دینی مدارس اور مساجد میں سولر سسٹم••••اور شہباز اسپیڈ ! 

میخانہ سے مسجد تک:میاں عبدالشکور صابر 
    ملکی سیاست میں تغیّر و تبدل اتنی برق رفتاری کے ساتھ وقوع پذیر ہو رہا ہے کہ عوام حیران و ششدر ہیں کہ آخر ہونے کیا جا رہا ہے ، نواز شریف صاحب کا متحدہ عرب امارات میں شاہی مہمان کی حیثیت میں ہفتہ سے زیادہ قیام اور پھر اس کے فوری بعد ہمارے انتہائی عظیم و محترم اسلامی ملک سعودی عرب میں بھی نواز شریف صاحب کو اسی طرح کا شاہی پروٹوکول ملنا ارض پاکستان کیلئے بہت ہی زیادہ فائدہ مند اور دور رس مثبت اثرات کا حامل ثابت ہوگا ، لگتا ہے اللہ عزوجل نے ہمارے اجتماعی گناہوں کو معاف فرما کر ہم پر نظر و کرم کرنا شروع کردیا ہے ، عمران خان صاحب اور شیخ رشید صاحب اور انہی کے مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والا ہر شخص صبح و شام یہ بلند بانگ دعوی کرتا ہؤا نظر آرہا تھا کہ پاکستان ڈیفالٹ ہونے کے قریب تر ہے ، بس آج کل میں ہی پاکستان سری لنکا بن کر دیوالیہ ہو جائے گا، جن لوگوں کی ملکی معیشت کے حوالے سے شہباز شریف حکومت کی شبانہ روز جہدِ مسلسل پر گہری نظر رہتی ہے ان کا کہنا تھا کہ عمران خان اور ان کے سیاسی ہم مسلک افراد کا یہ تجزیہ نہیں بلکہ ان کی مذموم دلی خواہش ، تمنا و آرزو ہے جو ان کے سینوں میں بڑی بے چینی کے ساتھ کروٹیں بدلتی ،  پرورش پا رہی ہے لیکن یہ اس میں یقینی طور پر ناکام و نامراد ٹہریں گے ،  
آء ایم ایف نے ناک رگڑوا ، رگڑوا کر بالآخر 3 ، ارب ڈالر کا پیکیج منظور کر لیا اور ساتھ ہی برادر اسلامی ملک سعودی عرب نے نواز شریف صاحب کی موجودگی میں ہی 2 ، ارب ڈالر اور متحدہ عرب امارات نے بھی ایک ارب ڈالر اسٹیٹ بینک آف پاکستان میں منتقل کردئے ہیں ، واضح رہے کہ سعودی عرب اور دبئی کی طرف سے ملنے والے ان 3 ، ارب ڈالر کی حیثیت "قرض حسنہ" کی ہے ، پاکستان کے یہ دونوں عظیم دوست اپنی اس خطیر رقم کے عوض کوئی شرح منافع وصول نہیں کریں گے ، اسی طرح شہباز شریف کی حکومت نے چین سے لیا گیا سابقہ 5 ، ارب قرض اسے واپس لوٹا دیا تو ہمارے اس عظیم ہمسایہ ملک نے اسی لمحے ہی یہ 5 ، ارب ڈالر اسٹیٹ بنک آف پاکستان میں واپس جمع کرا دئے ، مخالفین کی تمام تر خواہش و آرزو کے برعکس پاکستانی روپے نے ڈالر کو "دھوبی پٹڑا" لگانا شروع کر دیا ہے جس کے نتیجہ میں ڈالراور سونے کی قدر و قیمت ہرآئے دن بے وقعت ہوتی جارہی ہے اور ساتھ کے ساتھ اسٹاک ایکسچینج تاریخ ساز بلندیوں کو ہاتھ لگا رہی ہے۔ سرمایہ کار نیا یقین اور اعتماد حاصل کرنے کے بعد پاکستان میں بھاری رقوم انویسٹ کرنا شروع ہوگئے ہیں۔ 
چین کی طرف سے عطائ￿  کردہ لقب "شہباز اسپیڈ" کے حامل وزیراعظم پاکستان اپنی سابقہ روایات کے مطابق شبانہ روز جہدِ مسلسل میں مصروف کار ہیں ، ہونہار طلبائ￿  و طالبات کو لیپ ٹاپس کی بڑے پیمانے پر تقسیم کا سلسلہ جاری و ساری ہے ، 
 عوامی مفاد میں کئے گئے مثبت اور دور رس نتائج کے حامل بہت سے حکومتی فیصلوں میں یہ اقدام بھی بڑا احسن ہے کہ تمام ٹیوب ویل مالکان کو سولر سسٹم کی تنصیب کیلئے 70 ، فیصد رقم حکومت دے گی جبکہ 30 ، فیصد ٹیوب ویل مالکان خود برداشت کریں گے ، جس کے نتیجہ میں دوسرے بہت سے فوائد کے ساتھ بجلی کی کھپت میں بھی بہت زیادہ بچت حاصل ہوگی۔
