وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ آج تک کبھی کسی کے سامنے جھکا ہوں اور نا اپنی قوم کو کبھی جھکنے دوں گا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان واپس جاکر جیلوں سے اے سی اور ٹی وی نکلوادوں گا، مریم بی بی شور تو مچائیں گی مگر یہ لوگ جس طرح جیلوں میں رہ رہے ہیں یہ سزا نہیں ہے، انہوں نے باہر سے بھی سفارشیں بھجوائی ہیں مگر انہیں این آر او نہيں ملے گا، گھرجانا ہے تو پیسہ واپس کرنا ہوگا۔
واشنگٹن کے کیپیٹل ارینا میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ انشاء اللہ پاکستانیوں کو کبھی شرمندہ نہیں ہونے دوں گا۔
عمران خان نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے ایک خاص نعمت کے طور پر ہمیں پاکستان دیا، کسی کو بھی اندازہ نہیں کہ پاکستان اللہ کی کتنی بڑی نعمت ہے، عوام پاکستان کو تبدیل ہوتا دیکھیں گے اور ہر سال ملک اوپر جاتا رہےگا۔
ان کا کہنا تھا کہ جمہوریت میں دو چیزیں ہوتی ہیں جو بادشاہت میں نہیں، جمہوریت میں میرٹ ہے جب کہ بادشاہت میں میرٹ نہیں ہوتی اور دنیا میں جن ممالک نے بھی ترقی کی میرٹ کی بنیاد پر کی، جس ملک میں میرٹ کم تھا وہ پیچھے رہ گیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ اگر ایک اچھا بادشاہ ہو تو ضروری نہیں ہے کہ اس کا بیٹا بھی اچھا ہو، ہندوستان سپر پاور ہوا کرتا تھا، ایک سے ایک مغل بادشاہ آیا، اورنگزیب کے بعد اس کے بچے آئے لیکن کسی میں بھی صلاحیت نہیں تھی جس کے باعث مغل دور ختم ہو گیا۔
پاکستان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے ملک میں قائداعظم کے بعد کیوں اچھا لیڈر نہیں ملا، ایک ذوالفقار علی بھٹو تھے لیکن پھر ہمارے ملک میں بھی ایک قسم کی بادشاہت آگئی۔
انہوں نے بتایا کہ نواز شریف کو ایک آمر نے اٹھا کر لیڈر بنا دیا، شہباز شریف کیوں وزیراعلیٰ بن گئے کیونکہ وہ نواز شریف کے بھائی تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ جمہوریت میں ملک کا سربراہ جواہدہ ہوتا ہے لیکن ہمارے ملک میں جب عدالت فیصلہ کرتی ہے تو کہتے ہیں مجھے کیوں نکالا، جو آج پاکستان میں ہو رہا ہے یہ نیا پاکستان بن رہا ہے، ماضی میں کبھی ان لوگوں سے نہیں پوچھا گیا۔
وزیراعظم نے کہا لوگ پوچھتے تھے کہاں ہے نیا پاکستان، آپ کے سامنے نیا پاکستان بن رہا ہے، جس سے پوچھو، سب کہتے ہیں عمران خان کرا رہا ہے، ان پر سارے کیسز پرانے ہیں، ہم نے کوئی کیس نہیں کیا، ہم نے صرف اداروں کو آزاد کیا ہے، نیب اور ایف آئی اے کو آزاد کیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ 1960 کی دہائی میں پاکستان پورے ایشیاء میں تیزی سے ترقی کر رہا تھا، ہماری بیوروکریسی پورے ایشیاء میں بہترین تھی، ہمارے سرکاری اسپتالوں کا بہترین حال ہوا کرتا تھا اور پورے خطے میں پاکستان کی مثالیں دی جاتی تھیں۔
ان کا کہنا تھا ہم نے پاکستان کو آہستہ آہستہ نیچے آتے دیکھا، 1985کے بعد اصل تباہی شروع ہوئی اور پہلی دفعہ سیاست میں پیسہ آیا، رشوت چلنا شروع ہوئی، آج سب اکھٹے ہو گئے ہیں۔
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا نام لیے بغیر انہوں نے کہا کہ آج پہلی دفعہ پاکستان کی اسمبلی ڈیزل کے بغیر چل رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ فضل الرحمان، بلاول اور ن لیگ سب اکھٹے ہو گئے ہیں، ان کا ایک ہی مقصد ہے کہ انہیں این آر او مل جائے، مجھے باہر سے بھی سفارشیں بھجوائی ہیں، ایک آدھ بادشاہ نے بھی مجھ سے ان کی سفارش کی ہے لیکن ہم نے طاقتور کا احتساب شروع کر دیا ہے کیونکہ ہم نے پاکستان میں میرٹ کا سسٹم لانا ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں میرٹ نہیں ہے جس کی وجہ سے لوگوں کو مواقع نہیں ملتے، ہمارا تعلیم کا نظام لوگوں کو اوپر نہیں جانے دیتا، کس ملک میں تعلیم کے تین سسٹم چلتے ہیں؟
