حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم نے فرمایا کہ برا ہو اس کا تم میں سے جو کوئی یہ کہے کہ میں فلاں فلاں بھول گیا بلکہ وہ بھلا دیا گیا قرآن مجید کو یاد رکھو اور اس کا خیال رکھو کیونکہ وہ لوگوں کے سینوں میں سے ان چار پایوں سے زیادہ دوڑنے والا ہے جن کا ایک پاو¿ں بندھا ہوا ہے۔ حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ قرآن مجید کا خیال رکھو کیونکہ وہ لوگوں کے سینوں میں سے ان چوپایوں سے زیادہ بھاگنے والا ہے جن کا ایک پاو¿ں بندھا ہوا ہو اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم نے فرمایا کہ تم میں سے کوئی یہ نہ کہے کہ میں فلاں فلاں آیت کو بہت بھول گیا بلکہ وہ یہ کہے کہ مجھے بھلا دیا گیا۔ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ کسی آدمی کے لئے یہ کہنا برا ہے کہ میں فلاں فلاں سورت بھول گیا یا فلاں فلاں آیت بھول گیا بلکہ وہ یہ کہے کہ مجھے بھلا دیا گیا۔
حضرت ابوموسی فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم نے ارشاد فرمایا کہ قرآن مجید کا خیال رکھو قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ وقدرت میں محمد صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم کی جان ہے یہ قرآن مجید اونٹ سے زیادہ بھاگنے والا ہے اپنے باندھنے سے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کسی چیز کو ایسے پیار اور محبت سے نہیں سنتا جتنا کہ وہ اس نبی کی آواز کو کہ جو خوش الحانی کے ساتھ قرآن پڑھے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کسی چیز پر اتنا اجر عطا نہیں فرماتے جتنا کہ نبی کے خوش الحانی اور بلند آواز سے قرآن مجید پڑھنے پر عطا فرماتے ہیں۔ عبداللہ بن بریدہ اپنے والد سے روایت کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم نے فرمایا کہ حضرت عبداللہ بن قیس رضی اللہ تعالیٰ عنہ یا حضرت اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو آل داو¿د کی خوش الحانی سے حصہ عطا فرمایا گیا ہے۔ حضرت ابوموسی سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم نے حضرت ابوموسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرمایا کہ اگر تم مجھے گزشتہ رات دیکھتے جب میں تمہارا قرآن مجید سن رہا تھا یقینا تمہیں آل داو¿د کی خوش الحانی سے حصہ ملا ہے۔ حضرت عبداللہ بن مغفل مزنی فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم فتح مکہ والے سال اپنی سواری پر سورت الفتح پڑھتے ہوئے جا رہے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم اپنی قرات کو دہراتے تھے معاویہ کہتے ہیں کہ مجھے لوگوں سے یہ ڈر نہ ہوتا کہ مجھے گھیر لیں گے تو میں آپ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم کی قرات بیان کرتا۔ ابواسحاق، براءفرماتے ہیں کہ ایک آدمی سورت کہف پڑھ رہا تھا اور اس کے پاس ایک گھوڑا دو رسیوں سے بندھا ہوا تھا کہ اچانک اس کو ایک بادل نے ڈھانپ لیا اور وہ بادل اس کے گرد گھومنے لگا اور اس کے قریب ہونے لگا اور اس کا گھوڑا بدکنے لگا پھر جب صبح ہوئی تو وہ نبی صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم کے پاس آیا اور اس کا ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم نے فرمایا کہ یہ سکینہ ہے جو قرآن مجید کی وجہ سے نازل ہوا۔
