اسلام آباد( نمائندہ نوائے وقت) آئینی ماہرین نے سپریم کورٹ میں پانامہ کیس کے محفوظ فیصلے کے حوالے سے امکان ظاہر کےا ہے کہ کیس مزید تحقیقات و ٹرائل کے لئے نیب کو ریفر کردےا جائے گا،عدالت عظمیٰ سے وزیراعظم کو ناکافی شواہد کی بنا پر نااہل قرار نہیں دےا جائے گا ، سپریم کورٹ ٹرائل کورٹ نہیں، سےاسی کیس کا فیصلہ جو بھی آئے ملک میں انارکی کا شدید خطرہ موجود ہے ، فیصلہ ملکی تاریخ پر اثر انداز ہوگا جبکہ فیصلہ کا اثر بین الاقوامی سطح تک جائے گا، جبکہ بعض وکلاءکے مطابق وزیراعظم کی نااہلی کا فیصلہ یقینی ہے اگر وزیراعظم نااہل نہ ہوئے تو وکلاءسمیت عوام سڑکوں پر آنے پر مجبور ہوں گے ،شریف خاندان بیرون ملک جائیدادوں اور کاروبار کی منی ٹریل پیش کرنے میں ناکام رہا جس کے بعد مزید تحقیقات یا ٹرائل کی ضرورت نہیں ،جمعہ کو سپریم کورٹ کی جانب سے پانامہ کیس پر فیصلہ محفوظ کیے جانے کے بعد نوائے وقت سے گفتگو کرتے ہوئے سپریم کورٹ بار سیکر ٹری آفتاب باجوہ نے کہا کہ پانامہ کیس مکمل ہوچکا ،اس بات کا قوی امکان ہے کہ آئندہ ہفتے کے دوران عدالت اس پر فیصلہ جاری کردے گی جو یقینی طور پر وزیراعظم کی نااہلی کی صورت میں ہوگا،مقدمے میں فریقین کے دلائل مکمل ہو چکے ہیں جس میں شریف خاندان اپنے کاروبار کی منی ٹریل ثابت کرنے میں ناکام رہا ،جبکہ وزیراعظم پارلیمنٹ میں کی گئی تقریر کے مطابق کوئی دستاویز عدالت میں پیش نہیں کرسکے جس کے بعد آئین کے آرٹیکل 62اور63کے تحت وہ نااہل ہوچکے ہیں صرف رسمی کارروائی باقی ہے ۔آفتاب باجوہ نے کہا کہ عوام وزیراعظم کی نااہلی سے کم فیصلے کو تسلیم نہیں کریں گے ،اور وزیراعظم کو نااہل قرار نہ دینے پر شدید احتجاجی تحریک کو خارج ازامکان قرار نہیں دیا جاسکتا ،سنیئر قانو ن دان محمد صدیق خان بلوچ نے کہا کہ پانامہ کیس کی سماعت مکمل ہوچکی ہے جس کے بعد عدالت سے آئندہ ہفتے فیصلہ جاری کیے جانے کا امکان ہے ،عدالت وزیر اعظم کو براہ راست نااہل قرار دینے کے بجائے معاملہ نیب کو بھی بھجوا سکتی ہے ،اور ایک ٹائم فریم کے اندر فیصلہ کرنے کا بھی کہہ سکتی ہے ،لیکن مقدمے کی مکمل کارروائی کے بعد عوام عدالت سے وزیراعظم کی نااہلی کی امید رکھتے ہیں ،اگر فیصلہ معاملہ نیب کو بھجوانے کا آیا تو عوام کا رد عمل آسکتا ہے ،انہوں نے کہا کہ عدالتیں عوامی رائے پر نہیں بلکہ آئین اور قانون کے مطابق فیصلے کرنے کی پابند ہیں ،عثمان بلوچ ایڈووکیٹ نے کہا کہ پانامہ کیس کا فیصلہ محفوظ ہو چکا ہے جو قانون کےمطابق ہی سنایا جائے گا ۔زمان کےا نی ایڈووکیٹ نے کہا کہ ،فریقین کے دلائل سننے کے بعد عدالت کیس میں ریکارڈ ،دستاویزات اور شواہد کی روشنی میں اس معاملے کو نیب کو بھی بھجوا سکتی ہے یعنی معاملہ 2018 کے الیکشن تک طول پکڑ جائے گا۔
آئینی ماہرین