ابلاغ …نسیم گُل خٹک
naseem@hmail.com
عید کے موقع پرسویڈن میں ایک گمراہ ملعون شخص نے قرآن مجید فرقان حمید کو جلانے کی جو ناپاک جسارت کی اُس نے مسلمانانِ عالم کو جہاں بے حد رنجیدہ کیا وہیں اُن کے دلوں میں اہلِ یورپ کے خلاف پہلے سے موجود نفرت کی آگ کو مزید بھڑکا کر تند و تیز شعلوں میں تبدیل کر دیا۔ یہ نفرت پہلے سے اس لئے موجود تھی کہ یورپ کے دیگر ممالک یعنی ڈنمارک، ناروے ، ہالینڈ اور فرانس میں بھی کچھ جہنمی افراد قرآن حکیم اور ہمارے پیارے نبیؐ کی شانِ مبارک میں گستاخی کا ارتکاب کر چُکے تھے مگر اہلِ مغرب نے اُنھیں سزاوار نہیں ٹھہرایا تھا۔ اگر اُنھیں سزا مل چکی ہوتی تو پھر کوئی بھی ملعون ایسی شرمناک حرکت کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا تھا۔ مگر ایسا نہیں ہوا اور اس شیطانی حرکت اور ناقابلِ معافی جُرم کو دہرانے کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔ پاکستان میں حکومت نے عوامی ردِ عمل سے بچنے کے لئے مذمتی قراردادیں منظور کیں، ریلیاں اور جلوس نکالے گئے، عوامی احتجاج کی حوصلہ افزائی کی گئی تاکہ پاکستان میں بسنے والے فرزندانِ توحید کے غیظ و غضب کو کم کیا جا سکے۔ مگر خود حکومت نے کوئی ایسا قدم نہیں اُٹھایا جو اہلِ مغرب کو پریشانی یا خوف سے دوچار کرتا۔ حالانکہ ہمارے نبی ؐ سے ہماری محبت اور ہمارا ایمان اُس وقت تک مکمل نہیں ہوتا جب تک آپ ؐ ہمیں دُنیا کی ہر شے اور اپنی جان سے بھی زیادہ عزیز نہ ہو جائیں۔ اس سلسلے میں حضرت عمر فاروق ؓ کا واقعہ روشن مثال ہے جس کی تقلید سے ہمارے حکمران یکسر محروم ہیں۔ چاہئے تو یہ تھا کہ سویڈن سے تمام تعلقات توڑ دئیے جاتے اور اُن کے سفیر کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دے کر پاکستان سے دفعہ کر دیا جاتا۔ اور پھر اُس وقت تک تعلقات بحال نہ کئے جاتے جب تک کہ سویڈن کی حکومت اُس ملعون کو سزا نا دے دیتی جس نے یہ ناپاک اور قابلِ تعزیر جُرم کیا ہے۔ مگر افسوس صد افسوس کہ ایسا کرنے کی کوئی کوشش بھی نہیں کی گئی جو ہمارے کمزور ایمان کا ایک ناقابلِ تردید ثبوت ہے۔ اس کے برعکس ہم دعوے تو بہت کرتے ہیں مگر دُنیا اور مال کی محبت ہمارے دل و دماغ میں رچی بسی ہے اور ہم اس کے تعاقب میں دوڑتے ہی جا رہے ہیں۔ ذرا 2021ء کو یاد کیجئے جب رسوائے زمانہ فرانسیسی رسالہ چارلی ہیبڈو نے ہمارے پیارے نبی ؐکی شانِ اقدس میں گستاخی کا ارتکاب کیا تھا تو اہلِ یورپ نے اسے اظہارِ رائے کی آزادی قرار دیا تھا جبکہ یورپ میں ہولوکاسٹ کا نام لینا بھی ایک سنگیں جرم ہے اگرچہ کہ ساری دُنیا کو یہ بات معلوم ہے کہ اہلِ یورپ نے یہودیوں کا وحشیانہ قتلِ عام کیا تھا مگر نبی کریمؐکی شان میں گُستاخی کرنے والوں کا دفاع خود فرانس کا صدر کرتا ہے۔
شانِ رسالت میں گستاخی کرنا اظہارِ رائے کی آزادی نہیں بلکہ مذہبی آزادی کی خلاف ورزی اور توہین ہے۔ یہ بات روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے کی ہے۔ صدر پیوٹبن نے مذکورہ بیان 23دسمبر 2021ء کو ماسکو میں منعقدہ اپنی سالانہ صدارتی نیوز کانفرنس کے دوران دیا۔ روسی صدر نے یہ بھی کہا کہ اس طرح کی حرکات محض گھٹیا خیالات کے حامل لوگوں کے ہیں۔ اظہارِ رائے کی آزادی کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ آپ دوسروں کی مذہبی دل آزاری کرنا شروع کر دیں۔ اُنھوں نے نبی کریم ؐکی شان میں گُستاخی کا ارتکاب کرنے والے بدنامِ زمانہ اور متنازعہ رسالے چارلی ہیبڈو کو اپنی پریس کانفرنس کے دوران کڑی تنقید کا نشانہ بنایا اور خبردار کی کہ اس طرح کی مذموم حرکتوں سے انتہا پسندی کو ہی فروغ مل سکتا ہے اور کچھ نہیں۔
روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے جس طرح سے ہمارے نبی علیہ السلام کی شان میں الفاظ ادا کئے اُس سے ہمارے دلوں میں اُن کی قدر بہت بڑھ گئی اور ہم مسلمان اُن کا یہ احسان ہمیشہ یاد رکھیں گے۔ لہٰذا چند اشعار صدر پیوٹن، روسی عوام اور روس کے نام:۔
ماسکو پیغام پہنچا دو صباء کے دوش پر
تمہارے ساتھ ہو جائوں تو میرے سنگ ہو جائے
وہ تیرے اولگا میں کھیلتی یاقوت کی لہریں
تیرے جھرنوں کے جھالر کی جھلک خوشرنگ ہو جائے
تیرے کھلیان کھیتوں میں فراوانی ہو فصلوں کی
چمک آنکھوں میں یو ں چمکے گلابی رنگ ہو جائے
تیرے کوہِ قاف کے دامن رہیں آباد پریوں سے
پروں میں چاند آ بیٹھے پری سترنگ ہو جائے
تیرے کوچے نظارہ دیں چمن کھلتے بہاروں کا
تیری خوشیوں کا رنگ رنگین سے گلرنگ ہو جائے
تیرے پیڑوں کی شاخوں پر ستارے جگمگائیں گے
تو عالیشان ہو کر اور بھی ہفترنگ ہو جائے
قرآن مجید کی بیحرمتی کا افسوسناک واقعہ
Jul 22, 2023