سرینگر(کے پی ئی ‘ نیٹ نیوز)شمالی کشمیر میں گام کپوارہ میں 7سالہ کمسن طالب علم کے قتل کی دل دہلانے والی واردات کے بعد علاقہ میں مکمل ہڑتال رہی اور احتجاجی مظاہرے کئے گئے جس دوران ضلع میں تمام تجارتی، تعلیمی اور عوامی سرگرمیاں مکمل طور پر ٹھپ رہیں۔ سرحدی ضلع کپوارہ کے باترگام علاقہ میں جمعرات کی شام علاقے سے لاپتہ ہوئے 7بہنوں کے ایک بھائی کی جلی ہوئی نعش نزدیکی جنگل سے پراسرارحالت میں برآمد کی گئی جس کے ساتھ ہی علاقے میں کہرام بپا ہوا۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ 7سالہ عمر فاروق جو کہ تیسری جماعت میں زیر تعلیم تھا، کچھ دن قبل علاقے سے لاپتہ ہوا تھا۔ادھر پی ڈی پی صدر اور ریاست کی سابق خاتون وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی،نیشنل کانفرنس صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ اور دیگرنے اس ہیبت ناک قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے قاتلوں کو قرار واقعی سزا دینے کامطالبہ کیا ہے۔ محبوبہ مفتی نے کمسن طالب علم کی سفاکانہ ہلاکت کی کڑی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح معصوم طالب کے جسم کو جلایا اور مسخ کیا گیا ہے وہ انسان کے تصور سے باہر ہے۔ محبوبہ مفتی نے سنسنی خیز انکشاف کیا ہے کہ این آئی اے کے نام پر ان کی جماعت کے ممبران کو وفاداری بدلنے کیلئے مجبور کیا جارہا ہے جس کے سنگین نتائج برآمد ہوسکتے ہیں۔انہوںنے واضح کیا کہ وزیراعلیٰ بننا کسی کا کوئی خاندانی حق نہیں لیکن جوڑ توڑ اور پی ڈی پی کو توڑ کر اگر سرکار بنائی گئی تو یہ ووٹروں کیساتھ کھلواڑ ہوگی۔محکمہ پولیس نے سکیورٹی گرڈ مضبوط کرنے اور ڈیوٹی کے دوران شفافیت کے ساتھ ذمہ داری انجام دینے کی غرض سے اہلکاروں کے جسم پر کیمرے نصب کرنے کا ارادہ کرلیا ہے جس کے لئے محکمہ آنے والے دنوںمیں جسم پر نصب ہونے والے کیمروں کی بڑی کھیپ خریدنے جارہی ہے۔کل جماعتی حریت کانفرنس’ع‘ کے چیرمین میرواعظ عمرفاروق نے حکمرانوں کی جانب سے مرکزی جامع مسجد پر بار بار کی قدغن ، نماز کی ادائیگی پر پابندی، شہر خاص کو مقفل کرنے ، بندشیں اور رکاوٹوں کے نفاذ کو ایک لاحاصل مشق قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کے حربوں سے حق و انصاف پر مبنی تحریک کو دبایا نہیں جا سکتا ۔شمالی کشمیر میں کپوارہ کے کیرن سیکٹر میں29جون کو فوج کے ساتھ جھڑپ میں شہید جنگجو کی نعش کی واپسی کے حق میں احتجاج کررہی خواتین کو منتشر کرنے کیلئے پولیس نے برزلہ میں مرچی گیس کا استعمال کیا۔برزلہ کی خواتین نے برزلہ پل پردھرنا دیااور’’مدثر کا جسد خاکی واپس کرو،ہمارے لخت جگر کی میت واپس کرو کے نعرئوں کے علاوہ اسلام و آزادی کے حق میں بھی نعرہ بازی کی۔ ریاستی حکومت نے 28برس میںپہلی بار شہر سرینگر کے مشعلی محلہ حول میں9شہری ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے اورہلاکتوں میں ملوث اہلکاروں کے خلاف مقدمہ چلانے کیلئے مرکز سرکار سے رجوع کیا ہے۔