اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز کا کہنا ہے کہ غلط پراسیکیوشن کی وجہ سے اگرآپ (اپوزیشن والے) بری ہوگئے توفرشتہ نہیں ہوسکتے۔
وفاقی کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات کا کہنا تھا کہ یہ وہ لوگ ہیں جوآج کھڑے ہوکرکہہ رہے تھے عدالت کا تاریخی فیصلہ ہے۔ یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے اداروں کویہی تک پہنچایا، وکٹری کا نشان بنانے والے ہی تباہی کا ذمہ دارہیں، پریس کانفرنس کر کے کہتے ہیں کہ نیب زیادتی کررہی ہے، یہی لوگ تھے جنہوں نے نیب قوانین میں تبدیلی کی راہ میں رکاوٹیں ڈالیں۔انہوں نے کہا کہ وفاقی کابینہ نے پاکستان ٹیلی ویژن (پی ٹی وی) نے لائسنس فیس میں اضافے کا معاملہ موخر کر دیا۔ پی ٹی وی کی سزا عوام کونہیں دے رہے۔ اگلے چھ ماہ کے اندرپی ٹی وی کی بہتری کا سفرشروع ہوجائے گا، پی ٹی وی میں لوٹ ماراورآرکائیوبھی چرائی گئیں۔ جلد بڑے بڑے نام پی ٹی وی پر کام کرتے نظر آئیں گے۔
وفاقی کابینہ نے 13 نکاتی ایجنڈے پر غور کیا۔کابینہ نے ای سی سی کے 16 جولائی کے فیصلوں کی توثیق کر دی..وفاقی کابینہ نے تفتیشی اختیارات کے لیے ضابطہ فوجداری 1898 میں ترمیم اور ایف اے ٹی ایف سے متعلق کمپنیز ایکٹ اور لائبلٹیز پارٹنرشپ ایکٹ میں مجوزہ ترامیم کی بھی منظوری دے دی۔وفاقی کابینہ نے انسداد منشیات ایکٹ 1997 میں ترمیم اور اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ 2020 میں مجوزہ ترمیم کی منظوری دے دی ۔وفاقی کابینہ نے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ ری آرگنائزیشن ایکٹ 2020 کی بھی منظوری دے دی۔
واضح رہے کہ پاکستان ٹیلی ویژن (پی ٹی وی) نے صارفین کے بجلی کے بلز میں شامل ٹی وی لائسنس کی فیس میں اضافہ کر کے اپنی آمدن میں اضافہ کرنے کی تجویز کا یہ جواز دیا تھا کہ دنیا بھر میں سرکاری نشریاتی اداروں کو حکومت سپورٹ کرتی ہے تا کہ ان کے قومی بیانیے کی ترویج کی جائے اور اس وقت جو رقم وصول کی جارہی ہے وہ بہت معمولی ہے۔ جس کے بعد سوشل میڈیا پر حکومت کے خلاف سخت تنقید کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا۔
سینٹر شبلی فراز کا کہنا ہے کہ وفاقی کابینہ اجلاس کے دوران وزیراعظم نے میڈیا مالکان کے بقایا جات کے مسئلے کو ایک ہفتے میں حل کرنے کی ہدایت کی ہے۔انہوں نے کہا کہ آٹا کی قیمتوں میں اضافے سے متعلق وزیراعظم نے متعلقہ وزارتوں سے دریافت کیا اور آٹے کی قیمتوں میں توازان رکھنے کی ہدایت کی۔
شبلی فراز نے بتایا کہ حکومت کی کوشش ہے کہ آٹے کی قیمت زیادہ نہ ہو، گندم کی فراہمی بروقت اور اس کی ترسیل میں کوئی رکاوٹیں نہ ہو، طلب اور رسد میں فرق کو ختم کرنے کے لیے نجی اور حکومت ادارے درآمد کرسکتے ہیں۔ گندم ذخیرہ اندوزوں کی حوصلہ شکنی کے لیے 4 لاکھ ٹن گندم کے آرڈر بھی ہوچکے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں حکومت سندھ سے درخواست کہ وہ گندم کی درآمد پر ڈیڑھ روپے کی ایکسائز ڈیوٹی کی چھوٹ دے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان سٹیل سمیت دیگر ادارے عظمت کے نشان ہیں، ماضی کی حکومتیں ان اداروں کو بہتر کرنے کی بجائے تباہی کی طرف لے گئے۔
