اسلام آباد(نا مہ نگار)امریکی سفارتخانہ کے قائم مقام پبلک آفیئرز افسر ایرون ٹریور نے کہا ہے کہ امریکی سفارتخانہ اسلام آباد کی جانب سے پاکستان سٹارٹ اپ کپ کے ساتھ معاونت ملک بھر میں پائیدار تربیتی اور رہنما سرگرمیوں کے ذریعہ انٹرپرینوئرشپ اور نئی تجارتی سرگرمیوں میں اضافہ کا باعث ثابت ہوئی ہے،دی انڈس انٹرپرینوئرز)ٹی آئی ای(اسلام آباد اور امریکی سفارتخانہ کے زیر اہتمام پاکستان اسٹارٹ اپ کپ کے گرینڈ فائنل کی تقریب کا انعقاد ایک مقامی ہوٹل میں کیا گیا ۔ واضح رہے کہ پاکستان اسٹارٹ اپ کپ کاروبار سے وابستہ افراد کے معیار اور تعداد میں اضافہ کے مقصد سے تجارتی مسابقت کا ایک مقامی منصوبہ ہے۔فائنل کی تقریب میں وزارتِ انفارمیشن ٹیکنالوجی اور وزارتِ خزانہ اور امریکی سفارتخانہ اسلام آباد کے نمائندوں نے شرکت کی اور ملک بھر سے تعلق رکھنے والی کامیاب ٹیموں میں چیک اور انعامات تقسیم کیے گئے۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ٹی آئی اِی اسلام آباد کے صدر مرتضی زیدی نے کہا کہ پاکستان سٹارٹ اپ کپ کے توسط سے گزشتہ ایک دہائی کے دوران دو ہزار سے زیادہ نئے تجارتی منصوبوں کو رہنمائی فراہم ہوئی ہے۔ اس مسابقتی سرگرمی کے دوران نئے تجارتی منصوبوں کی رہنمائی اور کاروباری منصوبوں کی اصلاح کیلئے صنعتی دنیا کے ماہرین کی خدمات حاصل کی جاتی ہیں۔ مرتضی زیدی نے سازگار تجارتی ماحول کی تشکیل کے مقصد سے امریکی سفارتخانہ کے ساتھ تعاون کو باعث فخر قرار دیا۔امریکی سفارتخانہ کے قائم مقام پبلک آفیئرز افسر ایرون ٹریور نے اپنے خطاب میں کہا کہ امریکی سفارتخانہ اسلام آباد کی جانب سے پاکستان اسٹارٹ اپ کپ کے ساتھ معاونت ملک بھر میں پائیدار تربیتی اور رہنما سرگرمیوں کے ذریعہ انٹرپرینوئرشپ اور نئی تجارتی سرگرمیوں میں اضافہ کا باعث ثابت ہوئی ہے اور ہوتی رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ صرف ایسی سرگرمیاں ہی مختلف علاقوں کی آبادیوں میں متحرک کاروباری روایات کی حوصلہ افزائی میں معاونت کا باعث بن سکتی ہیں۔پاکستان اسٹارٹ اپ کپ کا مقصد ملک بھر سے تعلق رکھنے والے تجارت سے وابستہ افراد اور جدت پسندوں کے آپس میں روابط استوار کرنا، توسیع اور ان کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔اس سال پاکستان اسٹارٹ اپ کپ کے آٹھویں سلسلہ کا کوئٹہ، گلگت،میرپور،لاہور، اسلام آباد، پشاور اور کراچی میں افتتاح کیا گیا۔ پاکستان بھر سے21سرفہرست اسٹارٹ اپس نے170گھنٹوں پر مشتمل تربیتی نشستوں اور صنعتی ماہرین کی زیر نگرانی 50گھنٹوں پر مشتمل رہنما نشستوں میں شرکت کی۔
ایرون ٹریور