میدان سج گیا ، پنجاب کی پگ کا فیصلہ آج


لاہور (خصوصی نامہ نگار) میدان سج گیا، پنجاب کی پگ کا فیصلہ آج ہوگا۔ صوبائی اسمبلی کا اجلاس سہ پہر 4 بجے شروع ہوگا۔ ایوان سپریم کورٹ کے حکم کے تحت حمزہ شہباز شریف اور سپیکر پرویز الہی میں سے کسی ایک کا وزیراعلیٰ پنجاب کیلئے انتخاب کرے گا۔ وزیر اعلیٰ پنجاب کے فری اینڈ فیئر الیکشن کے انعقاد کے لیے  سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق پنجاب اسمبلی سیکرٹریٹ کی طرف سے ضابطہ اخلاق جاری کر دیا گیا۔ جس کے مطابق آج ہونے والے انتخاب میں اسمبلی سیکرٹریٹ میں اراکین اسمبلی اور اسمبلی سٹاف کے مہمانوں کے داخلے پر مکمل پابندی ہو گی۔ سیکرٹری پنجاب اسمبلی محمد خان بھٹی نے ضابطہ اخلاق کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے کہا ہے کہ سپیکر باکس، آفیسر باکس اور مہمانوں کی گیلریاں بند ہوں گی تاہم میڈیا گیلری کھلی ہو گی۔ اراکین اسمبلی سے گزارش ہے کہ اسمبلی کی طرف سے جاری کردہ شناختی کارڈ ہمراہ رکھیں۔ ایوان میں موبائل فون لے جانے پر پابندی ہو گی۔ اراکین کا اسمبلی سیکرٹریٹ میں داخلہ ڈیوٹی فری شاپ کی طرف واقع گیٹ سے ہو گا۔ سیکرٹری اسمبلی نے مزید بتایا کہ پولیس اسمبلی سیکرٹریٹ کی چار دیواری کے باہر انتظامی معاملات کنٹرول کرے گی۔ قبل ازیں  پنجاب اسمبلی کا اجلاس گزشتہ روز بھی تقریبا ڈیڑھ گھنٹے کی تاخیر سے ساڑھے 3بجے سپیکر پنجاب اسمبلی کی زیرصدارت شروع ہوا۔ اجلاس میں حالیہ ضمنی انتخاب میں کامیاب ہونے والے بیس میں سے 19ارکان پنجاب اسمبلی نے گزشتہ روز حلف اٹھا لیا، جن میں تحریک انصاف کے  تمام  15نومنتخب ارکان ، مسلم لیگ ن 3اور ایک آزاد رکن اسمبلی شامل ہے، تحریک انصاف نے پہلے اور مسلم لیگ ن کے ارکان نے بعد میں حلف اٹھایا، سپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہی نے حلف لیا۔ حلف اٹھانے والوں میں فیصل آباد سے رکن صوبائی اسمبلی علی افضل ساہی،  زین قریشی، حسن ملک، عرفان اللہ نیازی، میاں محمد اعظم، مہر محمد نواز بھروانہ، خرم شہزاد ورک، میاں اکرم عثمان، شبیر  احمد گجر، ملک ظہیر عباس کھوکھر، محمد غلام سرور، عامر اقبال شاہ ، محمد معظم، قیصر عباس خان، سردار سیف الدین کھوسہ شامل ہیں جبکہ آزاد رکن اسمبلی پیر رفیع الدین نے بھی حلف اٹھا لیا۔ مسلم لیگ ن کے رکن اسمبلی اسد کھوکھر، فدا حسین اور سبطین رضا نے بھی حلف اٹھایا۔  پی پی 7کا معاملہ الیکشن کمشن میں ہونے کے باعث وہاں سے منتخب رکن  نے حلف نہیں لیا۔ مسلم لیگ ن کے نو منتخب ارکان اسمبلی حلف اٹھانے نہیں آئے۔  مسلم لیگ ن کے چیف وہپ خلیل طاہر سندھو   نے کہا کہ سپیکر صاحب آپ کے کہنے پر حلف اٹھا رہے ہیں،  نومنتخب ارکان اسمبلی نے ایوان میں اظہار خیال  بھی کیا۔ راجہ بشارت نے کہا کہ جو جمہوری عمل کا حصہ بنے اسے خوش آمدید کہتے ہیں۔ سپیکر نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ن لیگ نے آج اجلاس میں آکر ہمارے اجلاس کو مان لیا ہے۔  چلو دیر آید درست آید۔ 22جولائی کا دن اہم ترین دن ہے، تمام اراکین ڈسپلن کے ساتھ آئیں ، اراکین اکٹھے رہیں اس سے طاقت ملتی ہے، کل والے اہم مرحلے سے اللہ ہمیں کامیاب کرے۔  