اوورسیز پاکستانی ہمارا اثاثہ ،ہر ممکن سہولیات بہم پہنچائی جائیں،کمیٹی

اسلام آباد(نیوزرپورٹر)سینٹ کی مجلس قائمہ برائے اوورسیز نے قراردیا ہے کہ اوورسیز پاکستانی ہمارا اثاثہ ہیں انکا خیال رکھا جائے اور جہاں تک ممکن ہو انہیں سہولیات بہم پہنچائی جائیں۔کمیٹی نے کرونا وائرس کے پیش نظر و و ہان سمیت دیگر ممالک میں پھنسے پاکستانیوں کی شکایات کے ازالہ کے حوالے سے وزارت ایچ آر ڈی کی کارگردگی پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کرونا ایک وبا ء تھی اور ہے تاہم اس میں اوورسیز پاکستانیوں کی تکالیف میں اضافہ ہوا ہے۔کمیٹی کا اجلاس منگل کو چیئرمین ہلال الرحمن کی صدارت میں ہوا۔اجلاس میں وزارت کے مشیر ذوالفقار عباس بخاری سمیت او پی ایف اور او آئی سی حکام نے شرکت کی ،اس موقع پر مشیر اوورسیز وزارت ذوالفقار عباس بخاری نے کمیٹی کو بتایا کہ وہان سے طلبہ کو واپس لانے کے لیے وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے ہدایات تھیں چونکہ اس وقت کرونا وبا سے متعلق زیادہ معلومات نہ تھیں اور طلبہ کے والدین کی رضا مندی سے تھوڑا ملتوی کیا،بعدازاں طلباء کو لانے کے لیے 50ہزار روپے انکے کرایوں میں کمی کی گئی اور اس حوالہ سے اوپی ایف نے 10ملین روپے ادا کیے ،دو خصوصی پروازوں سے 279طلباء کو واپس لایا گیا ،علاوہ ازیںدیگر پاکستانیوںکی واپسی کے لیے 25فیصد ائیر سپیس کی وجہ سے وہ واپس آ سکتے ہیں،20ملین روپے این ڈی ایم اے کی وساطت سے وہان میں پھنسے طلباء کی خوراک کے لیے دیئے گئے ۔اس موقع پر چیئرمین کمیٹی نے سوال کیا کہ اگر یہ سہولیات میسر تھیں تو پھر بیرون ممالک میں پھنسے پاکستانی فریادیں کیوں کر رہے تھے مطلب یہ ہوا کہ انہیں تکلیف زیادہ تھی اور یہاں سے ریسپانس کم تھا،معاون خصوصی نے بتایا کہ 188083افراد کو وطن واپس لایا گیا جن میں سے 2018تبلیغی،1745قیدی اور 1326زائرین تھے،وزیر اعظم کی ہدایت پر او پی ایف میں ایک ایمرجنسی سیل بھی قائم کیا گیا جس میں 14246کالز اور 17288میسجز موصول ہوئے اور انکے مسائل مختلف سفارتخانوں سے متعلق تھے جس کو فوری طور پر حل کیا گیا اور وہاں ٹرانسپورٹ تک مہیا کی گئی،اس حوالہ سے او پی ایف کا عملہ 24گھنٹے آن ڈیوٹی تھا،علاوہ ازیں کمیٹی کو بتایا گیا کہ بیرون ملک پاکستانیوں کے کرونا ٹیسٹ سے لیکر علاج معالجہ تک کی سہولیات متعلقہ سفارتخانوں میں موجود تھی اور روزمرہ کی بنیاد پر ایچ آر ڈی وزارت اور وزارت خارجہ مانیٹر بھی کرتی تھی،کرونا کے پیش نظر بے روزگار ہونیوالے پاکستانیوں سے متعلق ایک سوال کے جواب میں معاون خصوصی نے بتایا کہ او آئی سی کی مدد سے ایک ڈیٹا بیس تیار کر رہے ہیں اور جتنے بھی پاکستانی بے روزگار ہوئے انکی مشکلات کم کرنے کے لیے وزارت اپنی کوشش کریگی کہ انہیں دوبارہ ایڈجسٹ کیا جا سکے، منیجنگ ڈائریکٹر اوپی ایف ڈاکٹر عامر شیخ نے ہائوسنگ پراجیکٹ سے متعلق کمیٹی کو بریف کرتے ہوئے کہا کہ 1986میں ہاوسنگ سکیم لاہور شروع کی گئی جس میں 1779رہائشی پلاٹ 93کمرشل پلاٹ تھے جس پر 245.9ملین روپے خرچ ہوئے ,دوسری جانب او پی ایف لاہور کی توسیع کے لیے 485پلاٹ مزید بنائے گئے اور اس پر 724.6ملین روپے خرچ ہوئے اور انکم 927.9ملین روپے وصول ہوئے،اوپی ایف ہائوسنگ سکیم گجرات 1995میں شروع کی گئی جہاں رہائشی پلاٹ 211جبکہ 66کمرشل پلاٹ بنائے گئے اور اس پر 44.9ملین روپے خرچ کیے گئے ،لاڑکانہ ہائوسنگ سکیم 1996میں شروع کی گئی جس میں 430رہائشی پلاٹ اور 24کمرشل پلاٹ بنائے گئے یہ مذکورہ ہائوسنگ سوسائٹیز کا کام مکمل ہو چکا ہے اور وہاں بیشتر گھروں کی تعمیر بھی ہو چکی ہے،یوں بالترتیب ہائوسنگ سوسائٹیز دادو ،پشاور،آزاد کشمیر،میں تمام کام مکمل ہو چکا ہے اور وہاں گھر تیار ہوکر آباد ہیں،اسلام آباد ہائوسنگ سوسائٹی سے متعلق او پی ایف حکام نے بتایا کہ یہ منصوبہ 1994مین شروع کیا گیا اور 2020میں مکمل ہوا ہے یہاں 2246رہائشی پلاٹ اور 100کنال کمرشل ایریا کے لیے رکھے گئے،کمیٹی کو بتایا گیا کہ لاہور 2316کنال رائیونڈ،بھیمبر روڈ گجرات،لاڑکانہ،مورو،نوڈیرو،بدین،میرپور آزاد کشمیراور بلوچستان کی سکمیں مکمل ہو چکی ہیں۔لاہور میں ایک اور سکیم شروع کی گئی اوپی ایف گرین فارم ہاوسنگ سکیم،623کنال پر مشتمل ہے اور اس کی ابھی بکنگ جاری ہے ۔کمیٹی نے اوپی ایف کی ہائوسنگ سکیموں سے متعلق اظہار اطمینان کیا اور کہا کہ اوورسیز پاکستانی ہمارا اثاثہ ہیں انکا خیال رکھا جائے اور جہاں تک ممکن ہو انہیں سہولیات بہم پہنچائی جائیں۔

ای پیپر دی نیشن