اسلام آباد (ایجنسیاں) حکومت اور اپوزیشن کی 9 پارلیمانی جماعتوں کے 16 رہنماﺅں نے صاف شفاف منصفانہ وغیرجانبدارانہ انتخابات کیلئے مجوزہ انتخابی قانون 2017ءکے بل پر دستخط کر دئیے، پیپلزپارٹی اور تحریک انصاف کے ارکان کے دستخط نہ ہو سکے۔ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے آئندہ اجلاسوں میں بل متعارف کروا دیا جائے گا، نگران حکومت الیکشن کمشن کی تشکیل نو اور آئینی دفعات 63-62 میں ترامیم کا معاملہ التواءکا شکار ہو گیا ہے، انتخابی بل کی منظوری کے بعد پارلیمانی جماعتوں سے جامع آئینی پیکیج پر مشاورت کا اعلان کیا گیا ہے۔ مجوزہ انتخابی قانون کے ساتھ متعلقہ قواعد و ضوابط کو بھی حتمی شکل دیدی گئی۔ انتخابات کے دوران مس کنڈٹ میں ملوث انتخابی افسروں کے خلاف فوری کارروائی ہو سکے گی۔ انتخابی تنازعات کو غیر جانبداری سے نمٹانے کیلئے متعلقہ میکنزم کو تبدیل کر دیا گیا۔ انتخابی قانون کی خلاف ورزی کرنے والے سرکاری افسروں کے خلاف بھی الیکشن کمشن کو فوری کارروائی کا اختیار دیدیا گیا۔ وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار اور وزیر قانون و انصاف زاہد حامد نے میڈیا کو بتایا کہ 8 انتخابی قوانین کو یکجا کر کے ایک جامع قانون کے مسودے کو حتمی شکل دی گئی ہے۔ مختلف جماعتوں کے ارکان نے4 اختلافی نوٹ تحریر کئے ہیں۔ بعض جماعتوں نے انتخابی اخراجات کی حد سے اختلاف کیا ہے۔ اسحاق ڈر نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف نگران حکومت کے میکنزم کو تبدیل کرنا چاہتی ہے کہ تمام پارلیمانی جماعتوں کا اس بارے میں اختیار ہونا چاہئے۔ انہوں نے موجودہ الیکشن کمشن کی تحلیل کا مطالبہ کیا ہے جبکہ موجودہ چیف الیکسن کمشنر اور ارکان کی تقرری سے متعلق آئینی ترمیم کیلئے جوعبوری رپورٹ تیار کی گئی ہے اس میں تحریک انصاف بھی شامل تھی۔ چیئرمین پارلیمانی انتخابی کمیٹی نے کہا کہ آئینی پیکیج مستقبل میں آئیگا۔ نئے انتخابی قانون کو چند ہفتوں میں پارلیمنٹ میں منظور کرالیں گے۔ وزیر قانون و انصاف زاہد حامد نے کہا کہ 40 سالوں کے بعد انتخابی اصلاحات ہورہی ہیں ۔ مجموعی اور مکمل انتخابی سسٹم متعارف کرا رہے ہیں۔ انتخابات میں جدید ٹیکنالوجی کے استعمال ، بیرون ملک پاکستانیز کے حق رائے دہی سے متعلق سسٹم کی ٹیسٹنگ کی گئی مگر مسائل موجود ہیں۔ تحریک انصاف نے بل کے مسودے سے اتفاق کیا ہے۔ الیکشن کمشن کو انتظامی اور مالیاتی طورپر مکمل طور پر با اختیار بنا دیا گیا ہے۔ قواعد کی منظوری کیلئے کمشن کو حکومت سے رابطے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔شفافیت کیلئے انتخابی نتائج کو الیکشن کمشن فوری طور پر اپنی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کرنے کا پابند ہوگا‘ کسی بھی شہری کا کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ بننے پر خود بخود ووٹ کا اندراج بھی ہوجائے گا۔ امیدواروں کو ووٹرز کی تصاویر کے ساتھ انتخابی فہرستوں کی سافٹ اور ہارڈ دونوں کاپیاں دی جائیں گی۔ تمام انتخابی افسر حلف اٹھائیں گے کوئی بھی پولنگ سٹیشن ایک کلومیٹر سے زائد فاصلہ پر نہیں ہوگا انتخابات سے 30 دن قبل تمام پولنگ سٹیشنوں سے آگاہ کردیا جائیگا۔ حساس پولنگ سٹیشنوں پر کلوز سرکٹ کیمرے لگیں گے قومی و وصوبائی اور سیٹ کے انتخابات کیلئے امیدواروں کے یکساں کاغذات نامزدگی ہونگے، فیس بڑھا دی گئی ہے، بیلٹ پیپرز کے بارے میں ریٹرننگ افسروں کے صوابدیدی اختیار کو ختم کردیا گیا ہے۔ کسی بھی پولنگ سٹیشن پر ووٹوں کی مقررہ تعداد سے زیادہ سے زیادہ سو مزید بیلٹ پیپرز چھپوائے جاسکیں گے، جعلی ووٹ ڈالنے والوں کی فرانزک سسٹم کے تحت شناخت کی جائے گی اور سزاﺅں کا تعین کردیا گیا ہے۔ تمام پولنگ ایجنٹس بھی نتیجہ پر دستخط کرنے کے پابند ہونگے۔ اثاثوں و حسابات کے بارے میں غلط بیانی کرپٹ پریکٹس تصور ہوگی انتخابی تنازعات کی پیٹیشن کے ساتھ ثبوت اور شواہد مہیا کئے جائیں گے‘ انتخابی ٹریبونل فریقین کی مشاورت سے ان پٹیشنز کو نمٹانے کیلئے مدت مقرر کریگا‘ روزانہ کی بنیاد پر سماعت ہوگی۔ نئی سیاسی جماعت کی رجسٹریشن کیلئے 2 لاکھ کی فیس مقرر کردی گئی ہے۔ کسی بھی حلقے میں امیدواروں کے مساوی ووٹ پر قرعہ اندازی ہوگی‘ دونوں امیدوار نصف نصف مدت کیلئے اسمبلی رکن رہ سکیں گے اور مدت کا تعین قرعہ اندازی سے ہوگا کہ پہلے کون ممبر بنے گا، بیلٹ پیپرز کیلئے ٹمپرڈ سے محفوظ سیل بند بیگ ہونگے ۔ قومی اسمبلی کیلئے تیس ہزار قومی اسمبلی سینٹ اور صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات کیلئے 20 ہزار روپے کی فیس ہوگی قومی اسمبلی کے لئے چالیس لاکھ صوبائی اسمبلی کیلئے انتخابی اخراجات کی حد بیس لاکھ روپے مقرر کی گئی ہے۔ کسی بھی حلقہ میں خواتین کے 10 فیصد سے کم ووٹ پڑنے پر نتیجہ کو کالعدم قرار دیا جاسکے گا۔ سیاسی جماعتیں 5 فیصد ٹکٹ خواتین کو دینے کی پابند ہوں گی۔ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا کہ یہ وقت 62-63 کی دفعات پر بات کرنے کا نہیں ہے ایک جماعت نے تو ضیاءالحق کے دور میں ان دفعات میں ہونے والی ترمیم کو مکمل طور پر منسوخ کرنے اور 1973ءکے آئین کی یہ دفعات اصل شق میں بحال کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
پارلیمانی جماعتیں/ بل دستخط
حکومت اور اپوزیشن کی 9 پارلیمانی جماعتوں کے 16 رہنماﺅں نے صاف شفاف منصفانہ وغیرجانبدارانہ انتخابات کیلئے مجوزہ انتخابی قانون 2017ءکے بل پر دستخط کر دئیے
Jul 22, 2017