پشاور (بیورو رپورٹ) الیکشن کمشنر خیبرپی کے پیر مقبول احمد نے صوبہ خیبرپی کے اور بعض قبائلی علاقوں میں مقامی معاہدوں کے ذریعے خواتین کو وٹ ڈالنے سے منع کرنے سے متعلق ٹرسٹ فار ڈیموکریٹک ایجوکیشن اینڈ اکائونٹیبلٹی (ٹی ڈی ای اے) کی رپورٹ کا نوٹس لیتے ہوئے ان علاقوں کے عمائدین کو خبردار کیا ہے کہ اگر اس قسم کے معاہدوں کے ذریعے ہونے والے انتخابات میں خواتین کو ووٹ ڈالنے سے روکا گیا یا خواتین کے ووٹ ڈالنے کے راستے میں رخنہ ڈالا گیا تو اس صورت میں الیکشن کمشن ایسے افراد کے خلاف الیکشن ایکٹ 2017ء کے سیکشن 9 کے تحت کارروائی عمل میں لائے گا جس کی رو سے نہ صرف ان علاقوں کے انتخابات کالعدم قرار دیئے جاسکتے ہیں بلکہ ملوث افراد کے خلاف تادیبی کارروائی کرتے ہوئے 3 سال کی سزا ؍ ایک لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جاسکتی ہیں۔ ان اضلاع میں نوشہرہ کا این اے 26 کا انتخابی علاقہ کئی خیل، این اے 21 مردان کا علاقہ ڈھیری ، این اے 11 کوہستان کا علاقہ ساگو بھیر، کوز جلکوٹ، کھوپ نالہ، کیل بریال، ڈی سی او کالونی، کنڈوکور، این اے 12، بٹ گرام کا علاقہ چاپر گرام، شینگلی پائین، گیج بھوڑی، پھیراڑی، اجمیرہ، کوز پائوں، پھگوڑا، جیسل بازار اور رجمیرہ، این اے 41 باجوڑ کے علاقے عراب ٹو، رائی تنگئی، ڈمہ ڈولہ فور، چاجھوبدن، غنم شاہ، انعام خوروچینگئی، خراڑئی، توحید آباد، ڈبر، توندئی، چینگئی، ہانگہرہ بانڈہ، برمولا سید، پتنگ ڈھیری اور این اے 43 خیبر کا علاقہ شاہ کس شامل ہیں۔