لندن(این این آئی)برطانوی جریدے نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ بھارت کی حکمران جماعت بی جے پی ریاست منی پور میں انتہا پسند جذبات کو فروغ دے کر انتخابی فوائد اٹھانا چاہتی ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق اس حوالے س مظاہرین کا کہنا تھا کہ مودی منی پور میں نسلی فسادات کو ہوا دے کر فوج کی مستقل تعیناتی چاہتے ہیں، ان کی کوشش ہے کہ فوج کی مستقل تعیناتی سے انتخابات میں فائدہ اٹھایا جا سکے۔ منی پور میں میتی اور کوکی برادری کے مابین فسادات میں اب تک 200 سے زائد افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ڈھائی ماہ سے پوری ریاست میں انٹرنیٹ کی فراہمی بھی معطل ہے۔واضح رہے کہ املاک کو جلانے اور نقصان پہنچانے کے علاوہ حال ہی میں منی پور سے خواتین کے ساتھ ایک دل دہلا دینے والے روئیے کی ویڈیو بھی منظر عام پر آئی تھی۔بھارتی ریاست منی پور میں میں ڈیڑھ ماہ سے نسلی فسادات جاری ہیں جس پر وزیراعظم نریندر مودی نے مجرمانہ خاموشی اختیار کر رکھی تھی لیکن اب دو مسیحی خواتین کو برہنہ گھمانے کے واقعے پر بالآخر یہ خاموشی توڑ دی۔ اخبار ٹیلی گراف میں ایک کارٹون شائع ہوا ہے جس میں ایک مگر مچھ کو دکھایا گیا جو نسلی فسادات کے آغاز کے دن یعنی 3 مئی سے خاموش ہے لیکن 78 ویں دن اچانک آنسو بہانے لگتا ہے۔ اخبار نے اس کارٹون کے ساتھ خبر لگائی ہے کہ آخر کار وزیراعظم نریندر مودی نے منی پور فسادات پر اپنی طویل خاموشی توڑ دی اور منی پور میں دو مسیحی خواتین کو برہنہ گھمانے پر مذمتی بیان دے ڈالا۔ وزیراعظم مودی اس معاملے پر 3 مئی سے بالکل چپ سادھے ہوئے تھے۔ خواتین کے ساتھ اس نازیبا سلوک پر عالمی میڈیا پر ہونے والی تنقید پر مذمت کرنے پر مجبور ہوگئے۔ تاہم مودی سرکار کی اس مذمت کو عوام نے مسترد کردیا اور اسے مگر مچھ کے آنسو قرار دیا۔ قبل ازیں بارشوں کی تباہی اور گنگا جمنا کا پانی چھوڑے جانے کی وجہ سے پورے نئی دہلی کے تالاب بن جانے کے باوجود جس میں وزیراعلیٰ ہائوس، اسمبلی ہال اورآگرہ تاج محل تک پانی پہنچ گیا تھا مودی اپنے فرانس کے دورے سے لطف اندوز ہوتے رہے تھے۔