وفاقی وزیر نے ایجنڈے سے متعلق بتایا کہ کابینہ نے کیش مینجمنٹ اینڈ ٹریجریز اینڈ سنگل اکاؤنٹ رولز 2009 کی منظوری دی ہے جسکے تحت تمام وزارت، ڈویژن اور شعبے کا ایک اکاؤنٹ ہوگیا جس میں سے رقوم جاری کی جائیں گی۔ انہوں نے سنگل ٹریجری اکاؤنٹ کی منظوری کو بڑا اقدام قرار دیا۔
سینیٹر شبلی فراز نے بتایا کہ کابینہ نے انسداد منی لانڈرنگ سے متعلقہ قوانین میں ترمیم کے لیے مجوزہ بل 2020 کی بھی منظوری دی جسکے تحت منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی معاونت کی روک تھام کو موثر بنانا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ منی لانڈرنگ کے خلاف قوانین کو مزید سخت بنایا جائے گا۔
وفاقی وزیر نے بتایا کہ انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 اور کورٹ آف کرمنل پروسیجر 1898 میں بھی مجوزہ ترامیم کی منظوری دی گئی۔انہوں نے نیا پاکستان ہاؤسنگ سکیم سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ سستے مکانات کی فراہمی ملک کا بڑا مسئلہ ہے کیونکہ بینکس عام طورپر تعمیراتی صنعت کو اتنا قرضہ نہیں دیتے۔
سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ تعمیراتی صنعت پورے ملک کی معیشت کو چلاسکتی ہے کیونکہ تعمیراتی صنعت سے 40 سے زیادہ صنعتیں جڑی ہوئی ہیں۔ اس سے قبل پاکستان میں ایسا کوئی کام نہیں ہوا اس لیے نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم کے آغاز میں غیرمعمولی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
اپوزیشن سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عدالت نے دستاویزات کودیکھ کرفیصلہ کرنا ہوتا ہے۔ غلط پراسیکوشن کا الزام ہم جج پرتونہیں لگاسکتے۔
معاونین خصوصی اور مشیروں کی طرف سے اثاثے سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اثاثے ڈکلیئرکیے گئے الٹا الزام ہم پرلگائے گئے، اپوزیشن والے اس طرح کے الزام لگاتے ہیں۔ ان لوگوں کوپتا ہے انہوں نے کیا کیا ہوا ہے؟
شبلی فراز کا کہنا تھا کہ غلط پراسیکیوشن کی وجہ سے اگرآپ بری ہوگئے توفرشتہ نہیں ہوسکتے، قوم جانتی ہے کس طرح کرپشن کی گئی یہ ایسے لوگ ان کی توکوریج ہی نہیں کرنی چاہیے۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ وہ لوگ ہیں جوآج کھڑے ہوکرکہہ رہے تھے عدالت کا تاریخی فیصلہ ہے، یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے اداروں کویہی تک پہنچایا، وکٹری کا نشان بنانے والے ہی تباہی کا ذمہ دارہیں، یہی لوگ ہیں جنہوں نے سٹیل مل، پی آئی اے کو تباہ کیا، یہ آج پریس کانفرنس کرتے ہیں کہ نیب زیادتی کررہی ہے، یہی لوگ تھے جنہوں نے نیب قوانین میں تبدیلی کی راہ میں رکاوٹیں ڈالیں۔
وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ جس ادارے پربھی ہاتھ رکھیں تلخ حقیقتوں کا مجموعہ ہے۔ جب کسی کے خلاف کارروائی شروع کرتے ہیں توکوئی اسٹے لے آتا ہے۔