مقبوضہ وادی جموں وکشمیر اس وقت مقتل میں تبدیل ہو چکی ہے۔ کسی خوف و خطر سے آزاد بھارتی فورسزکو وہاں کشمیریوں کی نسل کشی کی کھلی چھوٹ ملی ہوئی ہے۔ آئے روز فرضی مقابلوں میں دو یا تین نوجوانوں کو شہید کیا جا رہا ہے۔کرگل سے لیکر بھدرواہ تک پوری وادی انگار وادی بن چکی ہے۔ بڑے شہروں سرینگر‘ اننت ناگ‘ بجیباڑہ‘ شوپیاں‘ بارہ مولہ‘ چرار شریف میں تو بھارتی غاصب افواج چن چن کر نوجوانوں کو عسکریت پسند قرار دے کر مار رہی ہے۔ تاکہ تحریک آزادی کا زور ٹوٹے‘ بھارتی حکمران گزشتہ72 برسوں سے ہر قسم کا لالچ دے کر کشمیریوں کی آزادی کی لگن کو مدھم کرنے میں ناکام رہی۔ تو اب کشمیریوں کا قتل عام کرکے وہ کشمیریوں کو خوفزدہ کرکے اپنے مکروہ عزائم پورا کرنا چاہتے ہیں۔ اس تمام صورتحال پر عالمی برادری اور اسلامی ممالک کی خاموشی اور بے حسی نہایت افسوسناک ہے۔ مگر کشمیریوں کو اس کا گلہ نہیں کیونکہ پاکستان نے ہمیشہ کشمیریوں کے حق خودارادیت کی حمایت کی اور دنیا کے ہر فورم پر ان کیلئے آواز بلند کی۔ جس کی وجہ سے یہ مسئلہ ابھی تک کبھی اقوام متحدہ‘ کبھی سلامتی کونسل اورکبھی یورپ کے پارلیمنٹوں میں کبھی امریکہ کے ایوان نمائندگان میں زیر بحث آتا ہے۔ جس کی وجہ سے بھارت کی ہر حکومت پریشان رہتی ہے۔
گزشتہ روز بھی اقوام متحدہ میں پاکستانی مندوب اور بھارتی مندوب کے درمیان اس مسئلے پر بحث اور جھڑپ بھی ہوئی جس میں پاکستانی مندوب نے کشمیری بچوں کیخلاف بھارتی فوجی جنگی جرائم پر عالمی ادارے اور برادری کی توجہ مبذول کرائی۔ اور صرف یہ ہی نہیں بلکہ پاکستان میں دہشتگردی کی وارداتوں میں بھارت کے ملوث ہونے کے ناقابل تردید ثبوت بھی دیئے جن سے پتہ چلتا ہے کہ بھارت پاکستان میں دہشتگردی کراتا ہے اور پاکستانی تحریک طالبان کی بھی فنڈنگ وہی کرتا ہے اور افغانستان میں بھارتی قونصل خانوں کے تعاون سے تربیتی مراکز کام کرتے ہیں۔ خاص طور پر بلوچستان میں بی ایل اے کے ساتھ بھارت کے روابط اور وہاں دہشتگردوں کو مہلک اسلحہ اور بھاری مالی امداد دینے کے ثبوت دے کر ثابت کیا کہ بھارت بلوچستان میں دہشتگردی تنظیموں کیلئے سہولت کار کا کردار ادا کرتا ہے۔ بھارتی مالی تعاون کی وجہ سے ان دہشتگردوں کو پڑوسی ممالک میں ٹریننگ دی جاتی ہے۔ اسلحہ اور بھاری رقوم ملتی ہے۔ اسکے علاوہ قوم پرستوں کو بیرون ملک بھجوا کر انکی مدد سے وہاں پاکستان کے خلاف منفی پراپیگنڈا کرایا جاتا ہے۔ بلوچستان میں علیحدگی کی نام نہاد تحریک کو بھڑا چڑھا کر پیش کیا جاتا ہے۔ اور پاکستان کو بدنام کرنے کی بھرپور کوشش ہوتی ہے مگر خدا کا شکر ہے کہ اس میں ہر جگہ بھارت کو ہی شرمندگی اٹھانی پڑی۔
یہ سب کچھ بھارت کشمیر میں آزادی کی تحریک کی حمایت کے جواب میں کر رہا ہے تاکہ پاکستان کو اندرونی طور پر پریشانی کرکے اور عالمی سطح پر بدنام کرکے و تحریک آزادی کشمیر کی حمایت سے روک سکے۔ اس مقصد کیلئے بھارتی حکومت اور خفیہ ایجنسیاں ہر طریقے سے پاکستان کے پڑوسی ممالک میں اپنے قائم کردہ خفیہ مراکز میں ان گمراہ عناصر کی تربیت کرتی ہے اور ان کی بھرپور مالی معاونت کی جاتی ہے۔ انہیں جدید اسلحہ اور گولہ بارود دیا جاتا ہے۔ بلوچستان کے دشوارگزار علاقوں میں یہ کرائے کے سپاہی پاکستانی سکیورٹی فورسز پر گھات لگا کر حملے کرتے ہیں جن میں کئی افسر اور جوان شہید ہو چکے ہیں۔ بلوچستان پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے۔ جس کے ایک طرف سمندر ہے اور دوسری طرف ایران اور افغانستان کی طویل سرحدیں اس سے ملتی ہیں۔ گزشتہ دنوں زیارت میں جس طرح بی ایل اے کے دہشت گردوں نے عید کی چھٹیوں میں سیر پر آئے فوجی افسر اور ان کے عزیز کو اغواء کیا تو سکیورٹی فورسز نے ان کا پیچھا کیا اور انہیں بروقت جا لیا۔ گھیرے میں آنے پر دہشتگردوں نے دونوں مغوی کو بے دردی قتل کر دیا۔
اس آپریشن میں سات دہشتگرد بھی مارے گئے‘ جس پر سوشل میڈیا پر بھارت کی ترجمانی کرکے اسکے پیسے حلال کرنے والوں نے طوفان اٹھایا کہ سات کون تھے کیا واقعی دہشتگرد تھے یا عام شہری‘ جس کے جواب میں آئی ایس پی آر نے گزشتہ روز آپریشن کی ویڈیو جاری کرکے سب کے منہ بند دیئے۔ ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ دہشت گروپ کس طرح حملے فائرنگ اور مارنے کے احکامات جاری کر رہا ہے۔ بعدازاں ان سب کی شناخت ہوگئی جن میں انکے سرغنہ سمیت تمام دہشتگردی کی وارداتوں میں ملوث نکلے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ بھارت کشمیر میں اپنی خفت کا بدلہ بلوچستان میں لے رہا ہے۔ تاکہ پاکستان کو کشمیریوں کی حمایت سے باز رکھ سکے۔ وہ نہایت مکاری سے بلوچستان میں دہشت گردی کی وارداتوں میں مارے جانیوالوں کے نام پر عالمی برادری کو گمراہ کرنے کیلئے بھاری مالی معاونت فراہم کرتا ہے اور سوشل میڈیا پر بھارتی فنڈنگ سے فیض یاب ہونیوالے اس بھارتی پراپیگنڈے کو نہایت بے شرمی سے پھیلا کر پاکستان اور سکیورٹی فورسز کیخلاف منفی رویوں اور خدشات کو ہوا دیتے ہیں۔