معاشرے کے درندہ صفت انسان اور حکومتی ذمہ داری

Jul 22, 2022

لاہور کے علاقے ڈیفنس میں 2کم سن گھریلو ملازمین پر تشدد کا واقعہ سامنے آیا ہے جس میں ایک زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے زندگی کی بازی ہار گیاہے۔جبکہ دوسرا شدید زخمی ہے۔دونوں بھائی 1 سال سے نصراللہ نامی شخص کے گھر پر ملازم تھے، 12 سالہ کامران اور 6 سالہ رضوان کراچی کے رہائشی تھے، تشدد کے الزام میں نصراللہ اور 2 خواتین سمیت 5 افراد کو گرفتار کیاہے، ملزمان نے پولیس کے سامنے اعتراف جرم کرتے ہوئے کہا کہ بچوں کو فریج سے اشیاء کھانے پر تشدد کا نشانہ بنایا گیاہے۔ معصوم بچوں پر ظالمانہ تشدد کرنے والے کسی بھی قسم کی رعایت کے مستحق نہیں۔ ایسے واقعات میں ملوث افراد کو نشان عبرت بنادینا چاہیے اور قانون کے مطابق سخت ترین سزا دملنی چاہیے تاکہ کسی دوسر کو ہمت نہ ہو۔پنجاب میں بچوں سے نوکری کروانے کی ممانعت کا قانون گزشتہ کئی برس سے لاگو ہے۔ صوبے میں بچوں کو حفاظت فراہم کرنے کے لیے چائلڈ پروٹیکشن بیورو نامی ایک ادارہ بھی موجود ہے۔ تو سوال یہ ہے کہ پھر بھی محمد کامران اور محمد رضوان جیسے بچے گھروں میں ملازمت کیوں کر رہے تھے؟بظاہر پنجاب میں حکام کے پاس کوئی ایسا طریقہ یا نظام موجود نہیں ہے جس سے یہ پتہ لگایا جا سکے کہ کس گھر میں کم عمر بچوں کو ملازمت پر رکھا گیا ہے۔ الٹابد قسمتی سے میڈیا رپورٹس کے مطابق لاہور میں تیس ہزار سے زائد بچے سکول چھوڑ چکے ہیں۔ اگر کتابوں اور سٹیشنری کو سستا نہ کیا گیا تو اگست تک مزید ایک ملین بچے سکول چھوڑ جائیں گے۔موجودہ حالات میں اس قسم کے جرائم کو روکنے کا بہترین طریقہ یہی ہے کہ مہنگائی میں ہر ممکن حد تک کمی لائی جائے ، تنخواہوں میں مہنگائی کے تناسب سے اضافہ ہو اور معصوم بچوں سے مشقت لینے میں ملوث افراد کو کڑی سے کڑی سزا دلوائی جائے تا کہ آئندہ کوئی ایسا کام نہ کرے۔ ایسے کنبوں کی کمی نہیں جہاں ماں باپ کا سہارا بننے کے لئے کمسن بچے دوسروں کے گھروں پرکام کرنے پر مجبور ہوتے ہیں یا والدین ازخود اپنے بچوں کو محض دووقت کی روٹی کی خاطر خود سے دور امیروں کے ہاں بھیج دیتے ہیں۔معاشرے کا فرض بنتا ہے کہ بچوں سے محنت و مشقت لینے کے بجائے ان کی تعلیم،صحت اور خوراک کیلئے ان کے والدین کو مناسب سپورٹ کیا جائے۔ غربت کے ہاتھوں مجبور ہو کر مزدوری کرنے والے بچوں کو مفت تعلیم،علاج معالجہ اور کفالت فراہم کی جائے، تاکہ یہ اچھے شہری بن کر ہمارے آنے والے کل کے لئے مثبت کردار ادا کرسکیں۔ قومی اسمبلی میں بچوں پر جسمانی تشدد کی ممانعت کا بل متفقہ طور پر منظور کیا گیا تھا ۔ بل کے تحت کام کرنے والی جگہوں ، سرکاری و غیر سرکاری تعلیمی اداروں، مدارس، ٹیوشن سنٹرز پر تشدد کی ممانعت ہو گی، جبکہ بچوں پر تشدد کرنے والے افراد کے خلاف سخت ترین کارروائی عمل میں لانے کا عندیہ بھی دیا گیا تھا۔ریاست کی بنیادی ذمہ داری ہے کہ وہ قوانین پر عمل درآمد کو یقینی بنائے۔ 

مزیدخبریں