ایٹمی پاکستان کے اْس وقت کے وزیراعظم 
عمران خان صاحب کی حکومت نے اپنے "انقلابی فیصلوں" کے ذریعے مرغیاں ، انڈے ، کَٹّے دینے جیسی سہولتیں دینے کا جہاں اعلان کیا وہاں بیت الخلائ￿  میں صفائی کا نظام درست نہ ہونے پر شکایت کا ازالہ کرنے کی غرض سے واٹس ایپ نمبر مشتہر کرنے جیسی بہت "بڑی سہولت" فراہم کرنے کا بھی اعلان فرمایا تھا، وہیں پر اقلیتوں کو بے پناہ سہولتیں اور مراعات دیتے وقت بھی انہوں نے جب وہ ، قمرجاوید باجوہ صاحب اور فیض حمید " کے ساتھ ایک پیج" پر تھے تو تب بڑی دریا دلی کے ساتھ ان تینوں نے مل کر غیر مسلموں کیلئے اربوں روپے کی خطیر رقم وقف کر کے ننکانہ صاحب اور ملک بھر میں دوسری جگہوں پر موجود مندروں اور گردواروں کو وسیع سرکاری اراضی اور ان کی تعمیر و آرائش کیلئے بھی تمام تر وسائل فراہم کئے تھے ، انتہائی متنازعہ ترین "کوری ڈور" منصوبہ کو پروان چڑھانے کیلئے پیسے، پیسے کو ترسنے والی غریب قوم کے خزانے کو عمران خان نے پانی کی طرح بے دردی کے ساتھ ان اقلیتوں پر بہایا تھا ، مگر مسلمانوں کے دینی مدارس اور مساجد کیلئے انہوں نے کچھ بھی تو نہیں کیا تھا۔
روز اوّل سے مسلمانوں کے تمام مکاتب فکر کی طرف سے یہ دیرینہ مطالبہ چلا آرہا ہے کہ دینی مدارس اور تمام مساجد میں استعمال ہونے والے بجلی کے بِلّوں کو یکسر معاف کر دیا جائے۔
اس وقت گہرے کنویں میں ڈوبی ہوئی ملکی معیشت جو آہستہ، آہستہ قدم اٹھاتے ہوئے بلندی کی جانب گامزن ہے ، وہ ایک دم تو ہر ماہ باقاعدگی کے ساتھ یہ مالی بوجھ برداشت کر سکنے کی ہمت و سکت نہیں کر پائے گی ، البتہ ہر ماہ بجلی کیبِلّوں کا بوجھ اٹھانے کی بجائے ملک بھر کے دینی مدارس اور مساجد میں حکومتی خرچہ پر سولر سسٹم لگوا کر دئے جائیں تو اس حکومتی تعاون کی وجہ سے دینی مدارس اور مساجد کو ہر مہینے مستقل بنیادوں پر بجلی کے بِلّوں کی ادائیگی میں حکومت کی طرف سے بڑی مالی معاونت مل جائے گی۔
جن دنوں حمزہ شہباز شریف صاحب کی حکومت پنجاب میں قائم تھی تب مسلم لیگ نواز نے 200 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والوں کے بِلّوں کو معاف کرنے کا حکم صادر کیا تھا لیکن تھوڑے دنوں بعد ہی عدالتی سہولت ملنے کے نتیجہ میں تحریک انصاف کی حکومت چوہدری پرویز الٰہی کی قیادت میں قائم ہوئی تو پی ٹی آئی نے فی الفور غریب لوگوں کو دی گئی یہ بڑی سہولت ختم کردی تھی ، وزیراعظم شہباز شریف صاحب یہ اہم سہولت غریب لوگوں کو واپس لوٹانے کا فی الفور اعلان کریں۔
ان دنوں یہ پریشان کن اور مضحکہ خیز خبر گردش کررہی ہے کہ بجلی کے بلوں میں "ریڈیو فیس" کے نام پر ایک اور اضافہ کرکے لوگوں کے دِلّوں میں مذید نفرت پیدا کرنے کا سبب پیدا کیا جارہا ہے۔ اس اعلی دماغ پالیسی ساز بیوروکریٹ سے عوام سراپا احتجاج بن کر پوچھنا چاہتی ہے کہ یہ تو بتائیں کہ آج کے اس ترقی یافتہ جدید انٹرنیٹ کے زمانہ میں ملک بھر کے اندر کتنے لوگوں کے پاس "ریڈیو" موجود ہے ؟ ؟ ؟

ای پیپر دی نیشن