کراچی(کامرس رپورٹر)اسٹینڈرڈ چارٹرڈ بینک نے متحدہ عرب امارات میں رہائیش پذیر غیر مقیم پاکستانیوں کے لیے ایک روڈ شو کا انعقاد کیا۔ یہ تقریب اسٹیٹ بینک آف پاکستان (SBP) کے تعاون سے منعقد کی گئی۔اسٹینڈرڈ چارٹرڈ نیٹ ورک ایک فعل ادارہ کی حسیت سے تازہ ترین پیشرفت سے ہمہ وقت باخبر رہتا ہے۔ اس ممتاز صفت کے باعث اسٹینڈرڈ چارٹرڈ اپنے کلائنٹس تک نا صرف بغیر کسی رکاوٹ کے بہترین پروڈکٹس کی فراہمی یقینی بناتا ہے بلکہ اُنہیں نئی آنے والے صورتحال سے ہم آہنگ رکھتا ہے۔ پاکستانی تارکین وطن ہمیشہ سے اسٹینڈرڈ چارٹرڈ یو اے ای کے کلائنٹ بیس کا ایک بنیادی حصہ رہا ہے اور روشن ڈیجیٹل جیسے ریگولیٹری اقدامات نے اِن کو پاکستانی معیشت سے منسوب کر دیا ہے۔ یہ اسٹینڈرڈ چارٹرڈ کے ساتھ ان کی وابستگی ہے جو ہمیں نہ صرف متحدہ عرب امارات اور پاکستان بلکہ دنیا بھر کے ممالک میں ایک سرکردہ بینک بننے کے لیے متاثر کرتی ہے۔اس تقریب نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو پاکستان کی ترقی کی صلاحیت اور ان کے لیے موجود مواقع کے بارے میں معلومات فراہم کی۔ نُمایاں مقررین میں گورنر اسٹیٹ بینک (اے) ڈاکٹر مرتضیٰ سید، سی ای او سٹینڈرڈ چارٹرڈ یو اے ای رولا ابو مانہے اور سی ای او سٹینڈرڈ چارٹرڈ پاکستان ریحان شیخ شامل تھے۔ ایک پینل ڈسکشن کا بھی انعقاد ہوا جہاں ڈاکٹر مرتضیٰ سید اور ایس بی پی کے نمائندگان مسٹر سید عرفان علی اور مسٹر علی رضا سید ملک نے موجودہ معاشی چیلنجز اور مستقبل کے نقطہ نظر سے متعلق اہم سوالات کے جواب دیئے۔اس موقع پر تبصرہ کرتے ہوئے، اسٹینڈرڈ چارٹرڈ پاکستان کے سی ای او جناب ریحان شیخ نے کہا، ''غیر مقیم پاکستانی ہمارے ملک کی معاشی ترقی کے لیے بے حد اہمیت کے حامل ہیں کیونکہ نا صرف اُن کے ذریعے اُن کے پیاروں تک غیر ملکی زر مبادلہ پہنچتا ہے بلکہ وہ سرمایہ کاری میں بھی ایک کلیدی حسیت رکھتے ہیں۔ ہمیں اپنے دونوں مقامات پر ان کو سہولت فراہم کرنے پر فخر ہے۔ پاکستان کے سب سے پرانے اور سرکردہ بین الاقوامی بینک کی حسیت سے، تارکینِ وطن ہمارے سفر کا لازمی جُز رہے ہیں۔ ایک انتہائی ترقی پسند اور ںظریاتی ریگولیٹر کی پشت پناہی کی بدولت یہ سب ممکن ہوا ہے جس نے نہ صرف اقتصادی اصلاحات کے حوالے سے اہم اقدامات کیے بلکہ بینکنگ انڈسٹری کی جدید کاری کو بھی آگے بڑھایا ہے جس میں ڈیجیٹلائزیشن، مالیاتی شمولیت، اور این آر پی ایس (NRPs) کے لیے نئی راہیں کھولنا شامل ہیں۔''