انہوں نے کہا کہ امریکا میں لوگوں کو مواقع ملتے ہیں اور یہاں مزدوروں کے بچے اسکولوں میں مفت پڑھتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا ہم پاکستان میں سرکاری اسکولوں کے سسٹم کو ٹھیک کر رہے ہیں، مدارس کے بچوں کو اوپر لانے کی کوشش کر رہے ہیں، 25 لاکھ بچے دینی مدارس میں جاتے ہیں، پاکستان میں تعلیم کا ایک نصاب لانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں میرٹ کا سسٹم تب آئے گا جب خاندانوں کی سیاست اور جاگیردرانہ نظام ختم ہو۔
انہوں نے کہا میرا کوئی دوست کسی عہدے پر نہیں ہے، مراد سعید کسی کا رشتے دار نہیں ہے، مراد سعید ایک طالبعلم تھا اور آج وزیر ہے۔
وزیراعظم نے کہا مجھے خود اندازہ نہیں تھا کہ اللہ نے پاکستان کو کیا کیا دیا ہے، پاکستان کے پاس تانبے کے بے پناہ ذخائر ہیں، صرف ایک جگہ پر 200 ارب ڈالر کے تانبےکے ذخائر موجود ہیں لیکن ہمارا ملک صرف کرپشن کی وجہ سے پیچھے رہ گیا۔
انہوں نے کہا کہ بڑی بڑی کمپنیاں پاکستان میں نہیں آتی تھیں، ہر بڑی کمپنی سے بات کی ہے، سب کہتے ہیں پاکستان میں پیسے مانگے جاتے ہیں، رشوت لی جاتی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ 180 ارب ٹن کا کوئلہ پاکستان میں موجود ہے، اس کوئلے سے ہم سعودی عرب سے زیادہ بجلی بنا سکتے ہیں۔
وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ آسٹریلیا کی ایک منرل کمپنی کے سرمایہ کار نے بتایا کہ دنیا جانتی ہے کہ پاکستان میں قدرتی وسائل ہیں لیکن کرپشن کی وجہ سے وہاں سرمایہ کاری نہیں کرتے، ہم کرپشن ختم کر کے پاکستان کو اوپر لا کر دکھائیں گے۔
عمران خان نے کہا کہ میرا خواب ہے ایک دن باہر سے دنیا پاکستان میں نوکریاں ڈھونڈنے آئے گی، مدینہ کی ریاست ایک ماڈرن اسٹیٹ تھی اور جدید اصولوں پر استوار تھی، پینشنز کا تصور پہلی مرتبہ مدینہ کی ریاست میں آیا، خواتین کو حقوق دینے کا تصور بھی مدینہ کی ریاست نے دیا۔
انہوں نے کہا افسوس سے کہتا ہوں کہ پاکستانی دیہات میں آج تک خواتین کو جائیداد میں حصہ نہیں دیا جاتا، ایک قانون لے کر آ رہے ہیں جس میں خواتین کو جائیداد میں حصہ دینا پڑے گا۔
ان کا کہنا تھا مسلم دنیا واحد مثال ہے جہاں غلام لیڈر بنے، ہم نے پاکستان کو مدینہ کی ریاست کی طرح بنانا ہے اور مدینہ کی ریاست میرٹ کی وجہ سے اوپر گئی۔
وزیراعظم نے کہا پاکستان میں سارے تاجروں کو رجسٹرڈ ہونا پڑے گا، سب مل کر تھوڑا تھوڑا ٹیکس دیں تو پاکستان کو قرضوں کی دلدل سے نکالنا کوئی مشکل نہیں ہے، چار ،چھ مہینے سال مشکل وقت ہے، اس سے نکل جائیں گے۔
اپوزیشن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ جو مرضی کرنا ہے کر لیں لیکن آپ کو قوم کا پیسا واپس کرنا ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف کہتے ہیں گھر سے کھانا منگواؤں گا، کھانا اچھا نہیں ہے، کہتے ہیں ٹی وی لگا دو ، اے سی لگا دو، جس طرح سے یہ لوگ جیل میں رہ رہے ہیں، یہ سزا تو نہ ہوئی، واپس جا کر جیل سے ٹی وی اور اے سی نکالوں گا۔
ان کا کہنا ہے مجھے پتا ہے مریم بی بی بہت شور مچائیں گی لیکن پیسا واپس کر دیں، یہ باہر آ جائیں گے۔
پیپلز پارٹی کے صدر کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا کہ آصف زرداری آپ کو بھی اس جیل رکھیں گے جہاں ٹی وی ہو گا اور نہ اے سی۔
عمران خان نے کہا جیل سے نکلنا بہت آسان ہے، پیسا واپس کرو، ہم آپ کو جیل سے نکال دیں گے۔
انہوں نے کہا شاہد خاقان عباسی بار بار کہتے تھے کہ اگر میں نے کچھ غلط کیا ہے تو جیل میں ڈالو، دھرنا دیں یا احتجاج کریں لیکن آپ کو پیسہ واپس کرنا پڑے گا۔
وزیراعظم نے کہا فضل الرحمان اپوزیشن سےکہتے ہیں کیا ہم تب اکھٹے ہوں گے جب جیل میں ہوں گے تو انہیں کہتا ہوں ہاں فضل الرحمان، آپ سب جیل میں اکھٹے ہوں گے۔
افغانستان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ مجھے دہشت گرد اور طالبان خان کہا گیا لیکن آج ساری دنیا کہہ رہی ہے کہ افغان مسئلے کا فوجی حل نہیں ہے۔