حریت قیادت کی اپیل پر جمعہ کے روز مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کیخلاف مکمل ہڑتال کی گئی اور مظاہرے

Jul 22, 2017

سرینگر (نیوز ڈیسک+ نوائے وقت رپورٹ) حریت قیادت کی اپیل پر جمعہ کے روز مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کیخلاف مکمل ہڑتال کی گئی اور مظاہرے ہوئے۔ ہزاروں افراد نے اقوام متحدہ کے دفتر کی طرف مارچ کیا اور دھرنا دیا۔ بھارتی فوج کی فائرنگ سے نوجوان شہید 30 زخمی ہوگئے۔ قابض انتظامیہ نے لوگوںکو مارچ میں شرکت سے روکنے کیلئے سرینگر اور دیگر علاقوں میںکرفیو اور پابندیاں عائد کئے رکھیں۔ سرینگر میں کرفیو نافذ کر دیا گیا‘ لال چوک، جامع مسجد اور اطراف کے راستے سیل رہے‘ سینکڑوں لوگ نماز جمعہ ادا نہ کرسکے۔ ادھر بڈگام کے علاقے بیرواہ میں بھارتی فوج نے مظاہرہ اور پتھراﺅ کرنیوالے لوگوں پر اندھادھند گولیاں برسا دیں جس سے 19 سالہ نوجوان تنویر احمد وانی شہید اور 30 شدید زخمی ہوگئے۔ سرینگر میں اقوام متحدہ کے دفتر کی طرف جانے والے راستے بھی بھارتی فورسز نے بند رکھے۔ دوسری طرف کٹھ پتلی انتظامیہ نے حریت رہنماﺅں سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق، شبیر احمد شاہ، محمد اشرف صحرائی، مختار احمد وازہ، ظفر اکبربٹ اور دیگر کو مسلسل گھروں اور جیلوں میں نظربند رکھا جبکہ یاسین ملک کو مارچ میں شرکت سے روکنے کیلئے گرفتار کرلیا۔ پولیس نے اقوام متحدہ دفتر کی طرف مارچ کرنے والوں پر شیلنگ کی۔ نوجوانوں نے کئی مقامات پر پاکستانی پرچم لہرا دئیے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی نے کہا کچھ نادیدہ اور درپردہ قوتیں کشمیر کی مسلمہ آزادی پسند قیادت اور نظریہ¿ پاکستان کیخلاف زہریلے پروپیگنڈہ کے ذریعے حقِ خودارادیت کے حصول کیلئے جاری کشمیریوں کی تحریک کو انارکی کی طرف لے جانے کی منظم کوششیں کررہی ہیں۔ کشمیریوں کی تحریک خالصتاً انکی اپنی تحریک ہے جس کا کوئی عالمی ایجنڈا نہیں ہے اور نہ اسکا ان تنظیموں کے ساتھ کوئی لینا دینا ہے جو دنیا میں اسلام کے نام پر دوسرے مسلمانوں اور نہتے لوگوں کا قتل عام کررہی ہیں۔ دریں اثناءبی بی سی کی رپورٹ کے مطابق حزب المجاہدین کے کمانڈر برہان وانی کی پہلی برسی کے موقع پر حرےت پسند حریت کانفرنس نے مظاہروں کا ایک کیلنڈر جاری کیا تھا جس میں بیرون ملک مقیم کشمیریوں سے کشمیر کے مسئلے کو اقوام متحدہ اور دوسری بین الاقوامی ایجنسیوں تک پہنچانے کی اپیل کی گئی تھی۔ برطانیہ کے شہر برمنگھم میں برہان وانی کے حق میں بیرون ملک مقیم کشمیریوں کو ریلی نکالنے کی اجازت دی گئی تھی لیکن بھارتی ہائی کمشن کی مخالفت کے بعد وہ بھی واپس لے لی گئی۔ رپورٹ کے مطابق ایسا لگتا ہے کہ کشمیر کا مسئلہ اب بھارت اور آزاد کشمےر تک محدود ہوکر رہ گیا ہے۔ ایک زمانہ تھا جب بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں حرےت پسندی کا مسئلہ ایک بین الاقوامی مسئلہ سمجھا جاتا تھا۔ 1990ءکی دہائی میں بین الاقوامی فورم پر اس مسئلے پر آواز اٹھائی جاتی تھی۔ پاکستان اس مسئلے کو بین الاقوامی سطح پر اٹھانے میں اکثر کامیاب بھی ہوا تھا۔ عرب ممالک بھی کشمیریوں کے حق میں بیان دیا کرتے تھے۔ اس مسئلے کو تقریباً ویسی ہی توجہ دی جاتی تھی جیسی کہ فلسطینی مسئلے کو لیکن اب حالات بدلے سے نظر آتے ہیں۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اسے اب بین الاقوامی برادری نے سرد خانے میں ڈال دیا۔ تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کشمیر کے حوالے سے بین الاقوامی اور علاقائی سطح پر جو حالات ہیں، وہ پہلے سے بھی خراب ہیں۔ علاوہ ازیں بھارت پاوا گیس شیلر کے غیرموثر ثابت ہونے کے بعد مقبوضہ کشمیر میں مظاہرین کو کچلنے کیلئے ایک اور مہلک ایپسی کم جیل بیس آنسو گیس استعمال کرے گا۔ بی ایس ایف کے ٹیئر گیس یونٹ نے 50 ہزار شیلز کی تیاری شروع کر دی جو اگلے ماہ کشمیر میں بھارتی فورسز کو بھجوائے جائینگے۔ ادھر سابق کٹھ پتلی وزیراعلیٰ فاروق عبداللہ نے بھارت کو مشورہ دیا ہے کہ مسئلہ کشمیر حل کرنے کیلئے پاکستان اور بھارت کے درمیان تیسرے فریق کا آپشن استعمال کرکے دیکھ لے بھارت کو چین‘ امریکہ جیسے تیسرے فریق کو ثالثی کی دعوت دینی چاہئے۔نئی دلی میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بات چیت ہی ایک واحد راستہ ہے جبکہ بھارت کے دنیا میںکئی دوست ہیںجنہیں ثالثی کا کردار ادا کرنے کیلئے کہا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی کہا ہے کہ وہ تنازعہ کشمیر حل کرنا چاہتے ہیں جبکہ چین بھی کہتا ہے کہ وہ کشمیر پر ثالثی کے لیے تیار ہے لٰہذا کسی ایک سے رابطہ کرنا چاہئے۔ فاروق عبداللہ نے کہا کہ اگر بھارت چین کے ساتھ بات کرنا چاہتا ہے او جنگ کا خواہاں نہیں تو پھر وہ پاکستان کے ساتھ بھی تو بات کر سکتا ہے۔ دوسری طرف پاکستان نے عالمی برادری اور اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم روکنے کے بھارت پر دباﺅ ڈالے۔ دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس زکریہ نے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ بھارت کی جانب سے کشمیریوں کو نماز جمعہ کی ادائیگی سے روکنا مذہبی آزادی اور بنیادی انسانی حقوق سے متعلق بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ، پُرامن کشمیری مظاہرین پر بھارتی فورسز کے حالیہ وحشیانہ تشدد کی مذمت کرتا ہے جس کی وجہ سے تنویر احمد نامی کشمیری نوجوان شہری شہید اور کئی زخمی ہوئے۔
مقبوضہ کشمیر

مزیدخبریں