ڈھاکہ+ نئی دہلی (نوائے وقت رپورٹ+ این این آئی) بنگلا دیش میں سرکاری ملازمتوں کے کوٹہ سسٹم کے خلاف طلبہ کے احتجاج میں شدت آگئی ہے۔ سرکاری ملازمتوں کے کوٹا سسٹم کے خلاف 5 روز سے احتجاج میں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 133 ہوگئی، ہلاک افراد میں 2 پولیس اہلکار بھی شامل ہیں جبکہ 150 پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے۔ گزشتہ روز سپریم کورٹ نے اپنے تاریخی فیصلے میں کوٹا سسٹم پر عمل درآمد رکواتے ہوئے ہائیکورٹ عدالت کے گزشتہ ماہ کوٹہ بحال کرنے کے حکم کو معطل کردیا۔ اٹارنی جنرل اے ایم امین الدین نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ ہائی کورٹ کا فیصلہ غیر قانونی تھا۔ فیصلے میں سرکاری ملازمتوں کے کوٹے کو کم کرتے ہوئے سول سروس کی 5 فیصد ملازمتیں جنگ آزادی کے سابق فوجیوں کے بچوں کے لیے اور 2 فیصد دیگر کیٹیگریز کے لیے مختص رہیں گی۔ دوسری جانب طلباء تنظیموں نے مطالبہ کیا ہے کہ کوٹہ سسٹم کو مکمل طور پر ختم کیا جائے۔ یاد رہے کہ بنگلا دیش میں سرکاری ملازمتوں میں 71ء کی جنگ میں حصہ لینے والے سابق فوجیوں کے لواحقین کے لیے 30 فیصد کوٹا مختص تھا تاہم اب یہ کم ہوکر صرف 7 فیصد رہ جائے گا۔ بنگلادیشی وزیراعظم شیخ حسینہ کی حکومت بچانے کیلئے بھارتی فوج بنگلہ دیش پہنچنے کی خبریں ہیں۔ غیرملکی خبرایجنسی نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ بھارتی فوج کی ایک کمپنی مغربی بنگال سے بنگلہ دیش میں داخل ہوئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق حسینہ حکومت نے احتجاج کو کچلنے کے لیے بھارتی حکومت سے مدد طلب کی تھی۔ ذرائع نے بتایا کہ ہندوتوا کے انتہا پسند بنگلہ دیش میں مسلمانوں کا قتل عام کریں گے۔ سوشل میڈیا پر فوجی ٹرکوں کی ایک ویڈیو شیئر کی جا رہی ہے جن کے ساتھ دعوی کیا گیا ہے کہ یہ بھارتی فوج کے ٹرک ہیں۔ تاہم بعض سوشل میڈیا صارفین کا دعوی تھا کہ ٹرک بنگلہ دیش کی فوج کے ہی ہیں، یہ افواہیں گردش کرنے لگیں کہ فوج گولی چلانے کے لیے تیار نہیں۔ بنگلادیشی وزیر اعظم شیخ حسینہ کی حکومت نے ملک کی بدترین صورتحال کے پیش نظر اتوار اور پیر کو تعطیل کا اعلان کیا ہے۔ صرف ہنگامی خدمات کے اداروں کو کام کرنے کی اجازت ہے۔ سٹوڈنٹس اگینسٹ ڈسکرمیشن کے ترجمان نے احتجاج ختم کرنے سے انکار کرتے کہا ہمارے مطالبات منظوری کا جب تک حکمنامہ جاری نہ ہو جائے اس وقت تک احتجاج ختم نہیں کریں گے۔