عام پاکستانی کا نالج اتنا کہاں کہ پاکستانی سسیلین مافیا کی بلیک میلنگ کو سمجھ سکے بلیک میلنگ تو ہر شعبہ زندگی میں عام ہے اربوں کی منی لانڈرنگ اور بیرون ملک دولت محفوظ رکھنے کیلئے اسی کی طرز پر ریاستی اداروں پر دبائو ڈالا جا رہا ہے۔ ’’سسیلین مافیا‘‘ کا لفظ پہلی بار اپنے فیصلے میں پاکستان کے قاضی ء اعظم آصف سعید کھوسہ نے شریفوں کیلئے استعمال کیا تھا پاکستانی مافیا بھی رشوت کا استعمال کر رہا ہے ایک امیر ترین شخص کا کہنا تھا کہ وہ اپنی رُکنے والی فائل کوپہیے لگا دیتا ہوں پھر اس کے آگے کوئی ریڈ سگنل نہیں آتا۔ 50 لاکھ گھر ایک کروڑ نوکریاں کہاں گئیں، ریکوڈک کیس میں پاکستان پر 950 ارب روپے جرمانہ عائد ہوا ہے یہ رقم کسی وزیر مشیر یا معاون خصوصی کی جیب سے نہیں بلکہ سبز باغ پر چہل قدمی کرنے والے 22 کروڑ عوام کی جیبوں سے وصول کی جائے گی ٹربیونل کی تاریخ کا یہ سب سے بڑا جرمانہ ہے جرمانہ کی رقم غیر ملکی کمپنی کو ادا کی جائے گی پاکستان کی شہادتیں مسترد ہوئیں، عدالت سے باہر تنازع طے کرنے کی کوششیں بھی ثمرآور نہ ہو سکیں۔ بیرون ملک اثاثے ضبطی کا خطرہ ،کیا وجہ ہے کہ کالا گائون پہننے والے پاکستانی بین الاقوامی قوانین سے نابلد اور پیشہ وارانہ مہارت بھی نہ رکھتے تھے، کراچی تا خیبر اور گوادر سے کشمور تا مکمل شٹر ڈائون کس کیلئے پیغام تھا۔ ہم ایک دوسرے کو برداشت نہیں کر رہے اور وہاں چلے گئے ہیں جہاں سسٹم نہیں چلے گا نتیجہ وہی ہو گاجو ہوا کرتا ہے ملک سیاستدانوں کے ہاتھوں سے نکلتا جا رہا ہے۔ عام شہری کیلئے حکومتی اعداد شمار کے مطابق ہاتھوں سے نکلتا جا رہا ہے۔ عام شہری کیلئے حکومتی اعداد و شمار کے مطابق مہنگائی 13 فیصد بڑھ چکی ہے۔ حکومت نے گریڈ 16 تک تنخواہوں میں 10 فیصد 17 سے 20 تک 5 فیصد اور 21، 22 گریڈ کی تنخواہوں میں کوئی اضافہ نہیں کیا۔ انکم ٹیکس سے چھوٹ کی حد 12 لاکھ پہلے سے کم کر کے 6 لاکھ کر دی گئی ہے۔ ایف بی آر کے 305 افسروں کو تبدیل کیا گیا ہے آئے روز تھانیدار اِدھر سے اُدھر کئے جاتے ہیں۔ کیا ایسی تبدیلیوں سے رشوت کی صحت یا تھانہ کلچر پر کوئی اثر پڑتا ہے تبدیلی معطلی سب دکھاوے کی باتیں ہیں نیت ارادے اور اعمال میں تبدیلی سے بات بنتی ہے ملک گیر ہڑتال کے تین محرکات تھے قابل ٹیکس آمدنی کو 40 لاکھ سے کم کر کے 12 لاکھ کرنا‘ ٹیکسٹائل‘ چمڑے‘ کا ریٹ سپورٹس اور سرجیکل آلات کیلئے زیروریٹنگ سہولت ختم کر کے 17 فیصد سیلز ٹیکس عائد کرنا‘ اور 50 ہزار یا اس سے زائد مالیت کے مال کے لین دین پر قومی شناختی کارڈ کی شرط کا لازمی قرار دیا جانا۔ دس ماہ میں صرف مہنگائی اور بے روزگاری بڑھی ہے۔ روٹی، نان کی قیمت 6 اور 12 روپے مقرر ہوئی ہے کیا کوئی بھی شے کبھی اور کہیں بھی سرکاری ریٹ پر ملی ہے دودھ دہی گوشت پھل سبزیاں نائی دھوبی درزی ڈاکٹر ٹیچر سرکاری ریٹ کی پیروی کرتے ہیں بلاول نے طنز کیا تھا۔’’