کراچی(کامرس رپورٹر) فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی)نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پاکستان کی ملکی صنعت کو فروغ دینے کے پیش نظر فری ٹریڈ معاہدوں (ایف ٹی اے) اور ترجیحی تجارت کے معاہدوں (پی ٹی اے) کو نئے سرے سے ڈیزائن کریں، مالی سال 2019۔20 کے دوران ملک کو مختلف ممالک کے ساتھ ان معاہدوں کی وجہ سے 45بلین روپے کا نقصان ہوا ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ اس مدت کے دوران اس معاہدے کے تحت چین سے درآمدات پر عام چھوٹ کی وجہ سے ملک کو 26.86 ارب روپے کے محصول کا نقصان پہنچا ہے۔ایف پی سی سی آئی کے صدر میاں انجم نثار نے تجویز دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو صرف ان ممالک کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدوں اور ترجیحی تجارت کے معاہدوں پر معاہدہ کرنا چاہئے تھا جہاں اس کا واضح اور باہمی مسابقتی فائدہ ہے۔انہوں نے حکومت کو سفارش کی کہ وہ زیادہ سے زیادہ تیار شدہ سامان شامل کریں جو چین کو آسیان ممالک کو پیش کی جانے والی ٹیرف لائن پر چین برآمد کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کو بھی اس سلسلے میں سفارشات مرتب کرنے اور حتمی شکل دیتے وقت اعتماد میں لیا جائے۔فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ کہ ایف ٹی اے اور پی ٹی اے نے مختلف ممالک کے ساتھ دستخط کیے جانے کی وجہ سے رواں مالی سال کے دوران حکومت کو 45.020 بلین روپے کے محصول کا نقصان ہوا ہے۔
حکومت ایف ٹی اے، پی ٹی اے کو نئے سرے سے ڈیزائن کرے، فیڈریشن
Jul 22, 2020