مہمان خصوصی ڈاکٹر مرتضیٰ سید، گورنر اسٹیٹ بینک (اے) نے کہا ''حکومت اور اسٹیٹ بینک نیکورونا کے بعد جو اقدامات کیے اُس نے پاکستانی معیشت کو حیات رکھا اور ترقی کی راہ پر ڈالا۔ ہمیں اقتصادی محاذ پر چیلنجز درپیش ہیں لیکن مجھے یقین ہے کہ آنے والے مہینوں میں معملات مستحکم ہوں گے کیونکہ عالمی سطح پر موجود وہ مشکلات، جن سے ہمارے زرمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ پرتا ہیں، نمٹنے کے لیے دانشمندانہ اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ایک ترقی پسند مرکزی بینک کے طور پر، اسٹیٹ بینک آف پاکستان تیزی سے ترقی پذیر ڈیجیٹل منظر نامے کے ساتھ ہم آہنگ رہنے کے لیے کوشاں ہے۔ اسٹیٹ بینک بینکنگ اور معیشت میں افادیت کے لیے ادائیگیوں کی ڈیجیٹلائزیشن کو فروغ دینے کے لیے ٹیکنالوجی اور جدت کو پروان چڑھا رہا ہے۔ اس نظریے کی مناسبت سے ہم نے لاکھوں غیر مقیم پاکستانیوں کو ڈیجیٹل بینکنگ کی خدمات فراہم کرنے کا تصور پیش کیا۔ اِن غیر مقیم پاکستانیوں نے پاکستان کو بہت کچھ دیا ہے اور اب وقت ہے کہ ہم اِنہیں کچھ لوٹائیں۔ روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ کی اہم خصوصیات میں سہولت، کارکردگی، طرز زندگی سے متعلق بینکنگ مصنوعات، بہتر اور پرکشش پیشکش موجود ہیں۔ فی الحال 14 شریک بینکوں کے ساتھ، روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ نے ایک منفرد مقام بنایا ہے جو این آر پی ایس (NRPs) کو ضروری بینکنگ لین دین کرنے، سرکاری سیکیورٹیز، اسٹاک سرمایہ کاری، خیراتی اداروں کو عطیہ جاری کرنے، اور گھر یا کار کے لیے ان کی مالیاتی ضروریات کو پورا کرنے میں مدد کرتا ہے۔ تمام اسٹیک ہولڈرز کی کوششوں اور این آر پی ایس (NRPs) کے زبردست ردعمل کے باعث، 175 ممالک سے تقریباً 425,000 RD اکاؤنٹس کھولے گئے ہیں جن میں کل فنڈز کی آمد 4.5 بلین امریکی ڈالر سے تجاوز کر گئی ہے۔روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ جیسے اقدامات کی کامیابی سے حوصلہ افزائی کرتے ہوئے، ہم ڈیجیٹیشن کے نئے دور میں اپنے آپ کو نہ صرف ایک ریگولیٹر کے طور پر بلکہ مالیاتی شعبے کو فعال کرنے والے ادارے کے طور پر دیکھتے ہیں، جہاں ہمارے این آر پی ایس (NRPs) اور رہائشی پاکستانی گھر بیٹھے اپنے مالیاتی معملات پر مکمل اختیارات حاصل کر سکتے ہے۔''سیاسی اور معاشی تبدیلیوں کے درمیان، سٹینڈرڈ چارٹرڈ کا پختہ یقین ہے کہ پاکستان کے آنے والے معاشی معملات خوش آئند ہوگیں۔ یہ اسٹینڈرڈ چارٹرڈ فرنچائز کے لیے ایک اعزاز تھا کہ اُس نے اپنے کلائنٹس کو معزز ایس بی پی پینل کے خیالات سننے کا موقع فراہم کیا۔
اسٹینڈرڈ چارٹرڈ