15 کی روٹی 20 کا نان یہ ہے نیا پاکستان ’’آئے روزکی یہ خبریں اسلامی معاشرہ کی تنزلی بلکہ پست ترین سطح کی نشاندہی کرتی ہیں کہ 10 سالہ بچہ زیادتی کے بعد قتل، لڑکیوں سے زیادتی اور ان کی ویڈیو بنانا وغیرہ خطبات جمعہ، تبلیغی اجتماعات اخبارات کے مذہبی ایڈیشن الیکٹرانک میڈیا کے مذہبی اصلاحی پروگرام سیرت کے جلسے معاشرہ کی صحت یابی کے بجائے اسے مزید مہلک امراض میں مبتلا ہوتا دیکھ رہے ہیں نہ جانے لوگ بالخصوص نوجوان اصلاحی باتوں پر کان کیوں نہیں دھر رہے؟ آج تک کسی حکومت نے تاجر برادری سے مل کر مسائل کا قابل عمل حل تلاش کرنے کی کوشش نہیں کی۔ غریب امیر صنعت کار بزنس مین غرض ہر طبقہ ہی پریشانی اور بے چینی کا شکار ہے۔ اس وقت بارہ ساستدان جیل کی ہوا کھا رہے ہیں صرف ایک سزا یافتہ ہیں باقی سب ریمانڈ اور تفتیش کے مرحلے سے گزر رہے ہیں جن میں سابق صدر مملکت آصف علی زرداری بھی شامل ہیں جنہیں کبھی گارڈ آف آنر پیش کیا جاتا تھا۔ اس وقت صورت حال یہ ہے کہ جیل پہلے تحقیقات بعد میں والا معاملہ ہے۔ موجودہ دور میں تو اب کم و پیش بیشتر سیاست دانوں کے چہروں پر کالک ملی جا چکی ہے لوگ سمجھنے لگے ہیں کہ سیاست دان ہی سب سے بُری مخلوق ہیں شاہد خاقان عباسی کی گرفتاری نے سیاسی درجہ حرارت بڑھا دیا ہے۔ 1999ء میں انہیں طیارہ سازش کیس میں گرفتار کیا گیا تھا شہباز فیملی کے 150 اکائونٹس منجمد ہو چکے ہیں۔
تجارتی خسارہ 31.8 ارب ڈالر ہے درآمدات کی مالیت 54.8 ارب ڈالر جبکہ برآمدات سے آمدنی 22.97 ارب ڈالر ہے۔ یوٹیلٹی سٹورز کی تعداد 5491 ہے 14500 ملازم ہیں لیکن یہ سٹورز بھی بلیک مارکیٹنگ اور غیر معیاری اشیاء سے پاک نہیں۔ مہنگائی سے دکانداروں کا کچھ نہیں بگڑتا مہنگائی جتنی بڑھے وہ اپنے دام اس سے زیادہ بڑھا دیتے ہیں اور پوچھنے والا کوئی نہیں۔ احتساب چل رہا ہے تو کسی اور کے زور پر ہر نظام حکومت کا تجربہ ہو چکا ہے کیا منتخب نمائندے سب سے بڑے کرپٹ، بددیانت اور خائن ہیں؟ کیا پاکستان میں بیوروکریسی مکمل ایماندار ہے؟ سنگین غداری کیس کا ملزم پرویز مشرف بیرون ملک آزاد ہے درجنوں کیسوں نے اس کا کیا بگاڑ لیا؟ صادق سنجرانی کے خلاف تحریک کامیاب ہو گی؟ عدم اعتماد کی تحریک میں چیئرمین سینٹ کے خلاف کوئی الزام عائد نہیں کیا گیا۔ تاجر برادری اپنی شرائط پر ڈٹ گئی‘ حکومت شناختی کارڈ کی شرط پر اڑ گئی‘ کشمکش میں نقصان عوام کا ، ریکوڈک کیس میں جرمانے کا ذمہ دار کون؟ حکومت بلوچستان نے فیس کی مد میں ڈھای سے تین ارب روپے وکلاء کو ادا کئے۔ قبائلی اضلاع میں صوبائی اسمبلی کے انتخابات میں پی ٹی آئی کے اُمیدواروں کو اپنے ہی باغی امیدواروں کا سامنا ہے۔ 300 امیدوار آمنے سامنے ہیں بلوچستان کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کا مطالبہ ہو رہا ہے۔ بلوچستان کے وسائل کو ٹھیک استعمال نہیں کیا جاتا اس وقت تک بلوچستان کا احساس محرومی کا خاتمہ ممکن نہیں معاشی بحران سے نکلنے کیلئے سیاسی جماعتیں حکومت کا ساتھ نہیں دے رہیں۔