ابو سعید خدری بیان کرتے ہیں کہ حضرت اسید بن حضیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ایک رات اپنی کھجوروں کے کھلیان میں قرآن مجید پڑھ رہے تھے کہ انکا گھوڑا بدکنے لگا، آپ ؓ نے پھر پڑھا وہ پھر بدکنے لگا آپؓ نے پڑھا وہ پھر بدکنے لگا، حضرت اسید کہتے ہیں کہ میں ڈرا کہ کہیں وہ یحییٰ کو کچل نہ ڈالے میں اس کے پاس جا کر کھڑا ہوگیا میں کیا دیکھتا ہوں کہ ایک سائبان کی طرح میرے سر پر ہے وہ چراغوں سے روشن ہے وہ اوپر کی طرف چڑھنے لگا یہاں تک کہ میں اسے پھر نہ دیکھ سکا، صبح کے وقت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم کے پاس آیا اور عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم میں رات کے وقت اپنے کھلیان میں قرآن مجید پڑھ رہا تھا کہ اچانک میرا گھوڑا بدکنے لگا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم نے فرمایا ابن حضیر پڑھتے رہو انہوں نے عرض کیا کہ میں پڑھتا رہا وہ پھر اسی طرح بدکنے لگا رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم نے فرمایا ابن حضیر پڑھتے رہو انہوں نے عرض کیا کہ میں پڑھتا رہا وہ پھر اسی طرح بدکنے لگا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم نے فرمایا ابن حضیر پڑھتے رہو ابن حضیر کہتے ہیں کہ میں پڑھ کر فارغ ہوا تو یحییٰ اس کے قریب تھا مجھے ڈر لگا کہ کہیں وہ اسے کچل نہ دے اور میں نے ایک سائبان کی طرح دیکھا کہ اس میں چراغ سے روشن تھے اور اوپر کی طرف چڑھا یہاں تک کہ اسے میں نہ دیکھ سکا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم نے فرمایا وہ فرشتے تھے جو تمہارا قرآن سنتے تھے اور اگر تم پڑھتے رہتے تو صبح لوگ ان کو دیکھتے اور وہ لوگوں سے پوشیدہ نہ ہوتے۔
حضرت ابوموسی اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم نے ارشاد فرمایا: مومن کے قرآن مجید پڑھنے کی مثال ترنج کی طرح ہے کہ اس کی خوشبو پاکیزہ اور ذائقہ خوشگوار ہے اور قرآن مجید نہ پڑھنے والے مومن کی مثال اس کھجور کی طرح ہے کہ جس میں خوشبو نہیں لیکن اس کا ذائقہ میٹھا ہے اور منافق کے قرآن پڑھنے کی مثال ریحان کی طرح ہے کہ اس کی خوشبو تو اچھی ہے اور اس کا ذائقہ کڑوا ہے اور منافق کے قرآن نہ پڑھنے کی مثال حنظلہ کی طرح ہے کہ جس میں خوشبو نہیں اور اس کا ذائقہ کڑوا ہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم نے ارشاد فرمایا کہ جو آدمی قرآن مجید میں ماہر ہو وہ ان فرشتوں کے ساتھ ہے جو معزز اور بزرگی والے ہیں اور جو قرآن مجید اٹک اٹک کر پڑھتا ہے اور اسے پڑھنے میں دشواری پیش آتی ہے تو اس کے لئے دوہرا اجر ہے۔ حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم نے حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالی عنہ سے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں تمہیں قرآن مجید پڑھ کر سناو¿ں انہوں نے عرض کیا کہ کیا اللہ تعالیٰ نے میرا نام لے کر فرمایا ہے آپ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے تیرا نام لے کر مجھے فرمایا ہے راوی نے کہا کہ حضرت ابی ؓ یہ سن کر رونے لگ پڑے۔
حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم نے مجھے فرمایا کہ مجھے قرآن پڑھ کر سناو¿ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم! میں آپ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم کو قرآن پڑھ کر سناو¿ں، حالانکہ قرآن تو آپ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم پر نازل کیا گیا ہے آپ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم نے فرمایا کہ میں چاہتا ہوں کہ میں اپنے علاوہ کسی اور سے قرآن مجید سنوں، میں نے سورة النسا پڑھنی شروع کردی یہاں تک کہ میں نے اپنا سر اٹھایا تو میں نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم کے آنسو جاری ہیں۔
یہ قرآن پاک کے فضائل ہیں اللہ تعالیٰ ہمیں قرآن کریم پڑھنے سننے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطاءفرمائے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم کی سنتوں پر عمل کرنے اور سنتوں کو پھیلانے کی بھی توفیق عطاء فرمائے۔ آمین