اسلام آباد (وقائع نگار+ ایجنسیاں) وفاقی تحقیقاتی ایجنسی ایف آئی اے نے سپیشل جج سینٹرل کی جانب سے درخواست ضمانت مسترد کئے جانے کے بعد سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمشن کے چیئرمین ظفر حجازی کو حراست میں لے لیا۔ ظفر حجازی پر چوہدری شوگر ملز کے ریکارڈ میں ٹمپرنگ اور ماتحت افسروں کو دھمکانے کے الزامات ہیں۔ ظفر حجازی کو گرفتاری کے بعد طبیعت ناساز ہونے پر ایف آئی اے ہیڈکوارٹرز سے ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز سپیشل جج سینٹرل طاہر محمود نے ریکارڈ ٹمپرنگ کے مقدمے میں چیئرمین سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمشن ظفر حجازی کی درخواست ضمانت کی سماعت کی۔ دوران سماعت ظفر حجازی کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ایف آئی اے نے چیئرمین ایس ای سی پی کو گرفتار کرنے کے لئے ناقابل ضمانت دفعہ درج کی اور عجلت میں کام کیا تاہم تمام ثبوتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے دفعہ 466 کا اطلاق نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ عجیب بات ہے ٹیمپرنگ کے الزام میں براہ راست ملوث 2 افسروں کو شامل ہی نہیں کیا گیا جب کہ ایس ای سی پی کے افسران کے دفعہ 164 کے بیانات بھی مشکوک ہیں۔ وکیل صفائی نے کہا کہ چیئرمین ایس ای سی پی شریک ملزموں کی تعریف میں آتے ہیں پھر انہیں دفعہ 109 میں رکھنا چاہیے تھا لیکن ریکارڈ ٹیمپرنگ میں جو افسر ملوث تھے انہیں ایف آئی اے نے چھوڑ دیا۔ وکیل صفائی نے کہا کہ چیئرمین ایس ای سی پی ظفر حجازی قابل اور محنتی افسر ہیں جنہیں حکومت نے میرٹ پر تعینات کیا اس لئے ان کی گرفتاری سے شہرت متاثر ہوگی۔ ظفر حجازی کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ چیئرمین ایس ای سی پی بیمار ہیں اس لئے ان کی ضمانت منظور کی جائے تاہم وکیل صفائی کے دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے ضمانت مسترد کردی جس کے بعد ایف آئی اے کے اہلکاروں نے انہیں عدالت کے احاطے سے حراست میں لے لیا۔ تاہم گرفتاری کے بعد ظفر حجازی کو طبیعت خراب ہونے پر پمز ہسپتال منتقل کر دیا گیا جہاں انکا طبی معائنہ‘ الٹرا ساﺅنڈ ہوا اور ٹیسٹ لئے گئے ۔ ظفر حجازی کو گردوں کی تکلیف کے باعث ہسپتال داخل کرایا گیا۔ وہ دو دن ہسپتال میں رہینگے۔ یاد رہے کہ 17 جولائی کو سپیشل جج سینٹرل نے ریکارڈ ٹیمپرنگ کیس میں چیئرمین ایس ای سی پی ظفر حجازی کی 5 روز کی ضمانت قبل از گرفتاری منظور کی تھی۔ پانامہ پیپرز کیس کے سلسلے میں شریف خاندان کے مالی معاملات کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) نے الزام عائد کیا تھا کہ چیئرمین ظفر حجازی چوہدری شوگر ملز کے ریکارڈ میں ہیر پھیر میں ملوث تھے۔ جس کے بعد سپریم کورٹ نے ایس ای سی پی چیئرمین ظفر الحق حجازی پر لگائے جانے والے الزامات کی تحقیقات کرنے اور رپورٹ جمع کرانے کے لیے ایف آئی اے کو ہدایات جاری کی تھیں۔ دریں اثناءظفر حجازی کی گرفتاری پر ردعمل میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا ہے کہ ریکارڈ ٹمپرنگ میں گرفتار چیئرمین ایس ای سی پی ظفر حجازی کی طرفداری اس بات کی دلیل ہے کہ سارے غلط کام کی سرپرستی خود حکومت کررہی ہے۔ ظفر حجازی کی گرفتاری ان کے جرائم میں ملوث ہونے کا منہ بولتا ثبوت ہے لیکن یہ بھی دیکھنا ہو گا کہ ریکارڈ ٹمپرنگ کے جرائم کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے اور اس فراڈ کا فائدہ کون اٹھارہا تھا۔ خورشید شاہ نے کہا کہ ظفر حجازی کا جرم ثابت ہونے پر محکمانہ کارروائی بھی ہونی چاہئے تھی لیکن انتہائی افسوس اور قابل مذمت امر یہ ہے کہ ادارے اپنا کردار فراموش کرچکے ہیں اور اداروں کے حصے کے کام بھی عدالتوں کو کرنے پڑرہے ہیں جبکہ ایک مجرم کی طرفداری بھی اس بات کی دلیل ہے کہ ظفر حجازی کے سارے غلط کاموں کی سرپرستی خود حکومت کررہی ہے۔ ادھر پمز ہسپتال میں ایف آئی اے کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر طاہر تنویر نے ظفر حجازی کی تصویر بنانے پر نجی ٹی وی کی رپورٹر صبا بجیر اور انکے ساتھی عرفان ملک کو تشدد کا نشانہ بنایا کمرے میں بند کر دیا۔ صحافیوں کے احتجاج پر ایک گھنٹہ بعد رہائی ملی۔ آر آئی یو جے اور نیشنل پریس کلب نے صحافیوں پر تشدد کیخلاف آج پریس کلب کے سامنے احتجاج کا اعلان کیا ہے۔
حجازی / گرفتار