شرح سود جنوری 2018ء میں 6 فیصد تھی، بڑھ کر 13.25 فیصد ہو گئی ہے اس وقت مہنگائی اندازے سے بھی زیادہ ہے آئندہ دو تین مہینوںگیس بجلی اور دیگر اشیاء کی قیمتوں میں ایک مرتبہ پھر اضافے کا امکان ہے حکومت معیشت کو دستاویزی بنانے اور ٹیکس نیٹ بڑھانے کیلئے پُر عزم ہے آصف زرداری اور نوازشریف کے غیر ملکی دوروں اور ان پر خرچ کی گئی رقم کے انکشافات سے کیا حاصل ہو گا؟ کیا دنیا کے سارے ملکوں کے سربراہ دورے نہیں کرتے؟ کیا موجودہ حکمران دوروں اور سیکورٹی سے ہیں؟ لوگ پاکستان کے حالات کو ہم سے زیادہ جانتے ہیں۔ غیر ملکی سفیر ہر روز ہمارے بارے اپنی حکومتوں کو آگاہ کرتے ہیں تجارت اور سرمایہ کار حالات کی غیر یقینی کے باعث نہیں بڑھ رہی غیر ملکی سرمایہ کاری اس وقت آتی ہے جب مقامی سرمایہ کار ساتھ دے اگر شرح سود اس قدر زیادہ رہے گی تو غیر ملکی سرمایہ کار اس ملک میں کیوں آئے گا اور یہاں سرمایہ کاری کرے گا۔ بزنس مافیا دفاعی پوزیشن اختیار کئے ہوئے ہے مولانا فضل الرحمن پشاور میں سیاسی کٹھارا سجا رہے ہیں دوسری طرف نیب ان پر شکنجہ کسنے کیلئے پرتول رہا ہے۔ مولانا پر آمدن سے زیادہ اثاثے بنانے پر انکوائری کی منظوری دی جا چکی ہے۔ آمدن سے زیادہ اثاثے رکھنے والے کردار ہر شعبہ زندگی میں موجود ہیں سیاست دانوں سے فراغت ملے گی تو شاید ان کی باری آئے گی فی الحال تو مولانا سمیت کسی اپوزیشن لیڈر کی دال گلتی دکھائی نہیں دے رہی۔
سینٹ میں پہلے نمبر پر ن لیگ 30 ، پیپلز پارٹی 20 جبکہ تحریک انصاف 14 سیٹوں کے ساتھ موجود ہے۔ باقی متفرق لوگ یا تانگہ پارٹیاں ہیں جو اڑتی پتنگ کے ساتھ چلتی ہیں۔ آزاد امیدواروں کا منشور بھی چڑھتے سورج کا ساتھ دینا ہوتا ہے۔ مالی سال 23 تک پاکستان ہر غیر ملکی قرضہ 130 ارب ڈالر ہو جائے گا۔ اس وقت مہنگائی کا عالم کیا ہو گا۔ ایک سال میں 80 سے زائد جان لیوا ایکسیڈنٹ ، ٹرین حادثات معمول کیوں بن گئے؟ ریلوے حادثات نے انتظامیہ اور وزارت کی کارکردگی پر سوالات کھڑے کر د ئیے۔ پے درپے ٹرین حادثات کے بعد شیخ رشید سے استعفیٰ کا مطالبہ زور پکڑ گیا۔ انفراسٹرکچر پرانا ہو چکا۔ 1862ء میں آپریشنل ہونے والا ریلوے ٹریک اصل میں اپنی عمر پوری کر چکا ہے۔ بجٹ کے بعد جس طرح آٹے، چینی ، گھی ، تیل اور د یگر اشیاء خورونوش پر جی ایس ٹی نافذ کیا گیا ہے ، ملکی تاریخ میں اس کی مثال نہیں ملتی۔ 50 ہزار سے زائد کی خریداری پر شناختی کارڈ کی پابندی نے کاروباری حضرات کو خوف زدہ کر دیا ہے۔ یہ ایسے ہی ہے جیسے ہیلمٹ کے بغیر پٹرول ڈالنے پر پابندی لگا دی گئی تھی۔