اس موقع پر  سپیکر نے جاری اجلاس میں سپریم کورٹ کا وزیر اعلی کے انتخاب کے حوالے سے اجلا س کا حکمنامہ پڑھ کر سنایا۔ جس کے تحت وزیر اعلی کے انتخاب کیلئے چالیسواں اجلاس  سہہ پہر چار بجے ہوگا۔ بعدازاں پنجاب اسمبلی کا اکتالیسواں اجلاس کل ہفتہ دوپہر ایک بجے تک ملتوی کر دیا۔ دریں اثناء اپوزیشن جماعتوں میں مشاورت کا سلسلہ گزشتہ روز بھی جاری رہا۔ تحریک انصاف کے وائس چیئرمین اور سپیکر پرویز الٰہی کی ملاقات ہوئی جس میں الیکشن لڑنے کی حکمت عملی پر مشاورت کی گئی۔  دریں اثناء مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی کی جانب سے حمزہ شہباز جبکہ تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ق)کی جانب سے چوہدری پرویز الٰہی امیدوار ہیں۔ وزیر اعلیٰ کے انتخاب کے لئے 186ووٹ حاصل کرنا ہوں گے اور امیدواروں کی جانب سے مطلوبہ تعداد حاصل نہ کر سکنے پر رن آف الیکشن ہو گا جس میں زیادہ ووٹ حاصل کرنے والا امیدوار وزیر اعلیٰ کی کرسی پر براجمان ہو گا۔ ڈپٹی سپیکر سردار دوست مزاری اجلاس کی صدارت کریں گے۔ اسمبلی سیکرٹریٹ کی جانب سے تمام تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔ عدالت عظمی کی طرف سے فریقین میں اتفاق رائے کے بعد طے پانے والے نکات کے مطابق آج (جمعہ) سہ پہر چار بجے پنجاب اسمبلی کے ایوان میں رائے شماری ہو گی۔ بظاہر اپوزیشن اتحاد کے نمبر زیادہ ہونے کے باوجود حکمران اتحاد کی جانب سے سرپرائز کے دعوے کئے جا رہے ہیں جبکہ دونوں طرف سے ایک دوسرے پر ہارس ٹریڈنگ کے الزامات بھی عائد کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ وزیراعلی کو اعتماد کا ووٹ لینے کیلئے 186ارکان اسمبلی کی حمایت کی ضرورت ہو گی۔ پنجاب اسمبلی کی ویب سائٹ کے اعدادوشمار کے مطابق حکمران اتحاد میں شامل مسلم لیگ (ن) کے اراکین کی تعداد166ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے دو مستعفی ہونے والے اراکین اسمبلی جلیل شرقپوری اور فیصل نیازی کے نام پنجاب اسمبلی کی ویب سائٹ پر موجود نہیں تاہم یہ بتایا گیا ہے کہ الیکشن کمشن نے دونوں کے استعفوں پر باضابطہ نوٹیفکیشن کر کے ان کی نشستوں کو تاحال خالی قرار نہیں دیا۔ حکمران اتحاد میں شامل پیپلز پارٹی کے اراکین کی تعداد7 جبکہ اتحاد میں شامل راہ حق پارٹی کا ایک ووٹ ہے۔ دوسری جانب پنجاب اسمبلی کی ویب سائٹ کے مطابق اپوزیشن اتحاد میں سب سے بڑی جماعت تحریک انصاف کے 178ووٹ ہیں جن میں ایک ووٹ ڈپٹی سپیکر کا جو اجلاس کی صدارت کریں گے جبکہ اس کی اتحادی (ق) لیگ کے پاس 10ووٹ ہیں۔ پنجاب اسمبلی کی ویب سائٹ پر دی گئی معلومات کے مطابق ایوان میں آزاد اراکین کی تعداد6 ہے۔ پنجاب اسمبلی سیکرٹریٹ کی جانب سے اسمبلی کے احاطے اور اندرونی حصے کے لئے سکیورٹی سمیت تمام انتظامات کو حتمی شکل دے دی گئی ہے جبکہ پولیس پنجاب اسمبلی کے داخلی راستوں، احاطے اور اطراف میں سکیورٹی فرائض سر انجام دے گی۔ دوسری جانب حکمران اتحاد اور اپوزیشن اتحاد کے اراکین اسمبلی کو لگژری ہوٹلوں میں قیام کرایا گیا ہے جو اکٹھے بسوں میں سوار ہو کر پنجاب اسمبلی پہنچیں گے۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...