یورپ میں ایک بار پھر آزادیِ اظہار کا نام لے کر دنیا بھر میں بسنے والے پونے دو ارب سے زائد مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو مجروح کیا گیا ہے۔ سویڈن میں رہائش پذیر عراقی ملعون شہری سلوان مومیکا کی جانب سے دوبارہ قرآن پاک کی بے حرمتی کی گئی اور عراقی پرچم کی بھی تذلیل کی گئی۔ دوسری طرف سویڈن میں حکومت کی جانب سے ایک بار پھر قرآن پاک کی بے حرمتی کی اجازت دیے جانے پر گزشتہ صبح عراق میں مشتعل مظاہرین کی جانب سے سویڈش سفارت خانے پر دھاوا بولا گیا اور مظاہرین نے سفارت خانے کے اندر داخل ہو کر توڑ پھوڑ کرنے کے بعد عمارت کو آگ لگا دی۔سویڈش وزارتِ خارجہ نے کہا کہ سفارت خانے اور سفارتی عملے کی حفاظت کی مکمل ذمہ داری عراقی حکومت پر عائد ہوتی ہے۔ اب اطلاعات ہیں کہ سویڈن میں عید الاضحی کے روز قرآن پاک کی بے حرمتی کرنے والے ملعون عراقی شہری سلوان مومیکا نے پھر پولیس کی سخت سکیورٹی میں عراقی سفارت خانے کے باہر ناصرف قرآن پاک کی بے حرمتی کی بلکہ عراقی پرچم کو بھی پاوں تلے روندا۔اس حوالے سے ملعون سلوان مومیکا کا کہنا ہے اس کا آئندہ 10 روز میں قرآن پاک کی بے حرمتی اور عراقی پرچم کی تذلیل کا دوبارہ ارادہ ہے۔ دوسری طرف عراقی وزیراعظم نے سویڈن سے تعلقات توڑنے اور سویڈن کے سفیر کو ملک چھوڑنے کا حکم دیدیا ہے۔ یہ صورتحال دنیا بھر کے امن کو خطرے میں ڈال سکتی ہے۔ اقوامِ متحدہ اور دیگر اہم عالمی اداروں کو بین الاقوامی برادری پر زور دینا ہوگا کہ وہ اس طرح کے واقعات کی روک تھام کے لیے حکومتوں پر دباو ڈالیں۔ ساتھ ہی اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کو اس سلسلے میں سخت موقف اپنا کر بین الاقوامی برادری پر یہ واضح کرنا چاہیے کہ قرآن مجید مسلمانوں کے لیے خطِ احمر کی حیثیت رکھتا ہے اور اس کی بے حرمتی کو کسی بھی صورت قبول نہیں کیا جاسکتا۔ اس حوالے سے اگر تمام مسلم ممالک سویڈن کے ساتھ سفارتی تعلقات محدود کرنے پر توجہ دیں تو اس سے دیگر ممالک کو بھی ایک بھرپور پیغام ملے گا۔