ٹینشن کا پہلا شکار دل و دماغ

Jul 22, 2017

riazakhtar.nw@gmail.com
جس طرح ہیپاٹائٹس سی اور شوگر انسانوں کے لئے خطرہ کا باعث بن رہے ہیں ایسے ہی ٹینشن زندگیوں کو دیمک کی طرح چاٹ رہی ہے۔ ٹینشن دراصل دماغ‘ دل اور جسم کے گرد ایسا سرخ نشان لگا دیتی ہے جس کا اختتام اور نتیجہ خطرناک نکلتا ہے۔ ٹینشن (ذہنی دبا¶) کی وجوہ کیا ہے اور یہ کس طرح زندگیوں میں زہر کھولتی ہے؟ اس سوال پر طبی ماہرین کا کہنا تھا کہ سارے امراض کا ظہور دین سے دوری کا سبب ہے جیسے کھانے پینے کی اشیاءمیں ملاوٹ نے بیماریوں کو عام ہونے کا راستہ دیا ایسے ہی اخلاقیات میں جھوٹ اور بددیانتی کی آمیزش نے زندگی اور طمانیت کے مابین حد فاصل قائم کر دی ہے۔ ماہر نفسیات ڈاکٹر نوشابہ منان کا کہنا تھا کہ پاکستانی پرامید قوم کے طور پر دنیا بھر میں اپنی علیحدہ شناخت رکھتی ہے لیکن ہمارے لیڈروں نے مشکلات کو بہانہ بنا کر ایشوز پیش کرنے کا جو سلسلہ شروع کیا ہوا ہے اس سے قوم ناامیدی کے زرد پتوں کے نیچے آ گئی ہے۔ اہل دانش کہتے ہیں کہ انسان بھوک‘ پیاس اور اندھیرے سے نہیں مرتا‘ آپ ہمت توڑ دیں وہ مایوس ہو کر زندگی سے دور ہو جائے گا انفرادی و اجتماعی زندگیوں پر حوصلہ‘ دلیری‘ شجاعت اور امید کے خوشگوار اثرات مرتب کرتے ہیں۔ جب آپ امیدوں کا چراغ روشن کریں گے تو قوم کا ایک ایک فرد اپنی سطح پر قومی زندگی سے منسلک ہو کر تعمیر وترقی میں حصہ لے گا۔ چین‘ شمالی کوریا‘ ملائیشیا اور انڈونیشیا کی مثالیں ہمارے سامنے ہیں۔ ڈاکٹر نوشابہ منان کا تعلق پنجاب کی سب سے بڑی تحصیل گوجر خان (کے علاقے بیول) سے ہے وہ پی ٹی آئی ڈاکٹر فورم کے ساﺅتھ پنجاب کی پریذیڈنٹ ہیں ان دنوں اسلام آباد کے معروف ہسپتال میں بطور کنسلٹنٹ اپنے قیمتی مشوروں سے امیدوں کی شمع فروزاں کر رہی ہیں۔ انہوں نے اے پی سی حادثہ کے متاثرین کی کونسلنگ کے لئے جو خدمات انجام دیں وہ آب زر سے لکھنے کے قابل ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی یوتھ باصلاحیت ہے۔ اسے ٹینشن سے دور رکھنے کے لئے بے روزگاری‘ مہنگائی اور غیر یقینی حالات سے دور رکھنا ضروری ہے۔ ممتاز سماجی شخصیت افشاں میڈیکل سنٹر سیٹلائٹ ٹا¶ن راولپنڈی کی میڈیکل ڈائریکٹر ڈاکٹر افشاں خان نے بتایا کہ دین سے دوری کے سبب اخلاقی زوال کا سیل رواں عام ہے۔ کسی دور میں گھر‘ مدرسہ اور مسجد تہذیب و تمدن کے موتی تقسیم کرتے تھے۔ افسوس آج تینوں یونٹس خاموش ہیں۔ انٹرنیٹ، موبائلز اور سوشل میڈیا نے انسانوں کو ایک دوسرے سے دور کر دیا ہے آج بچوں کے پاس والدین سے بات کرنے اور ان کے ساتھ ناشتہ‘ لنچ اور ڈنر کا ٹائم نہیں۔ انسانی صحت پر غیر متوازن خوراک اور فاسٹ فوڈز نے منفی اثرات مرتب کئے ہیں۔ فطرت سے دوری نے انسان کو غصیلہ‘ چڑچڑا اور فرسٹیرڈ بنا دیا ہے اگر ہم صبر و شکر کی دولت سے اپنا دامن بھر لیں تو ہماری زندگیوں سے ٹینشن کے کانٹوں کو نکالا جا سکتا ہے۔ پانی پت کے ممتاز علمی‘ اصلاحی اور تبلیغی خانوادے سے تعلق رکھنے والی شعبہ گائنی کی شہرت یافتہ کنسلٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر اسماءتنویر عثمانی کا کہنا تھا کہ بے صبری‘ خیانت اور جھوٹ کی آمیزش نے ہماری انفرادی و اجتماعی زندگیوں کے گرد سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔ آج ہم اخلاقی پشتی کا شکار اس لئے ہیں کہ ہم نے اپنی ارفع روایات سے منہ موڑ لیا ہے خوش اخلاقی‘ مہمان نوازی اور غریب پروری کبھی ہمارے اوصاف تھے۔ آج یہ سنہری روایات خال خال نظر آتی ہیں۔ پروفیسر ڈاکٹر اسماءتنویر عثمانی کی پروفیشنل زندگی کا بڑا حصہ بینظیر بھٹو جنرل ہسپتال راولپنڈی میں گزرا ہے۔ شعبہ گائنی کی سربراہ کے طور پر ان کے دور میں ہونے والے فلاحی منصوبوں کی بازگشت پورے ملک میں سنی جا سکتی ہے۔ طبی ذمہ داریوں کے ساتھ سماجی خدمت میں انہوں نے اپنی مرحومہ والدہ کی طرح شبانہ روز خدمت و سیادت کا سلسلہ دراز کیا۔ راول انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ سائنسز لہتراڑ روڈ کی ڈائریکٹر عامر حیات کا کہنا تھا کہ ٹینشن کا ایک پہلو حسد ہے اور حسد کی آگ ایک دوسرے سے سبقت لے جانے کی بے جا خواہش اور بے مقصد ضد گھروں اور خاندانوں کو خوشیوں سے محروم کر دیتی ہے۔ کیا کبھی کسی نے غور کیا کہ ہمارے یہاں طلاق کی شرح میں خطرناک حد تک اضافہ کیوں ہو رہا ہے؟ کیا یہ ٹیشن اور اس کی بڑی وجہ نہیں۔ پہلے حسد کو ہم اپنے دل و دماغ کا حصہ بناتے ہیں جس کے باعث ہماری نیند‘ بھوک اور چین ختم ہو جاتا ہے پھر ہمیں نیند کی دولت حاصل کرنے کے لئے دوا لینی پڑتی ہے۔

مزیدخبریں