریفک جام ہو گئی۔